نئی دہلی( این این آئی)بھارت میں16ویں صدی میں مرہٹہ دور کے مشہور نام چتراپتی شیوا جی کی یاد میں بحیرہ عرب کے وسط میں مجسمہ بنانے کی تیاریوں کا آغاز کر دیا گیا ۔192 میٹر اونچا شیو سمارک امریکہ میں نصب مجسمہ آزادی سے دوگنا اونچا ہوگا جبکہ اسے ممبئی سے ساڑھے 3 کلو میٹر مسافت کی دوری پر واقع بحیرہ عرب کے 16 ایکڑ رقبے میں تعمیر کیا جائے گا۔بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق بھارتی وزیراعظم نریندر مودی چتراپتی شیوا جی کی یاد میں بننے والی اس یادگار کے لیے 36ارب روہے مالیت کا بنیادی پتھر نصب کرنے کے لیے ممبئی کا رخ کریں گے۔مہاراشٹر کے وزیراعلی دیوندرا فدناوس کا فخریہ انداز میں بتانا تھا کہ شیو سمارک نامی یہ مجسمہ نہ صرف بھارت کی بلکہ دنیا بھر میں کسی ملک کی جانب سے بحیرہ عرب میں تعمیر کی جانے والی سب سے اونچی یادگار ہوگی۔اس ریکارڈ توڑ مجسمے کی تمام تفصیل ایک طرف لیکن اس کی تیاری میں خرچ کی جانے والی بھاری رقم کے لیے حوالے سے کئی سوالات اٹھائے جارہے ہیں۔واضح رہے مہاراشٹر حکومت اس منصوبے کی لیے فنڈنگ کا اعلان جاری کرچکی ہے جبکہ پہلے مرحلے کے لیے 2 ہزار 300 کروڑ یعنی 23 ارب روپے ادا بھی کیے جاچکے ہیں۔مہاراشٹر اور بھارتی حکومت کی اندھی عقیدت ایک طرف لیکن اس مجسمے کی تعمیر پر پانی کی طرح پیسے بہانے کی مخالفت سامنے آگئی ہے۔
بھارتی میڈیا کے مطابق تبدیلی کے لیے کام کرنے والے ادارے چینچ کی جانب سے دائر کی جانے والی پٹیشن میں ساڑھے 18 ہزار افراد شامل ہیں جو کہتے ہیں کہ ٹیکس ادا کرنے والی عوام کی اس رقم کو کسی اچھی جگہ استعمال کیا جاسکتا ہے۔چینج نامی تنظیم اور ہزاروں افراد کی جانب سے دائر درخواست میں بھی مجسمے کی تعمیر پر تنقید کرتے ہوئے کہا گیا کہ مجسمہ تو کسی کے کام نہیں آنے والا،اس پر خرچ کے بجائے ٹیکس کی رقم کو تعلیم، انفرا سٹرکچر اور غریبوں کو خوارک کی فراہمی پر استعمال کیا جاسکتا ہے۔پٹیشن میں یہ بھی کہا گیا کہ اگر شیوا جی زندہ ہوتے تو وہ بھی کبھی ایسا نہ چاہتے جبکہ ان سے اظہار عقیدت کے لیے اور بہت سے طریقے موجود ہیں۔
اس عظیم الشان منصوبے پر مچھیروں اور سمندر کے تحفظ کے لیے کام کرنے والے ماہرین کی جانب سے بھی ردعمل سامنے آچکا ہے، جو اس کے خلاف عدالتی پٹیشن بھی دائر کرچکے ہیں۔بھارتی میڈیا کی جانب سے ایسے ہی کاموں کی فہرست سامنے آئی ہے جو 3ارب میں مکمل ہوسکتے ہیں۔ بھارت کے 63 ریاستوں میں بینکوں کی قرضے کی آدھی تعداد مجسمے کی لاگت سے کم ہے۔اس رقم سے تامل ناڈو میں سڑکوں اور شاہراہوں کی تعمیر کا عمل با آسانی پورا ہوسکتا ہے۔ مجسمے کی آدھی قیمت سے بھی کم میں بھارت میں ڈیجیٹل تعلیم کا مشن پورا ہوسکتا ہے۔لیکن ان سب سے قطع نظر بھارتی حکومت کی توجہ دنیا کے سب سے بلند مجسمے کی تعمیر پر رکی ہوئی ہے۔