عہد رفتہ میں جہاں امت مسلمہ جہاں اپنی کم علمی کی بدولت مخدوش حالات سے گزر رہی ہے وہیں وہ باقی مذاہب کے ماننے والوں کے نزدیک بنیاد پرست، رجعتی اور دہشت گردی گردانی جاتی ہے۔اٹھارہویں صدی کے آخر میں روسی عیسائی ریاست نے قفقاز کے رہائشیوں کو نشانہ بنایا اور اندازاً پندرہ لاکھ مسلمانوں کو شہید اور پانچ لاکھ کو ہجرت پہ مجبور کر دیا…
نقل مکانی کرنے والوں کی اکثریت بھوک و افلاس اور مختلف بیماریوں کے باعث لقمۂ اجل بن گئی…….!اٹھارہویں صدی میں ہی جنوبی افریقہ کے جنگی مہارت کے حامل اور مفتوح بستیوں کو تاراج کرنے جیسی شہرت کے حامل عیسائی حکمران شا کا زولو نے اپنے دور حکومت میں دس سے بیس لاکھ انسانوں کو قتل کیا…. مقتولین میں قیدی عورتوں، بچوں اور جانوروں کی ایک بڑی تعداد الگ تھی۔ 16 لاکھ مربع میل کا علاقہ یعنی تقریبا آدھی دنیا کے فاتح اسکندر اعظم سوئم یونانی ریاست مقدونیہ کا سربراہ تھا…دنیا کو فتح کرنے کے جنون میں وہ مختلف ممالک کو تاراج کرتا ہوا برصغیر تک آن پہنچا، اس کے جنون کا شکار 18 لاکھ سے زائد انسان ہوئے جس کی بنیاد پر اسے قاتل اور ظالم کی بجائے اسکندر اعظم کا خطاب دیا گیا…..!نپولین بونا پارٹ فرانس کا عیسائی حکمران تھا … جس نے اپنے دور میں پورے یورپ میں انقلابی جنگوں کا سایہ مسلط کیا… جس کے نتیجے میں اندازاً 50 لاکھ انسان ہلاک ہوئے اور بڑی تعداد میں زخمی اور بے گھر ہوئے…عیسائی ہونے کے ناتے اسے دہشت گرد کی بجائے دنیا کے عظیم فاتح جرنیل کا خطاب دیا گیا…پچاس لاکھ لوگ مر بھی گئے تو کیا ہوا… آخر انقلابی تو انقلابی ہی ہوتا ہے…کوئی جہادی تو تھا نہیں کہ دہشت گرد ٹھہرایا جاتا……!16 اگست 1945 کو امریکہ نے چاپان کے شہر ہیروشیما پر ایٹم بم گرایا…
بم عین شیما ورجیکل ہسپتال کے اوپر گرا… جس کے نتیجے میں 88 ہزار افراد آن واحد میں ہلاک ہوئے اور 70 ہزار زخمی ہوئے…دھماکے کے نتیجے میں 12 مربع کلو میٹر کا علاقہ مکمل تباہ ہوگیا… ہلاک اور زخمی ہونے والوں میں اکثریت عام شہریوں کی تھی……….!ہیروشیما پر ایٹمی حملے کے باوبود بھی جاپانیوں نے شکست تسلیم نہ کی تو امریکہ بہادر نے انسانی حقوق کا سبق سکھانے کے لیے 9 اگست 1945 کو جاپان کے دوسرے شہر ناگا ساکی پر بھی ایٹم بم گرا دیا…
جس سے پلک جھپکتے ہی تقریبا اسی ہزار انسان لقمہ اجل بنے اور ہزاروں کی تعداد میں زخمی ہوئے…. سیکولر امریکہ بہادر نے جاپانیوں کو سبق سکھانے کے لیے مزید چار ایٹم بم تیار رکھے تھے کہ انہوں نے ہتھیار ڈال دیے…یوں امریکہ فاتح قرار پایا… کہا جاتا ہے کہ آج بھی جاپان کے ان ایٹمی حملوں سے متاثرہ علاقوں میں بچوں کی ایک بڑی تعداد پیدائشی طور پہ معذور ہوتی ہے……!1976 میں اپنے قیام سے لیکر آج تک دنیا کی تاریخ کے سب سے بڑے دہشت گرد سیکولر امریکہ نے 70 ممالک پہ حملہ کیا اور ایک ارب 30 کروڑ انسانوں کو لقمہ اجل بنایا جن میں بڑی تعداد مسلمانوں کی ہے…
