دوحہ(مانیٹرنگ ڈیسک) امیر قطر شیخ تمیم بن حمد آل ثانی نے کہا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ اور قطر کے درمیان تعلقات کشیدہ ہیں۔ ایران کواسلامی طاقت تسلیم کرتے ہیں ، ایران سے عدوات رکھنا عقل مندی نہیں۔روس سے روابط کے دعووں کے بعد ڈونلڈ ٹرمپ کو اپنے ملک میں قانونی موشگافیوں کا سامنا ہے۔ کسی دوسرے ملک یا ادارے کو قطر پر دہشت گردی کی پشت پناہی کا الزام لگانے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔
غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق امیر قطر الشیخ تمیم آل ثانی نے فوجی پاسنگ آوٹ پریڈ سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ اامریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ اور قطر کے درمیان تعلقات کشیدہ ہیں۔انہوں نے ایران کو ایک اسلامی طاقت بھی تسلیم کرتے ہوئے کہا کہ ایران سے عدوات رکھنا عقل مندی نہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ روس سے روابط کے دعووں کے بعد ڈونلڈ ٹرمپ کو اپنے ملک میں قانونی موشگافیوں کا سامنا ہے۔امیر قطر نے کہا کہ ہمارے ملک کو دہشت گردی کے الزامات کے ذریعے بدنام کرنے والے ملکوں اور تنظیموں کا ہر جگہ تعاقب کرتے ہوئے قومی عزت وقار کا تحفظ یقینی بنایا جائے گا۔ایسے عناصر اور ممالک ہر منصفانہ کارروائی کو مجرمانہ کوشش سے تعبیر کرتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ کسی دوسرے ملک یا ادارے کو قطر پر دہشت گردی کی پشت پناہی کا الزام لگانے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ کسی کو ہم پر دہشت گردی کا الزام لگانے کا حق نہیں کیونکہ انہوں نے اخوان المسلمون کو دہشت گرد قرار دیکر بلیک لسٹ کیا یا وہ حماس اور حزب اللہ جیسی مزاحمتی تنظیموں کو مسترد کرتے ہیں۔ہم مصر، متحدہ عرب امارات اور بحرین سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ قطر کے خلاف اپنے نقطہ نظر کو تبدیل کریں۔ پڑوسی ملکوں کی طرف سے الزامات کا سیل رواں مشترکہ مفادات کے خلاف ہے۔ قطر کسی دوسرے ملک کے اندرونی معاملات میں مداخلت نہیں کرتا چاہے
دوسرے ملک کی قوم کو بنیادی حقوق سے محروم کیوں نہ کیا گیا ہو۔قطر کی لچک دار پالیسی میں کسی کے ساتھ دشمنی روا نہیں رکھی جاتی۔ ایران کے بارے میں بات کرتے ہوئے امیر قطر نے کہا کہ ایران خطے کی ایک قابل ذکر طاقت ہے اور اسے نظر انداز کر کے علاقائی مسائل حل نہیں کیے جا سکتے۔ قطر نے ایک ہی وقت میں امریکا اور ایران دونوں کے ساتھ یکساں تعلقات قائم رکھ کر اپنی لچک دار پالیسی کا ثبوت پیش کیا ہے۔ ایران کے خلاف کشیدگی بڑھانا دانش مندی نہیں۔