لاہور(آئی این پی) پاناما کیس میں شریف خاندان کی نمائندگی کرنے والے سینئر وکیل اکرم شیخ نے کہا ہے کہ عدالت کے روبرو قطری خط اپنے موکل کی ہدایت پر سر بمہر عدالت میں پیش کر دیا ‘پہلے سے طے شدہ مدت تک شریف خاندان کی وکالت کی جس کیلئے کوئی فیس وصول نہیں کی گئی ۔اکرم شیخ نے پاناما کیس کے فیصلے پر اظہار خیال کرتے ہوئے اس خواہش کا اظہار کیا کہ یہ فیصلہ جے آئی ٹی کی تفتیشی رپورٹ کے بعد آنا چاہیے تھا ۔
بدھ کے روزاپنے ایک انٹر ویو میں گفتگو کرتے ہوئے اکر م شیخ نے کہا کہ پاناما کیس میں کلائنٹ کی ہدایت تھی کہ حمد بن جاسم نے اس شرط پر یہ خط دیا ہے کہ اسے کھولا نہیں جائے گا اور ریکارڈ کے ساتھ عدالت کی تحویل میں دیا جائے اس کے بعدیہ عدالت کی صوابدید ہے کہ وہ اسے کیسے دیکھتی ہے۔ حسین نواز نے اپنی فیملی کی موجودگی میں مجھے یہ ہدایت دی اور میں نے اپنے کلائنٹ کی ہدایت کی روشنی میں خط عدالت کو پیش کیا۔انہوں نے بتایا کہ انہوں نے طے شدہ مدت کیلئے شریف خاندان کی سپریم کورٹ میں وکالت کرنی تھی، 7 نومبر سے 9 دسمبر تک محدود مدت کیلئے شریف خاندان کی وکالت پہلے سے طے شدہ بات تھی ۔ انہوں نے مقدمے کیلئے کوئی فیس نہیں لی کیونکہ جب میں اپنے دوستوں سے فیس نہیں لیتا تو ایک ایسے شخص سے جو میرے بیٹے کا کلاس فیلو رہا ہے اس سے فیس کیسے لے سکتا ہوں۔اکرم شیخ نے پاناما کیس کے فیصلے پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا اس خواہش کا اظہار کیا کہ یہ فیصلہ جے آئی ٹی کی تفتیشی رپورٹ کے بعد آنا چاہیے تھا ۔یہ فیصلہ جے آئی ٹی کی تفتیشی رپورٹ کے بعد آنا چاہیے تھا ۔ یہ فیصلہ جے آئی ٹی کی تفتیشی رپورٹ کے بعد آنا چاہیے تھا ۔فرض کریں جے آئی ٹی کی رپورٹ یہ کہتی ہے کہ جائیدادوں کی خریدو فروخت میں کوئی بے ضابطگی نہیں ہے تومستقبل کے2 چیف جسٹس صاحبان کی بات کمپرو مائز ہوجائے گی۔