پیر‬‮ ، 17 ‬‮نومبر‬‮ 2025 

’’کلام ِ حق ۔۔بذبان حق‘‘ ابو جہل راتوں کو چھپ چھپ کر آپ ﷺ کی تلاوت کیوں سنتا تھا؟

datetime 12  اکتوبر‬‮  2017
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

ابوجہل کے بارے میں کہا گیا ہے کہ وہ رات کو چھپ کر حضرت محمد صلی ﷲ علیہ وسلم کی قرات سننے آیا۔اسی طرح ابوسفیان ابن صخر اور اخنس بن شریق بھی۔ایک کو دوسرے کی خبر نہ تھی۔صبح تک تینوں چھپ کر حضرت محمد صلی ﷲ علیہ وسلم سے قرآن سنتے رہے۔دن کا اجالا ہونے لگا تو واپسی میں ایک سنگھم پر تینوں کی ملاقات ہوگئی۔ہر ایک نے دوسرے سے کہا کہ تم کیسے آئے تھے (جب بات کھلی) تو اب سب نے آپس میں

یہ معاہدہ کیا کہ ہم کو قرآن سننے کیلئے نہیں آنا چاہیے۔کہیں ایسا نہ ہو کہ ہمیں دیکھ کر قریش کے نوجوان بھی آنے لگیں اور آزمائش میں پڑجائیں۔جب دوسری رات آئی تو ہر ایک نے یہی گمان کیا کہ وہ دونوں نہیں آئے ہوں گے چلو قرآن سن لیں۔غرض یہ کہ صبح کے قریب تینوں کا سنگھم ہوا اور خلاف معاہدہ ہونے پر ایک دوسرے کو ملامت کرنے لگا اور دوبارہ معاہدہ کرلیا کہ اب کے نہ جائیں گے۔(سبحان ﷲ! قرآن اور وہ بھی رسول ﷲ صلی ﷲ علیہ وسلم کی زبان(مبارک ) سے، بھلا ان کو کب سونے دیتا تھا.) اور جب تیسری رات آئی تو پھر تینوں حضرت محمد صلی ﷲ علیہ وسلم کی مجلس میں گئے پھر صبح کے وقت معاہدہ کرلیا کہ آئندہ سے تو ہرگز نہیں آئیں گے۔اب اخنس بن شریق ،ابوسفیان بن حرب کے پاس آیا اور کہنے لگا:لے ابوخنطلہ !تمہاری کیا رائے ہے ؟ تم نے محمد صلی ﷲ علیہ وسلم سے جو قرآن سنا ، اس کے بارے میں کیا کہتے ہو ؟ابوسفیان کہنے لگا: اے ابو ثعبلہ ! ﷲ کی قسم میں نے جو باتیں سنی ہیں ، ان کو خوب پہنچانتا ہوں اور اس کا جو مطلب ہے اس کو بھی جانتا ہوں لیکن بعض ایسی باتیں سنی ہیں جن کا مقصد اورمعنی نہ سمجھ سکا۔تو اخنس نے کہا: ﷲ کی قسم میری بھی یھی حالت ہے۔پھر اخنس وہاں سے چل کر ابوجہل کے پاس آیا اور کہنے لگا: اے ابولحکم !! محمد صلی ﷲ علیہ وسلم سے جو کچھ سنا تمہاری اس بارے میں کیا رائے ہے؟ اور تم نے کیاسنا ہے؟ تو ابوجہل

نے کہا : ہم اور بنوعبد مناف مقام شرف کے حاصل کرنے میں ہمیشہ دست و گریباں رہے ہیں۔انہوں نے دعوتیں کیں تو ہم نے بھی کیں۔انہوں نے خیر و سخاوت کی تو ہم نے بھی کی۔حتیٰ کہ ہم تو پاؤں جوڑے بیٹھے رہے او روہ کہنے لگے کہ ہمارے پاس ﷲ کا ایک پیغمبر ہے ۔اس پر آسمان سے وحی اترتی ہے تو اب ہم یہ بات کہاں سے لائیں۔ﷲ کی قسم ہم اس پر ایمان نہ لائیں گے اور اس کی پیغمبری کی تصدیق نہیں کریں گے۔اخنس یہ سن

کر چلا گیا.افسوس کہ حق کو حق سمجھ کر بھی ایمان نہ لائے اور یوں ہی جھوٹی چودھراہٹ کے تحفظ میں جہنم کا سودا کر بیٹھے.
(تفسیر ابن کثیر)
( ”صحیح اسلامی واقعات ”، صفحہ نمبر 101-99)

موضوعات:



کالم



70برے لوگ


ڈاکٹر اسلم میرے دوست تھے‘ پولٹری کے بزنس سے وابستہ…

ایکسپریس کے بعد(آخری حصہ)

مجھے جون میں دل کی تکلیف ہوئی‘ چیک اپ کرایا تو…

ایکسپریس کے بعد(پہلا حصہ)

یہ سفر 1993ء میں شروع ہوا تھا۔ میں اس زمانے میں…

آئوٹ آف سلیبس

لاہور میں فلموں کے عروج کے زمانے میں ایک سینما…

دنیا کا انوکھا علاج

نارمن کزنز (cousins) کے ساتھ 1964ء میں عجیب واقعہ پیش…

عدیل اکبرکو کیاکرناچاہیے تھا؟

میرا موبائل اکثر ہینگ ہو جاتا ہے‘ یہ چلتے چلتے…

خود کو ری سیٹ کریں

عدیل اکبر اسلام آباد پولیس میں ایس پی تھے‘ 2017ء…

بھکاریوں سے جان چھڑائیں

سینیٹرویسنتے سپین کے تاریخی شہر غرناطہ سے تعلق…

سیریس پاکستان

گائوں کے مولوی صاحب نے کسی چور کو مسجد میں پناہ…

کنفیوز پاکستان

افغانستان میں طالبان حکومت کا مقصد امن تھا‘…

آرتھرپائول

آرتھر پائول امریکن تھا‘ اکائونٹس‘ بجٹ اور آفس…