اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)وزیراعظم آزادکشمیرراجہ محمد فاروق حیدر خان نے سابق وزیراعظم وپاکستان تحریک انصاف آزادکشمیرکے صدر بیرسٹر سلطان محمود چوہدری سے ان رہائش گاہ پر ملاقات کی۔، سپیکرقانون ساز اسمبلی شاہ غلام قادر بھی وزیراعظم کے ہمراہ تھے ۔ وزیراعظم نے اس موقع پرصدر پی ٹی آئی سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ ہماری حکومت تحریک آزادکشمیر،ایکٹ 74میں ترامیم ،گلگت بلتستان
سمیت دیگر قومی معلامات پر سار ی سیاسی قیادت کو ساتھ لے کر چلے گی ہمارا کوئی ذاتی ایجنڈا نہیں کشمیرکی آزادی ،ریاست کی خوشحالی ،عام آدمی کی فلاح وبہبو دکیلئے طویل المدتی پالیسی کی تشکیل میں سیاسی جماعتوں مشاورتی عمل میں شریک کریں گے ۔ بیر سٹر سلطان محمود چوہدری نے اس موقع پر حکومت آزاد کشمیرکی جانب سے میر ٹ کی بحالی کیلئے اٹھاے گئے اقدامات جن میں این ٹی ایس ،پبلک سروس کمیشن کی تشکیل نو پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ حکومت آزادکشمیرکے اندر بے لاگ احتساب کاعمل تیز کرے جس کیلئے احتساب بیور کو فعال بنا یا جانا ناگزیر ہے ۔جس پر وزیراعظم آزادکشمیرنے کہا کہ حکومت اس حوالے سے تما م تر ضروری اقدامات اٹھائے گی ،اس موقع پر تحریک آزادی کشمیر، سی پیک ،گلگت ، بلتستان اور مقبوضہ کشمیرکی صورتحال پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا ۔پاکستان تحریک انصاف کے مرکزی سیکرٹری اطلاعات سردار امتیاز بھی اس موقع پر موجود تھے ۔آزادکشمیروزیراعظم کے پرنسپل سیکرٹری احسان خالد کیانی ودیگر اعلیٰ حکام بھی موجود تھے ۔دریں اثناوزیراعظم آزادجموں وکشمیرراجہ محمد فاروق حیدر خان نے کہا ہے کہ مسئلہ کشمیرکو بین الاقوامی سطح پر اجاگر کرنے میں مقبوضہ ریاست کے لوگوں نے اپنی جان ،مال عزت و آبرو کی قربانیاں دیں ۔برہان مظفروانی کی شہادت سے شروع ہونے پرامن مذاحمتی
عوامی جدو جہد کے سامنے جدید ترین ہتھیاورں سے لیس ،اور ایک ارب سے زائد آبادی والے ملک کی افواج نفسیاتی طور پرشکست کھا چکی ہے۔ بھارتی وزیراعظم کے دورے کا مکمل بائیکاٹ کرکہ مقبوضہ کشمیرکے عوام کا فیصلہ سنا دیا کہ ہندوستان کا قبضہ کسی صورت قابل قبول نہیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے ایک بیان میں کیا ۔ ۔اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کی جانب سے حالات کا باقاعدگی سے جائزہ لنا ہویا مختلف ممالک کی جانب سے مسئلہ کشمیرپرثالثی کی پیش کش ،حکومت پاکستان کی کامیاب خارجہ پالیسی کا مظہر ہے ۔گزشتہ سال اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں کی جانے والی میاں محمد نواز شریف کی تاریخ ساز تقریر نے کشمیریوں کو اخلاقی و بین اقوامی محاذ پر بھر پور کمک فراہم کی ۔پاکستان میں 2013کے عام انتخابات کے بعد جب میاں نواز شریف کی حکومت قائم ہوئی تو عوام اورکشمیرپالیسی سے کنٹرول لائن کے دونوں اطراف انتہائی مثبت اثرات مرتب ہوئے ۔نریندر مودی سنگینوں کے سائے تلے اور پوری وادی کو جیل بنا کر دنیا کی آنکھوں میں دھول جھونکے کیلئے وادی کا دورہ کررہا ہے ۔
مودی کے خطر ناک عزائم خطہ کے امن کو تباہ کرسکتے ہیں ۔کشمیر ی ہندوستان کی طرف سے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے خلاف اٹھ کھڑے ہوئے ہیں اور اپنی آزادی کی جدوجدہ جاری رکھے ہوئے ہیں ۔مودی نے مقبوضہ کشمیرمیں بین اقوامی انسانی حقوق کی تنظیموں ، ان کے نمائندوں کے داخلے پر مکمل پابندی عائید کررکھی ہے ۔اس کی انتہاپسندانہ ذہنیت کی عکاسی اس وقت بھی ہوئی تھی گزشتہ دورہ کے دوران جب اس نے سول کپڑوں ملبوس فوجیوں کے اجتماع سے خطاب کرتے ہو ئے اپنے ہی نامزد کردہ وزیراعلیٰ مفتی سعید مرحوم کی اس تجویزپر جو کہ مسئلہ کشمیرپر پاکستان سے بات کرنے کی تھی کا جواب دیتے ہوئے کہا تھا کہ اسے مسئلہ کشمیرپر کسی سے رہنمائی لینے ضرورت نہیں ۔
اس کی انتہائی پسند اور کشمیر دشمنی کا آئینہ دار ہے ۔کشمیریوں نے مودی کے دورہ سے لاتعلقی کا اظہار کرکے یہ ثابت کیا کہ کربوں کے پیکچ اور مرعات وآسائیش ان کے نصب العین حق خود اردیت سے دور نہیں رکھ سکتی اور نہ ہی ان کا عزم متززل کرسکتی ہیں ۔حریت قیادت کی کال پر وادی کے عوام نے یکجہتی کا مظاہرہ کرتے ہوئے مودی کی جانب سے دنیا بھر کو بیوقوف بنانے کی چال ناکام بنا دی