اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)دنیامیں پیشگوئیاں کرنے کی تاریخ بہت ہی قدیم ہے اورمختلف کی قسم کی پیشگوئیاں ہردورمیں کی گئی ہیں جن میں کچھ درست جبکہ کئی غلط بھی ثابت ہوئی ہیں ۔ مختلف پیشگوئیاںہرنیاسال شروع ہونے پربھی کی جاتی ہیں ۔اسی طرح ماہرین نے نئے سال 2017کے سلسلے میں بھی کئی پیش گوئیاں کی ہیں
اوران کوسچ ثابت کرنے کےلئے گزشتہ سال 2016کے اہم حوالے بھی دیئے گئے ہیں ۔ماہرین نے نئے سال کےلئے جوپیش گوئیاں کی ہیں وہ آپ کی نظرکی جاتی ہیں ۔
1۔ماہرین نے نئے سال کے شروع اورگزشتہ سال کے آخری ماہ میں پیشگوئی کی تھی کہ2017میں امریکہ کے حالات خراب ہوناشروع ہوجائیں گے ۔امریکہ میں فسادات ہونگے اورامریکہ زوال کی طرف جاناشروع ہوجائے گاجس کی واضح مثال گزشتہ دنوں دیکھنے میں آئی جب امریکہ کے معمرترین اورمتنازع صدرڈونلڈٹرمپ نے ایک طرف حلف اٹھایاتواسی وقت ہی امریکہ میں ہنگامے پھوٹ پڑے ۔یہ پیشگوئی گزشتہ سال کی گئی تھی کہ امریکہ پربراوقت آنے والاہے اورایک ایساامریکی صدرآئے گاجوامریکہ کودنیابھرمیں نئی پریشانی سے دوچارکردے گاجس کی واضح مثال ڈونلڈٹرمپ ہیں جنہوں نے اپنی انتخابی مہم سے لیکرحلف صدارت تک اسلام دشمنی کی انتہاکردی جبکہ ان کےخلاف توامریکی یہودیوں نے بھی مظاہرے شروع کردیئے ہیں ۔
2۔نئے سال 2017کے بارے میں پیشگوئی کی گئی تھی ایک نئی جنگ جیساماحول ہوگاجس کی مثال امریکی انتخابات کے بعد ڈونلڈٹرمپ کے جیتنے کے بعد روسی خفیہ ایجنسی پرالزامات ہیں کہ اس نے انتخابات میں دھاندلی کرائی جس کے بعد امریکہ اورروس ایک دوسرے کے آمنے سامنے ہیں جبکہ بالٹک ریاستوں میں بھی امریکہ ،جرمنی اورروس نے نئی صف آرائی کررکھی ہے ۔اسی طرح شام اوریمن کے مسئلے پربھی ایران ،ترکی اورخلیجی عرب ممالک آپس میں سخت اختلافات رکھتے ہیں۔ جنوبی ایشیامیں پاکستان اوربھارت کے حالات کشیدگی کاشکارہیں ۔
3۔ماہرین نے پیشگوئی کی تھی کہ 2017میں سائبرحملے ہونگے جیساکہ گزشتہ سالوں میں ہوتے رہے ہیں اوریہ حملے بہت زیادہ سخت ہونگے ۔اسی پیشگوئی کے پیش نظراب دنیاکے سب سے بڑے رابطے انٹرنیٹ کی سروس پربھی حملوں کاخدشہ ہے جبکہ امریکہ پرسائبرحملے ہونگے جیساکہ پہلے ہوئے تھے اب ان حملوں کی شدت پہلے سے زیاد ہوگی
4نئے سال پر شمالی کوریااورایران کے بارے میں پیشگوئیاں کی گئی ہیں کیونکہ یہ دونوں ممالک ایسے ہیں جوکہ بولتے کم ہیں جبکہ اپناکام دکھاجاتے ہیں جس کی واضح مثال شمالی کوریاکے میزائل تجربات ہیں جو اب امریکہ کےلئے خطرہ بن چکے ہیں اوراسی طرح ایران نے ایٹمی معاہدہ کرکے اپنے تمام مطالبات منوالئے ہیں اورنئے سال میں بھی ایران نےعرب ممالک کے مقابلے میں مغرب سے زیادہ فوائد اٹھانے کی منصوبہ بندی کررکھی ہے۔ سعودی عرب کی شدید مخالفت کے بائوجود امریکہ ایران کی مخالفت نہیں کررہاہے ۔ایران نے خطے کے تمام ممالک پاکستان ،بھارت ،چین کے ساتھ اچھے تعلقات استوارکررکھے ہیں ۔جبکہ اس کے افغان طالبان سے بھی اچھے تعلقا ت ہیں اورطالبان کے افغانستان میں برسراقتدارآنے پرایران کوکسی بھی پریشانی کاسامنانہیں کرناپڑے گا۔ایران کے روس سے تعلقا ت کی وجہ سے چین اورروس ایک مرتبہ ایک دوسرے کے قریب آجائینگے اس مثال روس اورچین کی مشترکہ فوجی مشقیں ہیں ۔
اورطالبان کے افغانستان میں برسراقتدارآنے پرایران کوکسی بھی پریشانی کاسامنانہیں کرناپڑے گا۔
4۔نئے سال 2017کے بارے میں ماہرین نے پیشگوئی کی تھی کہ طالبان ایک مرتبہ پھرافغانستان کے حکمران بن جائینگے جوکہ اب سچ ثابت ہورہی ہے کہ اس وقت افغانستان کے 150سے زائد اضلاع پرطالبان کاقبضہ ہے ،افغان حکومت امریکہ کی وجہ سے برسراقتدارہے لیکن امریکہ کے معاشی حالات اس قدرخراب ہورہے ہیں کہ وہ اس سال اپنی فوج واپس بلالے گاجس کے بعد طالبان کےلئے اقتدارمیں آناکوئی مسئلہ نہیں رہے گا۔جس سے پیشگوئی سچ ثابت ہورہی ہے کہ افغانستان کے نئے حکمران اب طالبان ہی ہونگے ۔