حضرت عثمانؓ کامعمول تھا کہ جب سے خلیفہ ہوئے تھے بحیثیت امیرالمومنین کے ہرسال حج کو تشریف لے جاتے۔ اس موقع پر تمام اعمال کو بھی بلاتے، ہر ایک سے اس کے صوبہ کے حالات دریافت کرتے۔ عوام سے ان کے دکھ درد معلوم کرتے اور اس طرح مملکت اسلامیہ کے تمام احوال و ظروف سے باخبر رہتے تھے۔حضرت عثمانؓ کی فرض شناسی
کا یہ عالم تھا کہ اس مرتبہ حج کو نہیں جا سکتے تھے (حالت حصارمیں) تو حضرت عبداللہ بن عباسؓ کو بلاکر ان سے فرمایا: اس مرتبہ تم میری طرف سے حج کو چلے جاؤ۔ انہوں نے جواب دیا ان باغیوں سے جہاد کرنا میرے نزدیک حج کرنے سے زیادہ پسندیدہ اور محبوب ہے لیکن حضرت عثمانؓ نے اصرار کیا اور قسم دی تو آخر راضی ہوئے اور حج کو گئے۔