واشنگٹن(این این آئی) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہاہے کہ پاکستان اور افغانستان کے شہریوں کو امریکا میں داخل ہونے کے لیے کڑی جانچ پڑتال کا سامنا کرنا پڑے گا۔امریکی ٹی وی چینل کو دیئے گئے ایک انٹرویو میں ڈونلڈ ٹرمپ کا یہ بھی کہنا تھا کہ وہ 7 مسلم اکثریتی ممالک کے افراد کے امریکا میں داخلے پر پابندی کے حکم نامے پر دستخط کرنے والے تھے تاہم عوامی سطح پر سامنے آنے والے اعتراض کے
سبب اس معاملے میں تاخیر کا سامنا ہوا۔ نئے امریکی صدر میں کئی اہم معاملات پر اپنے خیالات کا اظہار کیا جن میں اوباما کیئر سے لے کر امیگریشن اور دہشت گردوں کے خلاف جنگ تک کے معاملات شامل تھے۔ ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ ’ان تمام ممالک سے آنے والی ویزا درخواستوں کی کڑی جانچ پڑتال کی جائے گی اور کڑی کا مطلب کہ بہت سخت، اور اگر ہمیں ذرا سے بھی مسئلے کا امکان محسوس ہوتا ہے تو پاکستان ،افغانستان اورسعودی افراد کو امریکا میں داخل نہیں ہونے دیا جائے گا۔ڈونلڈ ٹرمپ کے مطابق امریکا میں داخلہ بہت مشکل کردیا جائے گا، اس وقت امریکا میں داخل ہونا بہت آسان ہے تاہم اسے اتنا آسان نہیں رہنے دیا جائے گا۔ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ ان سے قبل امریکی صدر براک اوباما اور اسٹیٹ سیکریٹریز ہیلری کلنٹن اور جان کیری نے ہزاروں افراد کو ملک میں داخل ہونے کی اجازت دے دی۔ایف بی آئی ان لوگوں کی جانچ میں مصروف ہے جن کا دہشت گردی کا لینا دینا ہے اور اس کا تعلق ان افراد اور گروہوں سے ہے جو امریکا میں داخل ہوئے۔2015 میں سین برنارڈینو، کیلی فورنیا میں مسلمان پاکستانی جوڑے کے ملوث ہونے کا حوالہ دیتے ہوئے امریکی صدر کا کہنا تھا کہ ’میں امریکا میں دہشت نہیں چاہتا۔اس سوال کے جواب میں کہ کیا انہیں اس بات کی فکر نہیں کہ ان اقدامات سے مسلمانوں کے غم و غصے میں مزید اضافہ ہوگا، ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ ’ابھی بھی بہت غصہ پایا جاتا ہے، اس سے زیادہ کیا ہوسکتا ہے، دنیا اتنے ہی غصے کا شکار ہے جتنی وہ ہوسکتی ہے