حکیم بن عباد روایت کرتے ہیں کہ مدینہ منورہ میں جب دنیاوی خوشحالی آئی اورلوگوں کے پاس دولت کی فراوانی ہوئی تو دولت مندی انتہا تک پہنچی تو وہاں سب سے پہلے جو برائی رونما ہوئی تو وہ کبوتروں کو اُڑانا اور مختلف
چیزوں کی نشانہ بازی تھی۔ حضرت عثمانؓ نے لوگوں کی اس بے راہ روی کو روکنے کی خاطر اپنی خلافت کے آٹھویں سال قبیلہ لیث کے ایک شخص کو مقرر کیا کہ وہ ان کبوتروں کے پر کاٹے اور نشانہ بازی کے مراکز کو ختم کرے۔