ریاض (مانیٹرنگ ڈیسک) گزشتہ دو سال کے دوران عالمی منڈی میں تیل کی قیمت حیران کن حد تک گرتی چلی گئی، لیکن بالآخر سعودی عرب کی جانب سے خام تیل کی رسد میں کمی کی اطلاعات سامنے آتے ہی قیمت تیزی سے بڑھنے لگی ہے۔
عریبین بزنس کی رپورٹ کے مطابق ایشیا کو تیل کی سپلائی میں کمی کی اطلاعات سامنے آتے ہی قیمتوں میں اضافہ ہونا شروع ہوگیا، تاہم اس کمی کے متعلق تفصیلات سامنے نہ آنے اور دیگر ممالک کی جانب سے رسد بڑھ جانے کی وجہ سے قیمتوں میں اضافہ قدرے میانہ رو دکھائی دیتا ہے۔
تیل کی قیمتوں کے لئے انٹرنیشنل بینچ مارک برینٹ کروڈ کی قیمت 53.75 ڈالر فی بیرل (تقریباً 5375 پاکستانی روپے فی بیرل) تک پہنچ کر قدرے مستحکم ہو گئی، جو کہ گزشتہ کلوزنگ لیول میں 11 سینٹ (تقریباً 11 روپے)کا اضافہ تھا۔ اسی طرح یو ایس ویسٹ ٹیکساس انٹرمیڈیٹ خام تیل کی قیمت 15سینٹ کے اضافے کے ساتھ 50.74 ڈالر فی بیرل رہی۔
تیل کے تاجروں کا کہنا ہے کہ قیمت میں یہ اضافہ سعودی عرب کی جانب سے ایشیائی ممالک کو خام تیل کی رسد میں کمی کی خبروں کے بعد ہوا۔ رپورٹ کے مطابق فروری کے لئے کئے گئے معاہدوں کے تحت فراہم کئے جانے والے خام تیل میں کمی کی جائے گی۔ یہ اطلاعات بھی سامنے آرہی ہیں کہ سعودی عرب کی جانب سے رسد میں اس قدر کمی بھی ہوسکتی ہے کہ گزشتہ دو سال کے دوران کی جانے والی اوورسپلائی کے اثرات زائل ہو جائیں۔
دوسری جانب امریکہ کی جانب سے تیل کی پیداوار اور برآمدات میں اضافہ جاری ہے۔ گزشتہ روز جاری کئے گئے یو ایس انرجی انفارمیشن ایڈمنسٹریشن کے بیان کے مطابق 2017ءکے دوران امریکی خام تیل کی پیداوار ایک لاکھ 10ہزار بیرل یومیہ کے اضافے کے ساتھ 90لاکھ بیرل یومیہ تک پہنچ جائے گی۔
سعودی عرب سے بڑی خبر تیل کی قیمتوں کو آگ لگ گئی، وجہ کیا بنی؟
12
جنوری 2017
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں