واشنگٹن (آئی این پی)پاکستان نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے نئے جنرلز کو خبردار کیا ہے کہ افغانستان میں برطانیہ اور امریکہ نے داعش اور طالبان کی پیش قدمی نہیں روکی تو انہیں معاملات میں بگاڑ کا سامنا کرنا پڑے گا۔معروف امریکی اخبار ’’دی ٹیلی گراف‘‘ کی رپورٹ کے مطابق پاکستان آرمی کے ایک سینئر ذرائع نے ایک انٹرویو میں بتایا ہے کہ افغانستان سے غیر ملکی افواج کے انخلاکے بعد پیدا ہونے والی سیکیورٹی
صورتحال کا مطلب ہے کہ یورپ کو اب کنٹرول کھونے کا سامنا ہے۔ اگر داعش اور طالبان دوبارہ مضبوط ہوتے رہے تو روس سینٹرل ایشیامیں خود کو محفوظ رکھنے کا بہانہ استعمال کرتے ہوئے شام جیسی مداخلت کر سکتا ہے۔رپورٹ میں پاک فوج کے ذرائع کے حوالے سے کہاگیا ہے کہ پاکستان میں ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے مقرر کیے جانے والے وزیر دفاعجنرل (ر) جیمز میٹس اور افغانستان میں ریزالیوٹ سپورٹ مشن کمانڈر جنرل جان نکلسن کے ساتھ حالیہ ہفتوں میں اعلی سطحی ملاقاتیں ہوئیں۔ جنرل نکلسن نے گزشتہ مہینے خود بھی یہ اعتراف کیا کہ افغان فورسز ایک بار پھر طاقت کے حصول کیلئے برسرپیکار طالبان کے خلاف تعطل کا شکار ہیں۔پاک فوج کے ذرائع کا کہنا ہے کہ افغان فورسز کا تعطل طالبان کیلئے جیت ہی ہے، ہم نے جنرل میٹس کو بتایا ہے کہ افغانستان کنٹرول سے باہر ہو رہا ہے، اور اگر چیزوں کو درست سمت میں نہ لایا گیا تو امریکہ کو بڑے بحران کا سامنا پڑے گا۔ داعش بھی یہاں پنپ رہی ہے اور اگر انہوں نے سیریا اور عراق کو چھوڑ دیا تو دوبارہ اکٹھا ہونے کیلئے اگلی جگہ افغانستان کی سرزمین ہو گی۔پاکستان نے افغان بارڈر کو اپنی جانب سیل کرنے کیلئے ناکافی اقدامات پر کابل حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے، پاکستانی حکومت کے مطابق دہشت گرد یہیں سے پاکستان اور افغانستان کی سرزمین پر حملہ آور ہو رہے ہیں۔ تاہم پاکستان نے یہ بھی تسلیم کیا ہے کہ کابل
افغان فوج کی ناکافی صلاحیتوں کے باعث محدود ہے۔انہوں نے کہا کہ افغان فوج میں 350,000 اہلکار ہیں لیکن ان میں سے صرف 20,000 ہی کامبیٹ مشن کیلئے اہل ہیں۔ ان کے ایک ہزار جنرل ہیں جن میں سے زیادہ تر کی تعیناتی میرٹ کے بجائے قبائل کیساتھ تعلقات کی بناپر ہوئی ہے۔ مسئلہ یہ ہے کہ آپ ایک گدھے کو سرپٹ دوڑنا نہیں سکھا سکتے۔