جمعرات‬‮ ، 26 دسمبر‬‮ 2024 

سم کارڈ سے چھٹکارا : نئی ٹیکنا لوجی متعارف

datetime 12  مارچ‬‮  2015
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (نیو ز ڈیسک )2016 ءمیں موبائل فون سم کارڈ کے وجود کو 25 برس مکمل ہوجائیں گے۔ یوں بھاری بھرکم موبائل فون سیٹوں سے ہماری جان چھڑانے والا یہ سبسکرائبر آئڈینٹٹی ماڈیول (SIM) آئندہ برس سلور جوبلی منائے گا، مگر ممکنہ طور پر اسے گولڈن جوبلی منانا نصیب نہیں ہوگا۔ماہرین کی پیش گوئی کے مطابق بہت جلد یہ انقلابی مائیکرو چِپ قصہ پارینہ بن جائے گی۔ سائنس دانوں کا کہنا ہے مستقبل قریب میں سم کارڈ کا کام پاس ورڈ سے لیا جائے گا، اور ہم موبائل فون آپریٹرزکی سروس استعمال کرنے کے لیے اسی طرح لاگ اِن ہوں گے جیسے آن لائن کسی اکاو¿نٹ تک رسائی کے لیے ہوتے ہیں۔کیمبرج یونیورسٹی کے کمپیوٹر ٹیکنالوجی پر عبور رکھنے والے ماہرین کو یقین ہے کہ موبائل فون سم کے دن گنے جاچکے ہیں۔ ڈاکٹر مارکس کے مطابق سم کا متبادل لاگ اِن آئی ڈی اور پاس ورڈ کی صورت میں بہت پہلے سے موجود ہے۔ یہ وہی طریقہ ہے جسے استعمال کرتے ہوئے ہم وائی فائی تک رسائی حاصل کرتے ہیں۔ علاوہ ازیں سم کا کام تھری ڈی بارکوڈز سے بھی لیا جاسکتا ہے۔ یہ طریقہ اسمارٹ فونز اور کیمروں کے لیے زیادہ موزوں ہوگا جن میں ایک ایپ تھری ڈی بارکوڈز میں چھپی ہوئی معلومات کو پڑھ کر فون کال کو ممکن بناسکے گی۔ماہرین کے مطابق سم کارڈ دراصل اس وقت تک ہی مفید تھا جب موبائل فون سیٹ بھاری بھرکم ہوتے تھے۔ ا±س زمانے میں موبائل فون عام طور پرگاڑیوں میں لگے ہوتے تھے، مگر اب زمانہ بدل چکا ہے۔ اب موبائل فون مختصر اور کم وزن ہونے کے ساتھ ساتھ منی کمپیوٹر کی صورت اختیار کرگئے ہیں، جن کے ذریعے ای میل اکاو¿نٹ تک رسائی، سوشل نیٹ ورکنگ اور آن لائن خریداری وغیرہ تک سب کچھ ممکن ہے۔ڈاکٹر مارکس کے خیال میں سم کو پاس ورڈ یا پھر کسی سوفٹ ویئر سے بدل دینے سے صارفین کے لیے بہت آسانی ہوجائے گی۔ وہ ایک ہی موبائل سیٹ پر مختلف کمپنیوں کی سروس استعمال کرسکیں گے۔ انھیں بس پاس ورڈ حاصل کرنے کی ضرورت ہوگی۔ موبائل میں پاس ورڈ ڈالیں گے اور اس کمپنی کی سروس فعال ہوجائے گی۔ اس طرح انھیں ایک کمپنی سے دوسری کمپنی کے نیٹ ورک پر منتقل ہونے کے موجودہ، پیچیدہ طریقہ کار سے بھی نجات مل جائے گی۔ماہرین کے مطابق سم کارڈ سیکیورٹی رسک ہیں۔ ان کے ذریعے ڈیٹا بہ آسانی چ±رایا جاسکتا ہے۔ امریکا کے جاسوس ادارے دیگر ذرائع کے علاوہ سم کارڈز کو بھی جاسوسی کا ذریعہ بناتے ہیں۔ سم کی پاس ورڈ سے تبدیلی کی صورت میں موبائل فون زیادہ محفوظ ہوجائیں گے۔ کیمبرج یونی ورسٹی کے لیکچرار کا کہنا ہے کہ جدید کرپٹوگرافک ٹیکنیکس مختصر پاس ورڈ کی طالب ہوتی ہیں۔ ان کے ذریعے محض پانچ اعداد پر مشتمل پاس ورڈ بھی اتنا مضبوط ہے کہ اسے جاسوس انٹیلی جنس ایجنسیوں کے سپرکمپیوٹر بھی نہیں توڑ سکتے۔



کالم



کرسمس


رومن دور میں 25 دسمبر کو سورج کے دن (سن ڈے) کے طور…

طفیلی پودے‘ یتیم کیڑے

وہ 965ء میں پیدا ہوا‘ بصرہ علم اور ادب کا گہوارہ…

پاور آف ٹنگ

نیو یارک کی 33 ویں سٹریٹ پر چلتے چلتے مجھے ایک…

فری کوچنگ سنٹر

وہ مجھے باہر تک چھوڑنے آیا اور رخصت کرنے سے پہلے…

ہندوستان کا ایک پھیرا لگوا دیں

شاہ جہاں چوتھا مغل بادشاہ تھا‘ ہندوستان کی تاریخ…

شام میں کیا ہو رہا ہے؟

شام میں بشار الاسد کی حکومت کیوں ختم ہوئی؟ اس…

چھوٹی چھوٹی باتیں

اسلام آباد کے سیکٹر ایف ٹین میں فلیٹس کا ایک ٹاور…

26نومبر کی رات کیا ہوا؟

جنڈولہ ضلع ٹانک کی تحصیل ہے‘ 2007ء میں طالبان نے…

بے چارہ گنڈا پور

علی امین گنڈا پور کے ساتھ وہی سلوک ہو رہا ہے جو…

پیلا رنگ

ہم کمرے میں بیس لوگ تھے اور ہم سب حالات کا رونا…

ایک ہی بار

میں اسلام آباد میں ڈی چوک سے تین کلومیٹر کے فاصلے…