(1)۔۔۔۔ حضرت اعمشؒ نے ابو وائلؓ سے روایت کیا، فرمایا: میں اپنے ایک ساتھی کے ہمراہ حضرت سلمانؓ کی ملاقات کے لیے گیا، انہوں نے ہمارے سامنے جو کی روٹی اور پسا ہوا نمک رکھا، میرے ساتھی نے کہاکہ اگر نمک کے ساتھ پودینہ بھی ہوتا تو خوب ہوتا،
حضرت سلمانؓ باہر تشریف لائے اور لوٹا رہن رکھ کر پودینہ خرید لائے، جب ہم کھا چکے تو میرے ساتھی نے کہا: اللہ تعالیٰ کی حمد ہے کہ جس نے ہمیں جو روزی دی اس پر قناعت عطا کی، حضرت سلمانؓ نے فرمایا ’’اگر تو دی ہوئی روزی پر قناعت کرتا تو مجھے لوٹا گروی نہ رکھنا پڑتا۔‘‘ ایک روایت میں ہے کہ مہمان کے لیے یہ حلال نہیں ہے کہ میزبان کے پاس اتنا ٹھہرے کہ اس کا دل تنگ ہو جائے۔ (بخاری)(2)۔ ۔۔۔ امام شافعیؒ ایک مرتبہ زعفرانی کے یہاں مہمان تھے، جمعہ کے روز دونوں نماز کی طرف آنے لگے، تو زعفرانی نے اپنی لونڈی کو رقعہ بنا کر دیاکہ فلاں فلاں کھانا تیار کر دو۔ایک روز امام شافعیؒ نے لونڈی کو بلایا اور رقعہ میں اپنی پسند کے ایک کھانے کا اضافہ کر دیا، جب زعفرانی نے دستر خوان پر نیا کھانا دیکھا تو اسے حیرت ہوئی، لونڈی نے بتایا کہ امام شافعیؒ نے اس رقعہ میں یہ اضافہ کر دیا، اس نے کہا رقعہ لاؤ، جب اس نے امام شافعیؒ کی تحریر دیکھی تو اتنا خوش ہوا کہ لونڈی کو آزاد کر دیا، بغداد کے مغربی حصے میں باب الشعیر کے پاس ’’و رب الزعفرانی‘‘ اسی کے نام سے مشہور ہے۔