واشنگٹن(این این آئی) امریکا کے نائب صدر جو بائیڈن نے خبردار کیا ہے کہ جنوبی ایشیاء دنیا کے اْن خطوں میں سے ایک ہے جہاں علاقائی کشیدگی کی صورت میں جوہری ہتھیاروں کا استعمال سامنے آسکتا ہے۔انہوں نے پاکستان سمیت دیگر ملکوں کا نام لینے سے قبل خبردار کیا کہ کئی ممالک ایسے ہیں جو اپنے ہتھیاروں میں اضافہ اور جوہری ہتھیاروں کی نئی اقسام تیار کرنے کی کوشش میں مصروف ہیں۔پاکستان کی جانب سے جنوبی ایشیاء میں جوہری تصادم کے خدشے کا خطرہ ظاہر کیا جاچکا ہے اور بین الاقوامی برادری بالخصوص امریکا سے بھارت اور پاکستان میں جاری کشیدگی کے حل کی درخواست بھی کی گئی ہے۔
میڈیارپورٹس کے مطابق واشنگٹن میں تھنک ٹینک کارنیج انڈومنٹ فار انٹرنیشنل پیس سے خطاب کرتے ہوئے جو بائیڈن نے اس امید کا اظہار کیا کہ آنے والی ٹرمپ انتظامیہ دنیا بھر میں نیوکلیئر ہتھیاروں کی روک تھام کے لیے اپنا کلیدی کردار جاری رکھے گی۔رخصت ہونے والے نائب امریکی صدر کا مزید کہنا تھا کہ نہ صرف شمالی کوریا بلکہ روس، پاکستان اور دیگر ممالک کے جوابی اقدامات یورپ، جنوبی ایشیاء اور مشرقی ایشیا میں علاقائی کشیدگی کے دوران جوہری ہتھیاروں کے استعمال کے خدشے کی جانب نشاندہی کرتے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ نئی انتظامیہ کو کانگریس کے ساتھ مل کر ان خطرات کو ٹالنا ہوگا اور امید ہے کہ وہ دنیا میں ایٹمی ہتھیاروں کے استعمال کو روکنے کے لیے رہنمائی کا سلسلہ جاری رکھیں گے۔جو بائیڈن نے امریکی کانگریس کے ریپبلکن اور ڈیموکریٹک قانون سازوں پر زور دیا کہ وہ پارٹی سیاست سے بڑھ کر جوہری توانائی کے معاملے کو اسی سنجیدگی سے لیں جس کا وہ متقاضی ہے۔انہوں نے کہا کہ جوہری سیکیورٹی کا معاملہ ہماری قوم اور دنیا بھر کے لیے پارٹی پالیسی کی طرح ہی اہم ہے، اگرچہ ہم جوہری توانائی سے نمٹنے کے خطرے سے باہر آچکے ہیں مگر آج ہمیں درپیش خطرات میں دونوں جماعتوں کی روح کی ضرورت ہے۔جو بائڈن کے مطابق، بین الاقوامی برادری کی اکثریت اس بات کو سمجھتی ہے کہ جیسے جیسے افراد اور اقوام تک نیوکلیئر ہتھیاروں کی رسائی بڑھتی جاتی ہے دنیا میں خطرہ بڑھتا جاتا ہے۔
انہوں نے پاکستان سمیت دیگر ملکوں کا نام لینے سے قبل خبردار کیا کہ کئی ممالک ایسے ہیں جو اپنے ہتھیاروں میں اضافہ اور جوہری ہتھیاروں کی نئی اقسام تیار کرنے کی کوشش میں مصروف ہیں۔پاکستان کی جانب سے جنوبی ایشیاء میں جوہری تصادم کے خدشے کا خطرہ ظاہر کیا جاچکا ہے اور بین الاقوامی برادری بالخصوص امریکا سے بھارت اور پاکستان میں جاری کشیدگی کے حل کی درخواست بھی کی گئی ہے۔