بادشاہ اپنی بیٹی کے بارے میں بڑا فکرمند تھا وہ سوچتا تھا کہ اسکی شادی میں کس سے کرونگا ۔ ایک دن اسکے دل میں خیال آیا کہ ایسا کرتا ہوں کہ رات کو اپنے وزیر کو جامع مسجد روانہ کرتا ہوں کہ جو بھی رات کو مسجد میں عبادت کررہا ہوگا
اسی سے اپنی بیٹی کا نکاح کردونگا۔ بادشاہ نے رات کو اپنا وزیر مسجد روانہ کیا ۔ ادھر ایک چور مسجد سے چوری کرنے مسجد میں داخل ہوا اور قیمتی اشیاء تلاش کرنے لگا ۔ چور نے وزیر اور اسکے محافظوں کو مسجد میں داخل ہوتا دیکھ کر نماز شروع کردی ۔ اور دورکعت پڑھنے کے بعد دوبارہ دورکعت پھر دوبارہ دورکعت اور ان رکعتوں میں خشوع و خضوع سے قرات اور پکڑے جانے کے خوف کی وجہ سے رونا بھی تھا ۔ وزیر اور اسکے محافظوں نے جب یہ نظارہ دیکھا تو وہ اس نوجوان سے بہت متآثر ہوئے اور اسے بڑی عزت کے ساتھ بادشاہ کے پاس لے گئے ۔ بادشاہ نے وزیر کی باتیں سنکر اور نوجوان کو دیکھ کر فورا اسے اپنی بیٹی کیلئے منتخب کرلیا اور نوجوان کو یہ خوشخبری سنائی ۔ یہ معاملہ دیکھ کر چور کے آنکھوں سے آنسوں جاری ہوگئے اور اس نے یہ سوچا کہ میرے رب نے مجھے چند رکعتوں کے بدلے میں اتنا نوازا اگر میں ہمیشہ نماز پڑھوں تو میرا رب مجھے کتنا نوازے گا ۔ اور اس نے اللہ سے وعدہ کرلیا کہ اب وہ کبھی غلط راہ پہ نہیں چلے گا اور صراط مستقیم پہ چلے گا ۔