اسلام آباد (آئی این پی)ریسرچ اور عوامی سروے کرنے والے پاکستان کے معروف ادارے گیلپ نے اپنی تازہ سروے رپورٹ میں پاناما کیس کے سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد جو سروے رپورٹ جاری کی ہے اسکے مطابق مسلم لیگ (ن) کے حق میں الیکشن ہونے کی صورت میں 36فیصد ،تحریک انصاف کے حق میں 25فیصد اور پیپلزپارٹی کے حق میں 16فیصد لوگوں نے ووٹ دینے کے حق میں رائے دی ہے
سروے رپورٹ کے مطابق 43فیصد عوام نے پاناما کیس پر سپریم کورٹ کے پانچ رکنی بیچ کے فیصلے کو ناپسندیدہ اور 36فیصد نے پسندیدہ قرار دیدیا،پاناما کیس کے فیصلے کے بعد 29فیصد لوگوں نے رائے دی ہے کہ اس فیصلے سے ملک میں کرپشن کم ہو گی جبکہ 28فیصد کا کہنا ہے کہ اس فیصلے کا مجموعی طور پر اچھا اثر پڑیگا جبکہ 30فیصد لوگوں نے کہا ہے کہ فیصلے سے ملک میں ترقی کی شرح میں اضافہ ہو گا ۔پیر کو گیلپ پاکستان کی طرف سے پاناما کیس کے حوالے سے سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد جاری کیے گئے تازہ ترین سروے میں کہا گیا ہے کہ ہر 3میں سے صرف 1پاکستانی نے پاناما کیس کے حوالے سے سپریم کورٹ کے فیصلے کو پسند کیا ۔20اپریل کو پاناما کیس کا فیصلہ آنے کے 24گھنٹے بعد گیلپ نے چاروں صوبوں میں سروے کیا جس میں 1400مرد اور خواتین کی رائے لی گئی ۔سروے کے دوران 29فیصد نے رائے دی کہ فیصلے سے ملک میں کرپشن کم ہو گی جبکہ 28فیصد نے رائے دیتے ہوئے کہا کہ مجموعی طور پر فیصلے کا اچھا اثر پڑیگا ۔ اسی طرح 30فیصد عوام نے جواب دیا کہ فیصلے سے ترقی کی شرح میں اضافہ ہو گا ۔بارہ سوالوں پر مبنی سروے کیا گیا پہلے سوال میں عوام سے پوچھا گیا کہ آپ کو مجموعی طور پر پاناما کیس کا فیصلہ پسند آیا کہ نہیں؟
جس پر صرف 36فیصد لوگوں کو پاناما کیس کا فیصلہ پسند آیا جبکہ 43فیصد نے اس فیصلے کو ناپسند قرار دیا جبکہ 21فیصد پاکستانی شہریوں نے پاناما کیس کے حوالے سے سپریم کورٹ کے فیصلے پر کوئی رائے نہیں دی۔دوسرا سوال یہ پوچھا گیا کہ فرض کریں کہ آپ سپریم کورٹ کے جج ہوتے تو آپ کا یہی فیصلہ ہوتا،اس سے زیادہ سخت ہوتا یہ اس سے نرم ہوتاجس کے جواب میں 40 فیصد نے کہاکہ زیادہ سخت ہوتا ،21فیصد نے کہاکہ کم سخت ہوتا جبکہ 23فیصلہ نے کہاکہ ہمارا فیصلہ یہی ہوتا اور 16فیصد نے کہا معلوم نہیں ۔تیسرے سوال میں کہاگیا کہ آپ کے خیال میں سپریم کورٹ کافیصلہ آئندہ اچھے فیصلے کے طور پر یا د رکھا جائے گا یا خراب فیصلے کے طور پر جس کے جواب میں 37فیصد نے کہاکہ اچھے فیصلے کے طور پر یاد رکھا جائے گا،45فیصد نے کہاکہ خراب فیصلے کے طور پر جبکہ 18فیصد نے ففٹی ففٹی رائے دی
۔سروے میں بتایا گیا ہے کہ پاناما کیس کے فیصلے سے قبل آئندہ الیکشن میں کس پارٹی کو ووٹ دیں گے کے حوالے سے رائے لی گئی تو 38فیصد نے مسلم لیگ (ن) ،17فیصد نے پیپلز پارٹی ،22فیصد نے تحریک انصاف کو ووٹ دینے کے حق میں رائے دی جبکہ 8فیصد نے کہاکہ وہ کسی کو بھی ووٹ نہیں دیں گے ، 3فیصد نے آزاد امیدواروں کو ، 2فیصد نے جے یو آئی ، عوامی نیشنل پارٹی ، ایم کیو ایم پاکستان ، بی این پی جبکہ 1فیصد نے کہا کہ وہ پاک سر زمین پارٹی ، جماعت اسلامی ، پاکستان مسلم لیگ فنگشنل ، ایم کیو ایم لندن کے امیدواروں کو ووٹ دیں گے جبکہ 1فیصد نے اپنی پسند یدہ پارٹی کے حوالے سے رائے نہیں دی ۔گیلپ کی طرف سے ایک اور پوچھے گئے سوال میں کہ کیا عدالتی فیصلہ وزیراعظم نوازشریف کے حق میں تھا یا خلاف؟ تو 55فیصد نے رائے دی کہ عدالتی فیصلہ وزیر اعظم نوازشریف کے حق میں ہے ، 14فیصد نے اسے وزیراعظم کے خلاف قرار دیا جبکہ 31فیصد نے کہا کہ عدالتی فیصلہ نہ تو نوازشریف کے خلاف ہے اور نہ ہی ان کے حق میں ہے
۔سروے کے مطابق پاناما کیس کے فیصلے کے بعد جب لوگوں سے یہ رائے لی گئی کہ وہ آئندہ الیکشن میں کس پارٹی کو ووٹ دیں گے تو مسلم لیگ (ن) کی مقبولیت 38فیصد سے کم ہوکر 36فیصد پر آگئی اور مسلم لیگ (ن) کے حق میں 2فیصد کم لوگوں نے رائے دی ۔تحریک انصاف 22فیصد سے بڑھ کر 25فیصد پر آگئی جبکہ پیپلزپارٹی کی مقبولیت ایک فیصد کمی کے ساتھ 17سے 16فیصد پر آگئی ۔سروے میں پوچھا گیا کہ عدالتی فیصلے کے بعد کرپشن کے خاتمے میں مدد ملے گی یا اس میں اضافہ ہوگا جس کے جواب میں 29فیصد عوام نے رائے دی کہ سیاستدانوں کی بدعنوانی میں کمی آئے گی ، 51فیصد کا کہنا تھا کہ عدالتی فیصلے سے سیاستدانوں کو کوئی فرق نہیں پڑنے والا جبکہ 20فیصد لوگوں نے حیران کن طور پر موقف دیا کہ اس سے کرپشن اور بدعنوانی میں اضافہ ہو جائے گا ۔
سروے میں سوال کیا گیا کہ عدالتی فیصلے نے وزیراعظم نوازشریف کو کرپٹ قرار دیکر نااہل نہیں کیا یا کیاانہیں نہ ہی کرپٹ اور نااہل قرار دیا گیا ؟ جس پر 39فیصد عوام نے رائے دی کہ سپریم کورٹ نے وزیر اعظم کو کرپٹ قرار دیا مگر نااہل نہیں کیا جبکہ 46فیصد نے رائے دی کہ انہیں نہ تو کرپٹ قرار دیا گیا نہ ہی نااہل کیا گیا ہے جبکہ 71فیصد لوگوں نے رائے دی ہے کہ انہوں نے سپریم کورٹ کے فیصلے کومن و عن قبول کیا ، 20فیصد نے فیصلے کو کسی حد تک جبکہ 9فیصد نے کہا کہ وہ اس فیصلے کو مسترد کر تے ہیں ۔جبکہ چاروں صوبوں سے تعلق رکھنے والے28فیصد لوگوں نے کہا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے سے مجموعی طور پر اچھا تاثر پڑیگا ، 32فیصد نے رائے دی کہ اسکے منفی اثرات پڑیں گے جبکہ اتنے فیصد لوگوں کا کہنا تھا کہ اس سے کوئی خاص تاثر نہیں پڑنے والا ،8فیصد نے کہا کہ وہ اس بارے میں رائے دینے سے قاصر ہیں ۔
سروے میں لوگوں سے سوال کیا گیا کہ پاناما کیس کے فیصلے کے بعد کیا پاکستان میں ترقی کی شرح بڑھے گی ، کم ہو گی یا موجودہ سطح پر ہی رہے گی تو 30فیصد نے ترقی کی شرح میں اضافے ، 35فیصد نے کمی جبکہ 35فیصد نے کہا کہ کوئی خاص فرق نہیں پڑ سکتا ۔سپریم کورٹ کی جانب سے پاناما لیکس جیسے کیسز کی سماعت کرنے کے حوالے سے پوچھے گئے سوال پر 39فیصد لوگوں نے جواب دیا کہ وہ سیاسی کیسز میں سپریم کورٹ کی مداخلت کے حق میں ہیں ، 26فیصد نے سپریم کورٹ کے اس اقدام کی مخالفت کی جبکہ 24فیصد شہریوں نے کہا کہ وہ نہ تو اس کے حق میں ہیں اور نہ ہی خلاف ہیں ،11فیصد نے کہا کہ وہ اس بارے میں رائے دینے سے قاصر ہیں ۔
دریں اثناء نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے گیلپ پاکستان کے سربراہ اعجاز شفیع گیلانی نے کہا ہے کہ لوگ حکومت کے بارے میں اپنی رائے کے حوالے سے تقسیم ہوگئے ہیں سروے کا بنیادی مقصد کسی سیاسی جماعت کی مقبولیت میں کمی یا اضافے کو دیکھنا نہیں تھا بلکہ ہم لوگوں کی حکومت کے بارے میں رائے معلوم کرنا چاہتے تھے ۔انھوں نے کہاکہ اچھی حکومت وہی ہوتی ہے جو سب کے لیے ایک جیسی ہو اور اچھے اقدامات کرے ۔گیلپ کے سربراہ نے کہاکہ لوگوں کی حکومت کے بارے میں رائے تقسیم ہوچکی ہے جس کی وجہ سے وہ وزیراعظم سے عہدہ چھوڑنے کا مطالبہ کررہے ہیں میری ایک شہری کے طور پر رائے ہے کہ وزیراعظم عوام کی عدالت میں چلے جائیں ۔انھوں نے کہاکہ 2013کے انتخابات میں 33فیصد ووٹ مسلم لیگ (ن) کو ملے تھے ۔