اتوار‬‮ ، 21 ستمبر‬‮ 2025 

کیا کوئی مردِمیدان ہے؟

datetime 23  مئی‬‮  2017
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

غزوۂ احد میں لڑائی کے انگارے برس رہے تھے، مشرکین کی نعشیں بہادروں کی تلواروں کی زد میں آ کر اِدھر اُدھر بکھر رہی تھیں اور موت سروں پر منڈلا رہی تھی، اتنے میں حضرت علیؓ مسلمانوں کے علمبردار ہوئے تو مشرکین کے علمبردار ابو سعد بن ابی طلحہ نے ان کو دیکھا اور اپنے گھوڑے کو دوڑاتا ہوا میدانِ جنگ کے بیچ میں پہنچا جہاں گردنیں اڑ رہی تھیں اور فخریہ انداز میں کہنے لگا: کیا کوئی مردِمیدان ہے؟

کسی نے جواب نہیں دیا، اس نے غرور و تکبر کے لہجہ میں پکارا۔ کیا تم یہ نہیں کہتے کہ تمہارے مقتول جنت میں اور ہمارے مقتول دوزخ میں جائیں گے، کیا تم میں سے کوئی شخص یہ نہیں چاہتا کہ وہ میری تلوار کے ذریعے جنت میں چلا جائے یا میں اس کی تلوار سے دوزخ میں چلا جاؤں؟ حضرت علیؓ نے اس مشرک ابو سعد بن ابی طلحہ کی پکار کا جواب دیتے ہوئے کہا: اس ذات کی قسم ہے جس کے قبضہ میں میری جان ہے میں اس وقت تک تجھ سے جدا نہیں ہوں گا جب تک کہ تو مجھے اپنی تلوار سے جنت میں نہ پہنچا دے یا میں تجھے اپنی تلوار سے جہنم رسید نہ کر دوں۔ دونوں میدانِ کارزار میں نکلے دونوں کا مقابلہ ہوا دونوں نے اپنے اپنے وار کیے مگر حضرت علیؓ نے تلوار کی ایک ضرب لگائی اور اس کی ٹانگ کاٹ دی، اور وہ زمین پر گر پڑا اور ابوسعد برہنہ ہوگیا۔ پھر وہ ملتجی ہوا: اے ابن عم! میں تجھے خدا کی قسم دے کر کہتا ہوں اور تجھ سے رحم کی درخواست کرتا ہوں، حضرت علیؓ نے اس کو چھوڑ دیا، حضورِ اکرمؐ نے اللہ اکبر کہا، حضرت علیؓ کے ساتھیوں نے پوچھا: بھلا آپؓ نے اس کو کیوں چھوڑ دیا، اس کا کام ہی تمام کر دیتے؟ حضرت علیؓ نے ان کو جواب دیا کہ میرے سامنے اس کا ستر کھل گیا تھا اور اس نے مجھ سے رحم کی اپیل بھی کی تھی۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



رونقوں کا ڈھیر


ریستوران میں صبح کے وقت بہت رش تھا‘ لوگ ناشتہ…

انسان بیج ہوتے ہیں

بڑے لڑکے کا نام ستمش تھا اور چھوٹا جیتو کہلاتا…

Self Sabotage

ایلوڈ کیپ چوج (Eliud Kipchoge) کینیا میں پیدا ہوا‘ اللہ…

انجن ڈرائیور

رینڈی پاش (Randy Pausch) کارنیگی میلن یونیورسٹی میں…

اگر یہ مسلمان ہیں تو پھر

حضرت بہائوالدین نقش بندیؒ اپنے گائوں کی گلیوں…

Inattentional Blindness

کرسٹن آٹھ سال کا بچہ تھا‘ وہ پارک کے بینچ پر اداس…

پروفیسر غنی جاوید(پارٹ ٹو)

پروفیسر غنی جاوید کے ساتھ میرا عجیب سا تعلق تھا‘…

پروفیسر غنی جاوید

’’اوئے انچارج صاحب اوپر دیکھو‘‘ آواز بھاری…

سنت یہ بھی ہے

ربیع الاول کا مہینہ شروع ہو چکا ہے‘ اس مہینے…

سپنچ پارکس

کوپن ہیگن میں بارش شروع ہوئی اور پھر اس نے رکنے…

ریکوڈک

’’تمہارا حلق سونے کی کان ہے لیکن تم سڑک پر بھیک…