کراچی(این این آئی) حکومت کی جانب سے پارلیمینٹ سے منظوری کے بغیر ملک تین بڑے ہوئی اڈوں کو ٹھیکے پر دینے کے منصوبے پرشدید ردعمل کے باعث معاملہ کھٹائی میں پڑنے کے خدشات ہیں ۔۔باخبر ذرائع کا کہنا ہے کہ کسی قانون سازی کے بغیر نئی ایوی ایشن پالیسی کو سب سے پہلے تو عدالتوں میں چیلنج کیاجاسکتا ہے
اس سلسلے میں بعض سیاسی جماعتوں اورایوی ایشن انڈسٹری سے وابستہ نے وکلاسے رابطے کرلیے ہیں سات فروری کو ملک کے تین بڑے ہوائی اڈے کراچی لاہور اور اسلام آباد کو ٹھیکے پر دینے کے لیے پاکستان سول ایوی ایشن اتھارٹی نے اشتہار شائع کرائے ہیں جس کے بعد ایوی ایشن انڈسٹری میں کھلبلی مچ گئی تھی اورپاکستان سول ایوی ایشن اتھارٹی کے اس اشتہار پر قانونی سوالات اٹھائے گئے تھے ذرائع کا کہناہے کہ عجلت برتنے میں کیے جانے والے اس اقدام کے پیچھے سرکاری جماعت کے اہم رہنما جو کینیڈا میں اہم ذمے داریاں نبھارہے ہیں کے بھائی کا ہاتھ ہے ہوابازی کے شعبے میں ایک سرکاری عہدے محروم ہوئے ہیں مگر اب بھی اثر ورسوخ کے حامل ہیں ۔ ذرائع کا کہناہے کہ حکومت جو پاناما کیس میں ایک قانونی جنگ میں الجھی ہے اس کیلیے کسی نئی قانونی جنگ کا لڑنا جوئے شیر لانے کے مترادف ہوگا جبکہ اپوزیشن کے وکلا اس کیس کے ڈانڈے کرپشن سے ملانے کے لیے دلائل تیار کررہے ہیں ۔۔ذرائع کا کہناہے کہ سول ایوی ایشن اتھارٹی کے ملازمین بھی پہلے سے موجودملک کے تین بڑے ہوائی اڈوں کو ٹھیکے پر دئیے جانے کی اطلاعات کی تصدیق ہونے کے بعدپریشان ہوگئے ہیں ان کا کہناہے کہ حساس مقامات کی نجکاری ملک کی سلا متی کو خطرے میں ڈالنے کے مترادف ہے وہ یقینی طور پر اس اقدام سے براہ راست متاثر ہون گے اس لیے اس فیصلے کے خلاف احتجاج کی حکمت عملی ترتیب دی جائے گی اور ضرورت پڑنے پر دھرنا دینے سے بھی گریز نہیں کریں گے ۔