ہفتہ‬‮ ، 20 ستمبر‬‮ 2025 

غازی علم الدین کے ہاتھوں راج پال ملعون کا عبرتناک انجام

datetime 28  مئی‬‮  2017
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

گھر والوں کو خبر ہی نہ ہوئی کہ علم الدین نےکیا فیصلہ کیا ہے۔ ان کے اندر کب سے طوفان انہیں بے چین کر رہا ہے اور اس کا منقطی انجام کیا ہو گا ۔ ان کی زندگی میں جو بے ترتیبی آئی ہے اس کا سبب کیا ہے؟؟؟​ایک مرتبہ پھر خواب میں آکر بزرگ نے اشارہ کیا “علم الدین اُٹھو!جلدی کرو!دیر کی تو کوئی اور بازی لے جائے گا۔ارادہ تو کر ہی چکے تھے ۔ دوسری بار خواب میں بزرگ کو دیکھا تو ارادہ اور بھی زیادہ مضبوط ہو گیا۔

آخری بار اپنے دوست شیدے سے ملنے گئے۔ اسے اپنے چھتری اور گھڑی یاد گار کے طور پر دی گھر آئے رات گئے تک جاگتے رہے۔ نیند کیسے آتی؟؟؟؟ وہ تو زندگی کے سب سے بڑے مشن کی تکمیل کی بات سوچ رہے تھے۔اس کے علاوہ اب کوئی دوسرا خیال پاس بھی پھٹک نہ سکتا تھا۔اگلی صبح گھر سے نکلے ۔ گمٹی بازار کی طرف گئے اور آٹمارام نامی کباڑئیے کی دکان پر پہنچے جہاں چھریوں اور چاقوؤں کا ڈھیر لگا ہوا تھا۔ وہاں سے انہوں نے اپنے مطلب کی چھری لے لی۔ اور چل دیئے، اب “نغمہ بیش ازتار ہو گیا، روح بے قابو ہو گئی”۔انار گلی میں اسپتال روذ پر عشرت پبلشنگ ہاؤس کے سامنے ہی راجپال کا دفتر تھا۔معلوم ہو کہ راجپال ابھی نہیں آیا۔ آتا ہے تو پولیس اس کی حفاظت کے لیے آجاتی ہے۔اتنے میں راجپال کار پر آیا کھوکھے والے نے بتایا کہ اس کار میں سے نکلنے والا شخص راجپال ہے۔ اسی نے حضرت محمد ﷺ کے خلاف کتاب چھاپی ہے۔راجپال ہردوار سے واپس آیا تھا۔ دفتر میں جا کر اپنی کرسی پر بیٹھا اور پولیس کو اپنی آمد کی خبر دینے کے لئے ٹیلیفون کرنے کی سوچ ہی رہا تھا کہ علم الدین دفتر کے اندر داخل ہو گئے، اس وقت راجپال کے دو ملازم وہاں پر موجود تھے ،کدار ناتھ پچھلے کمرے میں کتابیں رکھ رہا تھا۔ جبکہ بھگت رام راجپال کے پاس ہی کھڑا تھا۔ راجپال نے درمیانے قد کے گندمی رنگ کے نوجوان کو اندر داخل ہوتے ہوئے دیکھ لیا، لیکن وہ سوچ بھی نہ سکا کہ موت اس کے اتنے قریب آچکی ہے۔

پلک چپکتے ہی اس نوجوان نے چھری نکالی اور ہاتھ کو فضا میں بلند کر دیا۔ اور پھر راجپال کے سینے پر جا لگا۔ چھری کا پھل سینے میں اُتر چکا تھا۔ ایک ہی وار اتنا کارگر ثابت ہوا کہ راج پال کے منہ سے صرف ہائے کی آواز ہی آئی اور وہ اوندھے منہ زمین پر جا گرا۔۔
ملعون کے قتل پر ہندوؤں کا واویلہ​
علم الدین الٹے قدموں باہر دوڑے ، کدارناتھ اور بھگت رام نے باہر نکل کر شور مچایاپکڑو پکڑو،،،، مار گیا ،،،،، مار گیا ،،،، مار گیا،راجپال کے قتل کی خبر آنا فانا شہر میں پھیل گئی۔ پوسٹ مارٹم ہوا تو گئی ہزار ہندو ہسپتا پہنچ گئے اور آریہ سماجہ ہندو دھرم کی جے، ویدک دھرم کی جے کے نعرے سنائی دینے لگے۔امرت دھارا کے موجد پنڈت ٹھاکردت شرما ، رائے بہادربدری داس اور پرمانند کا وفد ڈپٹی کمشنر سے ملا اور راجپال کی ارتھی کو ہندو محلٓوں میں لے جانے کی درخواست کی۔

