ہفتہ‬‮ ، 20 ستمبر‬‮ 2025 

سچے دل سے

datetime 29  مئی‬‮  2017
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اورنگ زیب عالمگیر نے ہندوستان پر سب سے زیادہ عرصے تک حکومت کی تھی۔ اس نے اڑتالیس سال حکومت کی۔ اورنگ زیب میں بے شمار خوبیاں تھیں لیکن دو خوبیاں زیادہ نمایاں تھیں۔ اس کی پہلی خوبی ایمانداری تھی‘ وہ اپنے ذاتی اخراجات قرآن مجید کی کتابت کر کے اور ٹوپیاں سی کر پورے کرتا تھا اور اس کی دوسری خوبی اس کی یادداشت تھی۔ وہ ہزاروں لوگوں کوان کی شکل اور آواز سے پہچان جاتا تھا۔

ایک بار ایک بہروپیے نے اورنگزیب عالمگیر سے شرط لگائی کہ جناب اگر میں آپ کو دھوکا دینے میں کامیاب ہو جاﺅں تو آپ مجھے کیا دیں گے۔ بادشاہ نے کہا ”جو تم چاہو‘ تمہیں مل جائے گا“ وہ بہروپیا چلا گیا چند ماہ بعد وہ تاجر بن کر دربار میں داخل ہوا‘ بادشاہ نے اسے فوراً پہچان لیا۔دو تین سال بعد وہ سفیر بن کر دربار میں آیا‘ بادشاہ نے اسے اس بار بھی پہچان لیا۔ وہ دربار سے نکلا‘ حیدرآباد‘ دکن گیا اور وہاں ایک پہاڑ پر دریش بن کر بیٹھ گیا۔ وہ سارا سارا دن‘ ساری ساری رات عبادت کرتا رہتا تھا۔ تھوڑے عرصے کے بعد وہ پورے علاقے میں درویش مشہور ہو گیا۔ شروع میں علاقے کے لوگ اس کے پاس آنے لگے‘ پھر حیدر آباد کے امراءاس کے پاس پہنچ گئے۔ پھر دلی کے دربار کے وزراءوہاں آنے لگے اور ایک دن اورنگ زیب عالمگیر بھی اس کی کٹیا میں داخل ہو گیا۔ بادشاہ اس کی شخصیت سے اتنا مرعوب ہو گیا کہ وہ اس کے پاﺅں میں بیٹھ گیا۔ بہروپیے نے بادشاہ کو پاﺅں میں بیٹھا دیکھا تو اس نے قہقہہ لگایا اور بولا ”جناب آپ نے مجھے پہچانا‘ اورنگ زیب بولا ”نہیں“ بہروپیا بولا ”جناب میں وہی بہروپیا ہوں اور آپ شرط ہار چکے ہیں“ بادشاہ نے اپنی ناکامی تسلیم کی اور اس سے کہا ”ہاں اب تم مانگو کیا مانگتے ہو“ بہروپیے نے عرض کیا ”جناب میں جھوٹے منہ سے اللہ کا نام لیتا تھا‘ اللہ نے میرے فریب کو بھی اتنی اہمیت دی کہ آج آپ میرے قدموں میں بیٹھے ہیں‘ میں اگر سچے دل سے اپنے اللہ کو یاد کروں تو آپ تصور کیجئے اللہ تعالیٰ مجھے کیا کیا نہیں دے گا“۔ بہروپیے نے یہ کہا‘ بادشاہ کو سلام کیا اور جنگل میں نکل گیا۔

ہمارے حکمران‘ ہمارے سیاستدان جھوٹے منہ سے جھوٹے وعدے کرتے ہیں لیکن اللہ تعالیٰ اور عوام دونوں ان جھوٹے وعدوں کے باوجود انہیں اقتدار کے تخت پر بیٹھا دیتے ہیں۔ کاش یہ لوگ ایک بار یہ سوچ لیں کہ ہم لوگ اگر سچے دل سے عوام سے وعدے کریں اور ان وعدوں کو پورا کرنے کی کوشش کریں تو اللہ تعالیٰ ہمیں کس قدر نواز دے گا۔ کاش یہ لوگ ایک لمحے کیلئے یہ جان لیں اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں جھکنے والا سر انسان کو ہر بت اور ہربت کی دہلیز سے آزاد کردیتا ہے۔ کاش یہ لوگ ایک بار صرف ایک بار سچے دل سے عوام کی خدمت کریں مجھے یقین ہے اس ملک میں کوئی طاقت ان کے اقتدار سے ٹکرانے کی جرات نہیں کرے گی۔



کالم



انسان بیج ہوتے ہیں


بڑے لڑکے کا نام ستمش تھا اور چھوٹا جیتو کہلاتا…

Self Sabotage

ایلوڈ کیپ چوج (Eliud Kipchoge) کینیا میں پیدا ہوا‘ اللہ…

انجن ڈرائیور

رینڈی پاش (Randy Pausch) کارنیگی میلن یونیورسٹی میں…

اگر یہ مسلمان ہیں تو پھر

حضرت بہائوالدین نقش بندیؒ اپنے گائوں کی گلیوں…

Inattentional Blindness

کرسٹن آٹھ سال کا بچہ تھا‘ وہ پارک کے بینچ پر اداس…

پروفیسر غنی جاوید(پارٹ ٹو)

پروفیسر غنی جاوید کے ساتھ میرا عجیب سا تعلق تھا‘…

پروفیسر غنی جاوید

’’اوئے انچارج صاحب اوپر دیکھو‘‘ آواز بھاری…

سنت یہ بھی ہے

ربیع الاول کا مہینہ شروع ہو چکا ہے‘ اس مہینے…

سپنچ پارکس

کوپن ہیگن میں بارش شروع ہوئی اور پھر اس نے رکنے…

ریکوڈک

’’تمہارا حلق سونے کی کان ہے لیکن تم سڑک پر بھیک…

خوشی کا پہلا میوزیم

ڈاکٹر گونتھروان ہیگنز (Gunther Von Hagens) نیدر لینڈ سے…