واشنگٹن (آئی این پی) امریکا کی میامی جیل میں ایک سال سے زائد قید کی سزا کاٹنے کے بعد امریکی ریاست فلوریڈا کی ایک مقامی عدالت نے منی لانڈرنگ کے کیس میں پاکستانی شہری الطاف خانانی کو 68 ماہ قید اور 250000 ڈالر جرمانے کی سزا سنادی۔غیر ملکی میڈیا کے مطابق مذکورہ سزا 29 مارچ کو منظور کی گئی۔اکتوبر 2016 میں ہونے والے ایک معاہدے کے مطابق مجرم قرار دیے جانے کے بعد الطاف خانانی کی جانب
سے تفتیش کے دوران مکمل تعاون کرنے اور جرم کی وجوہات کے حوالے سے مکمل تفصیلات کے انکشاف پر پروسیکیوشن کی جانب سے عدالت سے درخواست کی گئی تھی کہ ان کے خلاف موجود دیگر 13 الزامات کو خارج کردیا جائے۔معاہدے میں کہا گیا ہے کہ پروسیکیوشن کی جانب سے سزا کے حوالے سے نرمی کی تجویز پیش کی جائے گی کیونکہ خانانی نے مذکورہ جرم ‘کی تفتیش اور پروسیکیوشن میں انتظامیہ سے تعاون کیا ہے’۔بڑے پیمانے پر ہونے والی تحقیقات کے دوران، جس میں 3 ممالک کی 6 مختلف ایجنسیاں تعاون کررہی تھیں، یہ بات سامنے آئی کہ الطاف خانانی سے طلب کیا گیا تعاون انھیں پیش کی گئی سزا میں نرمی سے کہیں زیادہ تھا۔تقریبا ایک دہائی کیلئے خانانی اینڈ کالیہ انٹرنیشنل (کے کے آئی) پاکستان کی سب سے بڑی اور سب سے نفیس ایکسچینج کمپنی تھی، جس کا نیٹ ورک دنیا بھر میں موجود تھا اور وہ دنیا میں اپنے گاہکوں کیلئے اربوں ڈالر منتقل کیا کرتی تھی۔امریکی محکمہ خزانہ کے مطابق خانانی کے گاہکوں میں چین، میکسیکو اور کولمبیا سے تعلق رکھنے والے جرائم پیشہ گروہ اور معروف دہشت گرد تنظیمیں شامل تھیں۔امریکا کے محکمہ خزانہ نے الطاف خانانی کی امریکا میں گرفتاری کے کچھ ماہ بعد نومبر 2015 میں کہا تھا کہ ‘الطاف خانانی لشکر طیبہ، داد ابراہیم، القاعدہ اور جیش محمد سے اپنے تعلقات کی وجہ سے جانا جاتا ہے۔