لیکن ڈپٹی کمشنر نہ مانا۔۔ کیسے مانتا؟ اس کی منشا کے عین مطابق حسب ضرورت ہندومسلم اتحاد درہم برہم ہونے کی صورت پیدا ہو گئی تھی، وہ کسی کو اس حد کے آگے کیونکر جانے دیتا ، اکلا مرحلہ تصادم کا تھا جس سے امن قائم نہ رہتا، فرنگی کو اس سے نقصان ہوتا، چنانچہ جب لوگ زبردستی کرنے لگے اور ارتھی کا جلوس نکالنے پر تل گئے تو پولیس کو لاٹھی چارج کا حکم ملا، پنجاب پولیس امن قائم رکھنے کا بڑا تجربہ رکھتی تھی ، پولیس نے لٹھ برسائے اور وہ کٹھم لٹھا ہوئی کہ توبہ ہی بھلی۔
“علم الدین کے اہل و عیال کا خیرت و خوشی کا حسنِ امتزاج”​
علم الدین کے گھر والوں کو علم ہوا تو وہ حیران ضرور ہوئے لیکن انہیں یہ پتہ چل گیا کہ ان کے چشم و چراغ نے کیسا زبردست کارنامہ سر انجام دیا ہے اور ان کا سر فخر سے بلند کر دیا ہے ۔ پولیس نے ان کے گھر پر پڑاؤڈال لیا اور ہجوم کو ہٹا دیا ، اب کوئی ان کے گھر میں نہ جا سکتا تھا ، اور نہ ہی وہ گھر سے باہر آسکتے تھے، شیدا باہر رہ کر انہیں ضرورت کی چیزیں پہنجانے لگا،طالع مند کو قرعہ اندازی کا علم ہوا تو شیدے کے بارے میں سارے شکوک و شبہات رفع ہو گئے ، پھر اس نے جس لکن سے خدمت کی اس نے ان کا دل موہ لیا۔
انگریز حکومت خاموشی سے توہین رسالت کا تماشادیکھتی رہی​
مسلمان اب چاہتے تھے کہ حکومت غازی علم الدین شہید کے اقدام کو درست سمجھے ، کیونکہ انہوں نے بجا طور پر اپنے پیارے نبی ﷺ کی شان میں گستاخی گورا نہیں کی ، ان کا دل مجروح ہوا جس کے نتیجے میں بد باطن راجپال کا خاتمہ کیا، علم الدین اپنے فعل میں حق بجانب ہے،غازی علم الدین کی بے گناہی میں نہ صرف ہند بلکہ افغانستان تک میں بھی آوازیں اٹھنے لگیں اور علم الدین کی بریت پر زوردیاجانے لگا،ادھر آریہ سماج والے چلا رہے تھے کہ مسلمان ان فرئض منصبی میں رعڑے اٹکا رہے ہیں۔ مطلب یہ کہ انہیں اسلام اور بانی اسلام ﷺ کی توہین کے لئے کھلی چھٹی دی جائے۔ وہ دل آزار تقریریں کرتے اور اشتعال انگیز کتابیں کھلم کھلا چھپاتے رہیں۔ مسلمان چُپ چاپ یہ سب کچھ دیکھتے رہیں۔اور ان سے باز پُرس نہ کریں۔

موضوعات:



کالم



انسان بیج ہوتے ہیں


بڑے لڑکے کا نام ستمش تھا اور چھوٹا جیتو کہلاتا…

Self Sabotage

ایلوڈ کیپ چوج (Eliud Kipchoge) کینیا میں پیدا ہوا‘ اللہ…

انجن ڈرائیور

رینڈی پاش (Randy Pausch) کارنیگی میلن یونیورسٹی میں…

اگر یہ مسلمان ہیں تو پھر

حضرت بہائوالدین نقش بندیؒ اپنے گائوں کی گلیوں…

Inattentional Blindness

کرسٹن آٹھ سال کا بچہ تھا‘ وہ پارک کے بینچ پر اداس…

پروفیسر غنی جاوید(پارٹ ٹو)

پروفیسر غنی جاوید کے ساتھ میرا عجیب سا تعلق تھا‘…

پروفیسر غنی جاوید

’’اوئے انچارج صاحب اوپر دیکھو‘‘ آواز بھاری…

سنت یہ بھی ہے

ربیع الاول کا مہینہ شروع ہو چکا ہے‘ اس مہینے…

سپنچ پارکس

کوپن ہیگن میں بارش شروع ہوئی اور پھر اس نے رکنے…

ریکوڈک

’’تمہارا حلق سونے کی کان ہے لیکن تم سڑک پر بھیک…

خوشی کا پہلا میوزیم

ڈاکٹر گونتھروان ہیگنز (Gunther Von Hagens) نیدر لینڈ سے…