واشنگٹن (آئی این پی ) امریکہ نے کہا ہے کہ افغانستان میں امریکی فوجیوں کی تعداد بڑھانے کے باوجود ملک میں سکیورٹی کی صورتحال مزید کشیدہ ہو سکتی ہے۔ غیر ملکی میڈیا کے مطابق امریکی نیشنل انیٹلی جنس کے ڈائریکٹر ڈین کوٹس نے ملکی سینیٹ کو ایک سماعت کے دوران بتایا کہ سن دو ہزار اٹھارہ کے دوران افغانستان میں سیاسی اور سلامتی کی صورتحال مزید ابتر ہو سکتی ہے۔
امریکی حکام کے مطابق افغان فورسز کئی علاقوں میں پسپا ہو رہی ہیں جبکہ افغانستان کا صرف ستاون فیصد علاقہ حکومت کے کنٹرول میں ہے۔ یہ بیان ایک اسے وقت پر سامنے آیا ہے، جب امریکا میں ٹرمپ انتظامیہ افغانستان میں واشنگٹن کے مزید فوجیوں کی تعیناتی پر غور کر رہی ہے۔دریں اثناء آسٹریلوی وزیر اعظم میلکم ٹرن بل نے کہا ہے کہ آسٹریلوی حکومت افغانستان میں مزید فوجی تعینات کرنے پر غور کر رہی ہے،مغربی دفاعی اتحاد نیٹو نے کینبرا حکومت سے بھی درخواست کی ہے کہ وہ اس شورش زدہ وسطی ایشیائی ریاست میں اپنے فوجیوں کی تعداد میں اضافہ کرے۔ انہوں نے اس بارے میں زیادہ تفصیل نہیں بتائی تاہم یہ کہا کہ وہ افغانستان میں قیام امن کو ممکن بنانے کے لیے نیٹو کے اس منصوبے پر غور کرنے پر تیار ہیں۔ گزشتہ روز ہی جرمن چانسلر انگیلا میرکل نے نیٹو کی ایسی ہی ایک درخواست پر افغانستان میں مزید جرمن فوجیوں کی ترجیحی تعیناتی کو مسترد کر دیا تھا۔امریکی میڈیا کے مطابق ٹرمپ انتظامیہ اوباما انتظامیہ کی افغانستان اورپاکستان کیلئے ایف پاک مشترکہ پالیسی سے اپنے آپ کوالگ کررہی ہے۔ نئی افغان پالیسی میں امریکی فوج کے پاس زیادہ اختیارات ہوں گے۔ عسکریت پسندوں کاخاتمہ کرنے کیلئے مزیدتین سے پانچ ہزارامریکی فوجی افغانستان بھیجے جائیں گے۔پچیس مئی کوبرسلزمیں نیٹوکیسربراہ اجلاس میں شرکت سے پہلے صدرٹرمپ اس حکمت عملی کوحتمی شکل دیں گے۔