جکارتہ(این این آئی)دنیا کے معمر ترین شخص ہونے کا دعویٰ کرنے والے 146 سالہ انڈونیشین شہری سودیمیجو وفات پا گئے ۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق ان کی دستاویزات سے معلوم ہوا ہے کہ وہ دسمبر 1870 میں پیدا ہوئے تھے۔تاہم انڈونیشیا میں پیدائش کی دستاویزات کا ریکارڈ سنہ 1900 میں رکھنا شروع کیا گیا تھا۔انڈونیشیا کے حکام نے بتایا کہ سودیمیجو کی جانب سے دکھائی جانے والی دستاویزات اصل ہیں۔
انھیں 12 اپریل کو خراب صحت کے باعث ہسپتال لے جایا گیا تھا تاہم چھ روز بعد انھوں نے گھر جانے پر اصرار کیا۔ان کے پوتے نے بتایا کہ جب سے وہ ہسپتال سے گھر آئے تھے انھوں نے کچھ چمچ دلیہ کھایا اور بہت ہی کم پانی پیا۔لیکن ایسا کچھ ہی دن رہا۔ پھر ان کی موت کے دن تک انھوں نے کچھ بھی کھانے اور پینے سے انکار کر دیا۔سودیمیجو کو مبھا گھوٹو یعنی گرینڈ پا بھی کہا جاتا تھا ان سے جب گذشتہ برس ایک انٹرویو میں پوچھا گیاکہ ان کی لمبی عمر کا راز کیا ہے تو ان کا کہنا تھا کہ صبر ایک کنجی ہے اور ان کی لمبی عمر اس لیے ہے کہ ان کے گرد ان سے محبت کرنے والے ان کا خیال کرنے والے لوگ ہیں۔وہ سیگرٹ نوشی کے عادی تھے۔ انھوں نے چار شادیاں کیں۔ ان کے دس بچے تھے۔اپنے گاؤں میں وہ جاپان کے خلاف اور ولندیزی سامراجیت کے خلاف لڑی جانے والی جنگوں کی کہانیاں سنانے کے لیے مشہور تھے۔سودیمیجو کو پیر کو اس جگہ سپردِ خاک کیا گیا جو انھوں نے کچھ سال پہلے خریدی تھی۔ ان کی قبر پر وہ کتبہ لگا دیا گیا جو کئی سال تک ان کے گھر کے ساتھ نصب تھا۔سودیمیجو کے پوتے کا کہنا تھا کہ اپنی رحلت سے قبل انھوں نے زیادہ بات نہیں کی صرف یہی کہا کہ مجھے جانے دو۔اگر آزادانہ طور پر تصدیق ہو سکے تو گرینڈ پا گھوٹو فرانسیسی خاتون جینی کالمینٹ سے زیادہ عمر کے حامل تھے جو 122 سال کی تھیں اور تاریخ میں ان کا نام سب سے طویل عمر پانے والی انسان کے طور پر موجود ہے۔