اسلام آباد (نیوز ڈیسک )مائکروسافٹ کے بانی بل گیٹس نے ٹیکنالوجی کے بارے میں ایک کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ دنیا کو کسی بھی ممکنہ صحت کے بحران سے نمٹنے کے لیے تیار رہنا ہو گا۔ٹیکنالوجی، اینٹرٹیمنٹ اور ڈیزائن (ٹیڈ) کانفرنس کے مندوبین سے خطاب کرتے ہوئے انھوں نے دنیا کو خبردار کیا کہ ’اس مرتبہ تو ایبولا کی وابا پر قابو پا لیا گیا ہے لیکن شاید اگلی مرتبہ ہم اتنے خوش قسمت نہ ہوں۔انھوں نے کہا کے آنے والے چیلنج کا سامنا کرنے کے لیے ٹیکنالوجی کا استعمال لازمی ہے اور حکومتوں کو جنگی بنیادوں پر اس کی تیاری کرنی ہو گی۔جنگ کی تیاری کے لیے جیسے نیٹو جنگی مشقوں کا اہتمام کرتی ہے ہمیں اب ویسے ہی جراثیمی مشقوں کا بھی اہتمام کرنا ہو گا‘۔دنیا کے سب سے امیر آدمی نے ’ٹیڈ‘ کانفرنس کے شرکاءکو بتایا کہ ریزیرو فوج کی طرح اب ڈاکٹروں اور صحت کے ماہرین کی ریزیرو فوج بھی تشکیل دینا ہو گی۔گیٹس نے زور دیا کہ ٹیکنالوجی کے صحیح استعمال سے وابا اور بیماریوں کے پھیلاو کو بہت حد تک روکا جا سکتا ہے۔ان کا کہنا تھا کے موبائل فون کی عام دستیابی کا ایک فائدہ یہ ہے کہ اب لوگ باآسانی ایبولا جیسے وائرس کے پھیلاو کی فوراً اطلاع دے سکتے ہیں اور یہ ڈیٹا پھر جی پی ایس ٹیکنالوجی کے ذریعے اس کے پھیلاو کا ایک سیٹیلائٹ نقشہ بنا سکتا ہے جس سے ہمیں اس کا سامنا کرنے میں بہت مدد ملتی ہے۔ماضی میں ایبولا کی وابا کا سامنے کرنے کے لیے ٹیکناکوجی کمپنی آئی بی ایم نے مغربی افریقی ممالک کی حکومتوں کو خاص ’ٹریکنگ سافٹ وئیر‘ فراہم کیا تھا جو ایس ایم ایس پیغامات کے ذریغے ایک نقشہ تیار کر سکتا ہے۔گیٹس کو عرصہ دراز سے صحت اور غربت کے خاتمے جیسے سماجی مسائل میں دلچسبی رہی ہے اور ان کے فلاحی ادارے ’گیٹس فاوئنڈیشن‘ نے ان مسائل پر کڑوڑوں ڈالر خرچ کیے ہیں۔ایبولا کے بحران کے وقت گیٹس فاوئنڈیشن نے طبی کارکن کو برف سے لیس جیکٹس فراہم کیں تھیں تاکہ وہ بھاری حفاطتی لباس کے نیچے ٹھنڈے رہ سکیں۔ گیٹس نے کہا کہ مستقبل میں ترقی پذیر ممالک میں بہتر صحت کے نظام بنانا اہم ترجیح ہونی چاہئے۔’ ایبولا سے ایک فائدہ یہ ہوا ہے کہ بہت لوگ اب ایسے خطرے کے بارے میں جان گئے ہیں اور جاگ گئے ہیں‘۔
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں