حضرت شداد بن اوسؓ فرماتے ہیں جب حضرت عثمانؓ کے گھر کا محاصرہ سخت ہوگیا تو آپؓ نے لوگوں کی طرف جھانک کر فرمایا اے اللہ کے بندو! راوی کہتے ہیں میں نے دیکھا کہ حضرت علیؓ گھر سے باہر آ رہے ہیں۔ انہوں نے حضورؐ کا عمامہ باندھا ہواہے۔
اپنی تلوار گلے میں ڈالی ہوئی ہے۔ ان سے آگے حضرات مہاجرین و انصار کی ایک جماعت ہے جن میں حضرت حسنؓ اور حضرت عبداللہ بن عمرؓ بھی ہیں۔ ان حضرات نے باغیوں پر حملہ کرکے انہیں بھگا دیا اور پھر یہ سب حضرت عثمانؓ کے پاس ان کے گھر گئے تو ان سے حضرت علیؓ نے عرض کیا السلام علیک یا امیرالمومنین! حضورؐ کو دین کی بلندی اور مضبوطی اس وقت حاصل ہوئی جب آپؐ نے ماننے والوں کو ساتھ لے کر نہ ماننے والوں کو مارناشروع کر دیااور اللہ کی قسم! مجھے تو یہی نظر آ رہا ہے کہ یہ لوگ آپ کو قتل کر دیں گے لہٰذا آپ ہمیں اجازت دیں تاکہ ہم ان سے جنگ کریں۔ اس پر حضرت عثمانؓ نے فرمایا: جو آدمی اپنے اوپر اللہ کا حق مانتا ہے اور اس بات کا اقرار کرتاہے کہ میرا اس پر حق ہے اس کو میں قسم دے کر کہتاہوں کہ وہ میری وجہ سے کسی کا ایک سینگی بھر بھی خون نہ بہائے اور نہ اپنا خون بہائے۔ حضرت علیؓ نے اپنی بات دوبارہ عرض کی حضرت عثمانؓ نے وہی جواب دیا۔