آج سارا دن پنجاب اور سندھ میں میں فارما سوٹیکل ایسوسی ایشن‘ کیمسٹ ایسوسی ایشن اور میڈیکل سٹورز ایسوسی ایشن کی شٹر ڈاؤن ہڑتال رہی‘ پورے پنجاب اور سندھ کے دو تہائی علاقوں میں میڈیکل سٹورز بند رہے جس کی وجہ سے مریضوں کو شدید دقت کا سامنا کرنا پڑا‘ لوگ ادویات کیلئے ہسپتالوں سے دوڑتے ہوئے میڈیکل سٹورز جاتے تھے اور پھر مایوس لوٹنے پر مجبور ہو جاتے تھے‘ ایمرجنسی اور آپریشنز کے مریضوں نے زیادہ تکلیف برداشت کی‘
شام چھ بجے مال روڈ لاہور پر پنجاب اسمبلی کے سامنے ہڑتالیوں کے کیمپ میں خودکش حملہ ہو گیا‘ حملے میں سولہ لوگ جاں بحق اور تہتر شدید زخمی ہو گئے‘ جاں بحق ہونے والوں میں ڈی آئی جی ٹریفک احمد (مبین) اورایس ایس پی زاہد گوندل بھی شامل ہیں‘ہڑتال کرنے اور شٹر ڈاؤن کرنے والوں میں سے بھی بارہ لوگ ہلاک اور62 زخمی ہوگئے‘ ۔۔آپ المیہ ملاحظہ کیجئے‘ان لوگوں کو ایمبولینسز پر ۔۔انہی ہسپتالوں میں (پہنچایا) گیا جن کے سامنے سارا دن میڈیکل سٹور بند رہے اور زخمیوں کے لواحقین پٹیوں اور درد (کش) ادویات کیلئے بند شٹرز پر دستک دیتے رہے تھے‘ آپ قدرت کا کمال ملاحظہ کیجئے شام سات بجے (ان) لوگوں کے لواحقین (ان) میڈیکل سٹورز کے بند شٹرز کو (ٹھڈے) مار رہے تھے جنہیں ۔۔ان زخمیوں نے خود اپنے ہاتھوں سے بند کیا تھا اور مریض سارا دن ۔۔ان کی منتیں کرتے رہے تھے‘آج کا واقعہ ثابت کرتا ہے‘ معاشرہ زنجیر ہوتا ہے‘ ۔۔اس میں سب لوگ ایک دوسرے سے (جڑے) ہوتے ہیں‘ زنجیر کا ایک حلقہ اگر دوسرے حلقے کو تکلیف دیتا ہے تو وہ تکلیف گھوم کر پہلے حلقے تک ضرور آتی ہے‘میری درخواست ہے ملک میں آج سے ڈاکٹرز اور فارما سوٹیکل ادارے یہ فیصلہ کر لیں‘ ہم کسی قیمت پر ہڑتال نہیں کریں گے کیونکہ حادثے میں اگر ڈاکٹر بھی زخمی ہو جائے تو (اسے) بھی میڈیکل اسسٹنٹس کی ضرورت ہوتی ہے اور اگر ادویات بنانے والی فیکٹری کے مالکان کو بھی درد ہو گا تو ۔
۔انہیں بھی درد(کش) دوا کی ضرورت ہو گی‘ ہم لوگ جب اتنے مجبور ہیں تو پھر ہم دوسروں کی مجبوریاں کا تماشہ کیوں بناتے ہیں‘ قصور حکومتوں کا ہوتا ہے ۔۔لیکن ڈاکٹر اور کیمسٹ تکلیف عام لوگوں کو دیتے ہیں‘ کیا یہ انصاف ہے‘ کیا یہ انسانیت ہے۔