بیجنگ (آئی این پی ) پاکستان اور بھارت مذاکرات اور بات چیت کے ذریعے مناسب انداز میں مسئلہ کشمیر حل کریں ، ہمارا ہمیشہ سے موقف رہا ہے کہ کشمیر کا مسئلہ بھارت اور پاکستان کے درمیان ایک تاریخی مسئلہ ہے ، اس لئے فریقین کو اسے پرامن ذرائع سے حل کرنا چاہئے۔ان خیالات کا اظہار چینی وزارت خارجہ کے ترجمان گینگ شوانگ نے گذشتہ روز یہاں ایک باقاعدہ نیوز بریفنگ کے دوران ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے کیا ۔
ترجمان نے کہا کہ کشمیر کے مسئلے کا چین پاکستان اقتصادی راہداری سے کوئی تعلق نہیں ہے۔سی پیک کے بارے میں ہم نے متعدد بار اس بات پرزور دیا ہے کہ یہ ایک اقتصادی تعاون کا منصوبہ ہے ، چین کی اس میں گرمجوشی کے ساتھ شمولیت اور اس کو ترقی دینے کا یہ مطلب ہرگز نہیں کہ ہم نے مسئلہ کشمیر پر ا پنا موقف می تبدیل کر لیا ہے۔یہ دونوں مختلف باتیں ہیں۔ چینی سفیر لوزاؤ ہوئی کے سی پیک بارے ریمارکس پر ترجمان نے کہا کہ بھارت میں چینی سفارتخانے کی ویب سائٹ پر بھارت میں چین کے سفیر کی متعلقہ سرگرمی اور تقریر کے بارے میں معلومات جاری کر دی گئی ہیں،اگر کسی کو اس میں دلچسپی ہے تو سفارتخانے کی ویب سائٹ پر جا کر مزید معلومات حاصل کر سکتا ہے ،سفیر کی تقریر میں سی پیک کا کہیں بھی ذکر نہیں کیا گیا ، یہاں تک ہمسائیوں کے بھارت کے تعلقات کا سوال ہے۔گینگ شوانگ نے کہا کہ ہم بھارت اور متعلقہ فریقین کے درمیان دوطرفہ بڑھتے ہوئے تعلقات اور قریبی تعاون کا خیرمقدم کرتے ہیں ، ہم توقع کرتے ہیں کہ یہ تعاون علاقائی ممالک کے درمیان دوطرفہ اعتماد کے فروغ اور خطے میں امن و سلامتی کیلئے کردار ادا کرسکتا ہے ۔ ایک اور سوال کے جواب میں ترجمان نے کہا کہ جوں جوں بیلٹ اینڈروڈ فورم برائے بین الاقوامی فورم کی افتتاحی تقریب قریب آرہی ہے ، ہماری زیادہ تر توجہ اسی طرف ہورہی ہے جس طرح کہ وہ جانتے ہیں
کہ بھارت کے سکالر اس فورم کے موقع پر اعلیٰ سطح کے اجلاسوں میں شرکت کیلئے درخواست کررہے ہیں ، ہمارے تمام شرکاء ہمارے مہمان ہیں اور اس فورم کے منتظم اور میزبان ہونے کے حوالے سے چین مہمان داری میں ان کے لئے بھرپور گرمجوشی کا اظہار کرے گا اور جو بھی غیر ملکی معزز مہمان تشریف لائیں گے اور ان کا پرجوش خیرمقدم کریں گے ۔