اسلام آباد ( آئی این پی ) حکومت نے سابق چیف آف آرمی سٹاف جنرل راحیل شریف کی بین الاقوامی مسلم عسکری اتحاد کی سربراہی کے لئے نامزدگی کے معاملے پر پارلیمینٹ کو اعتماد میں لینے کا فیصلہ کر لیا ، اس معاملے پر اپوزیشن جماعتیں تقسیم ہو گئیں ، دینی جماعتوں نے پارلیمینٹ نے سعودی عرب کی اس پیش کش اور اس پر حکومت کی جانب سے ضابطے کے مطابق کاروائی کو آگے بڑھانے کی حمایت کردی ، پیپلز پارٹی اور
تحریک انصاف کی طرف سے ملے جلے رد عمل کا اظہار کیا جا رہا ہے۔ ذرائع کے مطابق حکومت نے جنرل (ر) راحیل شریف کی کمان میں جلد عالمی مسلم عسکری اتحاد کی فعالیت کے معاملے پر پارلیمینٹ کو اعتماد میں لینے کا اصولی فیصلہ کر لیا ہے اس بارے میں وزیر دفاع خواجہ محمد آصف اور مشیر خارجہ سرتاج عزیز کی طرف سے سینیٹ قومی اسمبلی میں پالیسی بیان متوقع ہے پاکستان پیپلز پارٹی اور پاکستان تحریک انصاف کی طرف سے یہ معاملہ با ضابطہ طور پر ایوان بالا کے اجلاس میں بھی اٹھایا جائے گا یاد رہے کہ وزیر دفاع خواجہ محمد آصف نے اپنے ایک حالیہ انٹرویو میں سعودی عرب کی طرف سے مسلم عسکری اتحاد کی قیادتکی پاکستان سے باضابطہ درخواست کرنے اور حکومت سے اس معاملے میں ضابطہ کار کے مطابق کاروائی کو آگے بڑھانے کی تصدیق کر دی ہے حکومت کی طرف سے پارلیمینٹ کو سعودی عرب اور ایران کے درمیان کشیدگی میں کمی کے لیے پاکستان کی کاوشوں اور مشرق وسطٰی میں مسلم عسکری اتحاد کی تشکیل کی ضرورت سے آگاہ کیا جائے گا پاکستان کی بڑی دینی جماعتوں نے اس اتحاد کی قیادت کرنے کی حمایت کر دی ہے جبکہ پاکستان پیپلز پارٹی اور پاکستان تحریک انصاف کی طرف سے ابتدائی طور پر ملے جلے رد عمل کا اظہار کیا جا رہا ہے اور باضابطہ موقف آج سینیٹ میں پیش کیا جائے گا۔