عراق پر امریکہ نے زہریلی گیسوں اور خطرناک ہتھیاروں کے شبہ کے پیش نظر حملہ کیا… تقریبا 15 لاکھ عراقی مسلمانوں کو شہید اور لاتعداد کو زخمی اور بے گھر کردیا…اتنی تباہی پھیلانے کے بعد جب جوتے پڑنے لگے تو ڈھٹائی اور بے شرمی کے ساتھ یہ کہہ کر معذرت کرتے ہوئے واپسی کی راہ لی کہ اسے غلط فہمی ہو گئی تھی……….!تاج برطانیہ کے انگریز عیسائیوں نے برصغیر سمیت دنیا بھر میں لاکھوں انسانوں کے خون سے ہاتھ رنگنے کے بعد دنیا پہ اپنی فتوحات کے جھنڈے گاڑھے…
اللہ کے حکم سے افغانستان میں شکست سے دو چار ہونے کے بعد دنیا پہ اپنی گرفت کھو بیٹھا مگر اس کی پھیلائی ہوئی خباثت سے آج بھی لاکھوں لوگ متاثر ہو رہے ہیں۔ جس کی ایک چھوٹی سی مثال کشمیر ہے……….!1943 میں خوراک ذخیرہ کرنے کی غرض سے برطانوی وزیراعظم چرچل کے حکم سے اشیائے خورو نوش کی مصنوعی قلت پیدا کرکے 70 لاکھ بنگالیوں کو موت سے دو چار کردیا………..!
1992 میں سرب اور کروڑ عیسائیوں نے بوسنیائی مسلمانوں کی باقاعدہ طور پہ سوچے سمجھے منصوبے کے تحت نسل کشی کی… تقریباً ایک لاکھ مسلمان شہید کردیے گئے… بیس ہزار سے زائد خواتین کی بے حرمتی اور بیس لاکھ مسلمانوں کو جلا وطنی پہ مجبور کردیا گیا… اس دوران مظلوم مسلمانوں کو ہتھیاروں کی سپلائی روک دی گئی… مسلم امہ سمیت بین الاقوامی برادری تماشا بنی رہی…………!افریقی ملک روانڈا میں مسلمان اقلیت کل آبادی کا دو فیصد ہے…1994 میں اکثریتی تتسی اور اقلیتی ہوتو قبائل کے درمیان نسلی فسادات شروع ہو گئے،
جس میں محض 100 دن کے اندر دس لاکھ انسان قتل اور پانچ لاکھ خواتین کی بے حرمتی کے بعد اکثریت میں قتل کردی گئیں…یہ منظم قتل عام عیسائی حکمرانوں کی ایماء پہ ہوا………..!17 ویں صدی کے آخر میں انقلاب فرانس کے نام پہ فرانسیسی حکمرانوں کے خلاف ایک لہر اٹھی اور حکمرانوں کا تختہ الٹ دیا گیا، اس انقلاب کا مقصد حکمرانوں سے نجات اور ایک سیکولر، لبرل اور روشن خیال معاشرے کا قیام تھا… اس انقلاب کی بھینٹ ڈیڑھ لاکھ انسان چڑھے… زخمی اور بے گھر انسانوں کی تعداد کا شمار الگ ہے۔ 1914
میں پہلی جنگ عظیم کا آغاز تب ہوا جب عیسائی گوریلو ہرنسپ نے آسٹریا کے عیسائی لیڈر فرڈینینڈ کو قتل کیا… عیسائیوں کی شروع کی گئی اس جنگ میں مشین گنوں،کیمیائی ہتھیاروں اور زہریلی گیسوں کا آزادانہ استعمال کیا گیا…نتیجتاً اس جنگ میں دو کروڑ انسان ہلاک اور دو کروڑ زخمی ہوئے۔جنرل روتھروون ٹروتھا ایک جرمن عیسائی جرنیل تھا جس کے ہاتھوں نیمبیا کے علاقے ہیریرو اور نماکا میں ایک لاکھ انسان مارے گئے…
اس نے ہیریرو قبائل کے افراد کو بچوں بوڑھوں اور عورتوں سمیت بلا تفریق قتل کرنے کا حکم دیا اور اکثریت کو صحرا میں دھکیل دیا جہاں بھوک اور پیاس سے ان کی اموات واقع ہوئیں۔ برطانوی حکومت کی قائم کردہ ناجائز ریاست اسرائیل کے قیام کے ساتھ ہی 7 لاکھ فلسطینیوں کو ملک بدر کردیا گیا، ایک اندازے کے مطابق 1948 سے اب تک 51 لاکھ سے زائد فلسطینی شہید ہو چکے ہیں…اور ایک بڑی تعداد اسرائیلی بیگار کیمپوں میں محصور ہے…جہاں وہ بنیادی سہولیات سے بھی محروم ہیں…قتل و غارت گری کا یہ سلسلہ ہنوز جاری ہے۔
افغانستان میں جب سویت انقلاب ٹینکوں پر بٹھا کر لایا گیا تو مقامی سرخوں نے اس کا پرتپاک استقبال کیا…اس انقلاب میں 16 لاکھ افغان شہید اور پچاس لاکھ ملک بدر ہوگئے، پر سیکولر امریکہ نے چڑھائی کرکے 4 لاکھ افغانوں کو شہید کردیا، زخمی اور بے گھر افغانوں کا شمار الگ ہے…اور یہ سلسلہ تاحال جاری ہے……..! 1942 میں سوشلسٹ ملحد سٹالن کے حکم پرکریمیا کے ڈھائی لاکھ تاتاریوں کو زبردستی ان کے ملک سے بے دخل کردیا گیا…
کہا جاتا ہے کہ ان کو صرف تیس منٹ کا ٹائم دینے کے بعد ٹرینوں میں لاد کر کریمیا سے باہر نکال دیا گیا..اکثریت کو کشتیوں میں ڈال کر سمندر میں لے جاکر بیچ منجدھار کے ڈبو دیا گیا…ملک بدر افراد میں سے بھی گنے چنے چند لوگ ہی زندہ بچے….! ماؤزے تنگ چین کے انقلابی لیڈر نے تقریباً پانچ کروڑ انسانوں کو صحفۂ ہستی سے مٹا دیا…اس کے دور میں کسانوں کا استحصال کیا گیا…ایک آلو چوری کرنے کے جرم میں دھکا دے کر نہر میں گرا دیا جاتا…
والدین کے ہاتھوں بچوں کو زندہ درگور کروانا، ناک کان وغیرہ کاٹ دینا اور سردی میں کسانوں سے ننگے بدن مشقت کروانا عام سی باتیں تھیں……..! خمیرروس کاسرخ انقلاب….. 1975 میں ریاست کمبودیا میں سرخ کمیونسٹ انقلاب آیا…جسے خمیرروگ کا نام دیا گیا…کسانوں، مزدوروں اور غریبوں کے حقوق کے نام پر اٹھنے والی اس سرخ آندھی نے چار سال کے اندر 20 لاکھ انسانوں کو نگل لیا…آج ہمارے ہاں بھی سرخے انہی قاتلوں کو انقلابی قرار دے کر ان کے راستے پہ چلنے کی تبلیغ کرتے نظرآتے ہیں۔
منگول سردار چنگیز خان نے اپنے دور میں کئی علاقے تاراج کر دیے اور ایک گھنٹے کے اندر 17 لاکھ 48 ہزار انسانوں کو قتل کر کے ریکارد قائم کیا…اور انسانی کھوپڑیوں کے مینار تعمیرکروائے…. اس کے دور میں 4 کروڑ انسان مارے گئے…اس کی اس ریت کو اس کے پوتے ہلاکو خان نے بھی جاری رکھا اور کروڑوں انسانوں کاقتل عام کیا…انکی بربریت کا نشانہ بننے والوں میں چینی اور مسلمان شامل تھے… چنگیزخان مسلمان نہیں تھا…..!
سوویت کمیونسٹ چریخ یگوڈا روس کی خفیہ پولیس کا چیف اور بدنام زمانہ گلاگ کیمپوں کا بانی تھا…ایک اندازے کے مطابق اس نے دس لاکھ انسانوں کو ان کیمپوں میں بیگار اور تشدد کے ذریعے قتل کیا اور…سرخ انقلاب کے بانی ہونے کی وجہ سے موصوف کے مظالم تاریخ کی گرد میں چھپا دئیے گئے۔ لینن روسی کمیونسٹ صدر تھا….مارکسسٹ اور سوشلسٹ / ملحد نظریات کا حامل سرخا تھا…اس کے دور میں زمینیں حکومتی ملکیت میں تھیں اور ان پر مزدوروں سے مزدوری کروائی جاتی
اوراسکے عوض انہیں حکومت کی مرضی سے اجرت دی جاتی…ایسے میں زیادتیوں کا ہونا لازمی امر تھا… جب اس صورتحال کے پیش نظر مزدوروں نے بغاوت کی تو ان کی مزاحمت کچلنے کے لیے طاقت کا بے دریغ استعمال کیا گیا…جس کے نتیجے میں دو کروڑ انسان قتل ہوئے…میڈیا وغیرہ پر مکمل حکومتی کنٹرول ہونے کی وجہ سے اس کو انقلاب کی راہ میں پیش کی جانے والی قربانیوں سے جوڑ کردنیا کے سامنے پیش کیا گیا۔
سٹالن روس کی کمیونسٹ پارٹی کا سربراہ تھا… جو پیدائشی طور پہ عیسائی تھا مگر بعد میں سوشلسٹ اور ملحد نظریات کی طرف مائل ہوگیا…اس کے دور میں پانچ کروڑ لوگ قتل کیے گئے..مگر آفرین ہے کہ 1945 اور 1946 میں اسے دو بار نوبل پرائز کے لیے نامزد کیا گیا،برما میں مسلمان کل آبادی کا چار فیصد ہیں اور انکی تعداد دس لاکھ کے لگ بھگ ہے…جبکہ بدھ مت پیروکاروں کی تعداد اسی فیصد سے بھی زائد ہے…2015 میں بدھسٹوں نے ہزاروں روہنگیا مسلمانوں کو شہید کردیا اور دو لاکھ کو ملک بدر کردیا…
جبکہ زندہ بچ جانے والوں کو کیمپوں میں محصور کرکے جانوروں سے بھی بدتر زندگی گزارنے پہ مجبور کردیا۔بھارتی ریاست گجرات میں مودی اور اس کے پیروکار ہندو انتہا پسندوں نے مسلمانوں کا قتل عام کروایا…ایودھیا میں مسلمان ان انتہا پسند ہندوؤں کی بربریت کا نشانہ بنے تاریخی بابری مسجد سمیت کئی مساجد کو شہید کردیا گیا…بھارت مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج کے ہاتھوں ایک لاکھ سے زائد کشمیری شہید ہوئے…عصمتیں پامال ہوئیں…املاک برباد کردی گئیں اور یہ سلسلہ اب تک جاری ہے…………..!
اسکے علاوہ اگر باریک بینی سے غور کیا جائے تو بہت سے ممالک اور بھی ہیں جہاں مسلمان کسی نہ کسی صورت میں آج بھی ان کی انتہا پسندی اور سازشوں کا شکار ہو رہے ہیں…کمال حیرت ہے کہ مذکورہ بالا کرداروں میں ایک بھی شخص مسلمان نہیں تھا اور نہ ہی ان میں سے کسی نے دینیات پڑھی اور نہ کبھی مدرسے ہی گیا…. مگر اسکے باوجود پتہ نہیں اتنا وحشی پن کہاں سے ان میں درآیا…
انقلاب کے نام پرکروڑوں انسانوں کو قتل کرنا تو درست ہوگیا جبکہ جہاد کے نام پہ استعماری قوتوں کے خلاف بندوق اٹھانا دہشت گردی….اچھا انصاف ہے…عیسائیت، یہودیت، ہندو ازم، بدھ ازم، سیکولرازم اور سوشلزم کے نام پر کروڑوں انسانوں کو انقلابات کی بھینٹ چڑھا کر بڑی خوبصورتی کے ساتھ اسلام کو مجرموں کے کٹہرے میں کھڑا کر دیا گیا… اور ہم اپنی کم فہمی اور جہالت کی وجہ سے قاتلوں کو ہیرو اور اسلام کو نعوذ باللہ قدامت پسندی سمجھتے ہیں… اللہ پاک ہمیں صراط مسقیم پہ چلنے کی توفیق عطا فرمائے….آمین