بدھ‬‮ ، 14 مئی‬‮‬‮ 2025 

’’ بہرے، گونگے، اندھے ہیں۔ پس وه نہیں لوٹتے ۔۔البقرۃ‘‘

datetime 29  اپریل‬‮  2017
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (احمد ارسلان ) دل کی نرمی اور سختی کا تعلق ہدایت سے ہے ۔ جس کے دل میں ہدایت کا نور آجا تاہے وہ عشق رسول ﷺ میں سرشار ہو کر اسلام کا ایک سچاداعی بن جاتا ہے ۔ اور جن کے دلوں میں ، سماعت اور بصارت ہر مہریں لگ چکی ہوں ان کے دل ایسے سخت ہو تے ہیں کہ ہدایت کے نور کی روشنی اندر داخل نہیں ہونے پاتی ۔قرآن حکیم میں اللہ تعالیٰ نے منافقوں کی تین صفتیں بیان کی ہیں کہ وہ بہرے ہیں نہ تو حق کو سنتے ہیں اور نہ اس کی طرف کان لگاتے ہیں۔

گونگے ہیں کہ حق بات کہتے نہیں اور اندھے ہیں کہ حق کو دیکھتے ہی نہیں۔ سماعت نافع، نطق حق اور رویت حق کے فقدان کے باعث ان پر چونکہ علم کے دروازے بند ہوچکے ہیں لہٰذا یہ اپنی سرکشی اور اپنے نفاق سے باز نہیں آئیں گے کیونکہ یہ غلطی یا ہٹ دھرمی کی وجہ سے اپنے بارے میں فریب خوردہ ہیں۔ پس یہ بہرے، گونگے اور اندھے ہیں کہ کسی طرح بھی سیدھے راستے کی طرف نہیں آئیں گے۔ مولانا طارق جمیل صاحب نے اپنے ایک بیان میں بتایا کہ منافقوں کے سردار عبداللہ بن ابی بیٹے عبداللہ پکے سچے آقا کریم ﷺ کے غلاموں میں سے ایک تھے ۔ ایک مرتبہ نبی محتشم ﷺ پانی نوش فرما رہے تھے کہ عبداللہ آگئے اور بار گاہِ رسالت میں عرض کی کہ یا رسول اللہ ﷺ ایک گزارش ہے ، آپ نے استفسار فرمایا : بولو عبداللہ کیا چاہتے ہو؟ عبداللہ نے عرض کی حضور ﷺ گزارش اتنی ہے کہ بس آپ جو یہ پانی نوش فرما رہے ہیں اس میں کچھ مجھے عنایت ہو جائے تو مہربانی ہوگی، آپ ﷺ نے دوبارہ استفسار فرمایا کہ اے عبد اللہ اس پانی کا تم کیا کرو گے ؟ وہ بولے حضور ﷺ میں یہ پانی اپنے والد کو دوں گا کہ وہ اسے پی کر ایمان کی دولت سرشار ہو جائیں گے ۔

حضور اقدس ﷺ نے پانی عنایت کیا ۔ عبد اللہ اسے لے کر اپنے باپ کے پا س پہنچے اور پانی پینے کو دیا ،عبداللہ بن ابی نےسوال کیا کہ یہ کیا ہے ؟ بیٹے نے محبت سے جواب دیا کہ ابا جان یہ میرے آقا کریم ﷺ کا بچا ہوا پانی ہے ، پی لیں مگر کیا کریں کہ بات پھر وہی ہے جن کے دلوں پر ہی اللہ پاک نے مہر لگا دی ہو انہیں ایمان کی دولت کیسے نصیب ہو ؟ ۔ وہ بد بخت بولا ، عبداللہ یہ پانی لے جا ، اس کے بدلے تو کوئی پیشاب لے آ، میں وہ پی لوں گا مگر یہ نہیں پیوں گا ۔

بیٹا سخت غصے میں واپس آیا اور رحمت اللعالمین ﷺ سے اپنے باپ کے قتل کی اجازت مانگی مگر قربان جائیں نبی رحمتﷺ کی رحمدلی پہ کہ آپ ﷺ  نے انہیں ایسا کرنے سے منع کرتے ہوئے فرمایاکہ نہیں عبداللہ ، وہ تیرا باپ ہے، اس کی خدمت کر ، میں نہیں چاہتا کہ لوگ کہیں کہ محمد ؐ اپنے ساتھیوں کو قتل کرواتا ہے ۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



27ستمبر 2025ء


پاکستان نے 10 مئی 2025ء کو عسکری تاریخ میں نیا ریکارڈ…

وہ بارہ روپے

ہم وہاں تین لوگ تھے‘ ہم میں سے ایک سینئر بیورو…

محترم چور صاحب عیش کرو

آج سے دو ماہ قبل تین مارچ کوہمارے سکول میں چوری…

شاید شرم آ جائے

ڈاکٹرکارو شیما (Kaoru Shima) کا تعلق ہیرو شیما سے تھا‘…

22 اپریل 2025ء

پہلگام مقبوضہ کشمیر کے ضلع اننت ناگ کا چھوٹا…

27فروری 2019ء

یہ 14 فروری 2019ء کی بات ہے‘ مقبوضہ کشمیر کے ضلع…

قوم کو وژن چاہیے

بادشاہ کے پاس صرف تین اثاثے بچے تھے‘ چار حصوں…

پانی‘ پانی اور پانی

انگریز نے 1849ء میں پنجاب فتح کیا‘پنجاب اس وقت…

Rich Dad — Poor Dad

وہ پانچ بہن بھائی تھے‘ تین بھائی اور دو بہنیں‘…

ڈیتھ بیڈ

ٹام کی زندگی شان دار تھی‘ اللہ تعالیٰ نے اس کی…

اگر آپ بچیں گے تو

جیک برگ مین امریکی ریاست مشی گن سے تعلق رکھتے…