حضرت شعبی کہتے ہیں کہ ایک آدمی نے آ کر حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کی خدمت میں عرض کیا کہ میری ایک بیٹی تھی جسے میں نے زمانہ جاہلیت میں ایک دفعہ قبر میں زندہ دفن کر دیا تھا لیکن مرنے سے پہلے اسے باہر نکال لیا تھا
پھر اس نے ہمارے ساتھ اسلام کا زمانہ پایا اور مسلمان ہو گئی۔پھر اس سے ایسا گناہ سرزد ہو گیا جس پر شرعی سزا لازم آتی ہے۔ اس پر اس نے بڑی چھری سے خود کو ذبح کر نے کوشش کی‘ہم لوگ موقع پر پہنچ گئے اوراسے بچالیالیکن اس کے گلے کی کچھ رگیں کٹ گئی تھیں پھرہم نے اس کا علاج کیا اور وہ ٹھیک ہو گئی اس کے بعد اس نے توبہ کی اور اس کی دینی حالت بہت اچھی ہو گئی۔اب ایک قوم کے لوگ اس کی شادی کا پیغام دے رہے ہیں‘انہیں اس کی ساری بات بتا دوں؟ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: اللہ نے تو اسکاعیب چھپایا تھا ‘تم اسے ظاہر کرنا چاہتے ہو۔ اللہ کی قسم! اگر تم نے کسی کو اس لڑکی کی کوئی بات بتائی تو میں تمہیں ایسی سزا دوں گا جس سے تمام شہریوں کو عبرت ہو گی بلکہ اس کی شادی اس طرح کرو جس طرح ایک پاک دامن مسلمان عورت کی کی جاتی ہے۔( اخرجہ ھنادو الحارث،کذافی الکنز ج8ص296‘کتاب: حیاة الصحابہ،صفحہ نمبر487)