ہفتہ‬‮ ، 23 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

پاکستانی وفد کادورہ بھارت،ٹرمپ فون کال،بھارت کی طرف سے پانی بند کرنے کا خطرہ،حکومت کا عسکری ادارے سے پنگا،پرویزمشرف نے خطرناک پیش گوئی کردی

datetime 4  دسمبر‬‮  2016
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

لندن(آئی این پی)سابق صدر جنرل (ر) پرویز مشرف نے کہا ہے کہ پاکستانی وفد کو ہارٹ آف ایشیا کانفرنس میں نہیں بھیجنا چاہیے تھا ، بھارت باز نہیں آئے گا ، حکومت کو منہ توڑ جواب دینا چاہیے ، ملک میں وزیر خارجہ ہونا چاہیے لیکن حکومت کو پاکستان کی فکر ہی نہیں ہے ،ڈونلڈ ٹرمپ کی وزیراعظم کیساتھ گفتگو کو جاری نہیں کرنا چاہیے تھا،بھارت کی طرف سے پانی بند کرنا اتنا آسان نہیں ہے،

وہ اتوار کو نجی ٹی وی کو انٹرویو دے رہے تھے ۔انہوں نے کہا کہ مشیر خارجہ سرتاج عزیز کو بھارت میں ہارٹ آف ایشیا کانفرنس میں نہیں جانا چاہیے تھا ،انہیں ایئرپورٹ پر بھی روکا گیا اور کانفرنس بھی نہ کرنے دی گئی ، خواہ مخوا پاکستان کا امیج خراب ہوا ۔ پرویز مشرف نے کہا کہ بھارت باز نہیں آئے گا حکومت کو منہ توڑ جواب دینا چاہیے ، ملک میں وزیر خارجہ ہونا چاہیے مگر حکومت کو پاکستان کی فکر ہی نہیں ہے ،ڈونلڈ ٹرمپ کے بیان کو جاری نہیں کرنا چاہیے تھا ۔

سابق صدر نے کہا کہ بھارت کی جانب سے پانی بند کرنا اتنا آسان نہیں ہے ہماری سوئی کالا باغ ڈیم پر پھنسی ہوئی ہے ،میں نے بھاشا ڈیم بھی شروع کروا دیا تھا اس کے ساتھ ساتھ کالا باغ ڈیم بھی تعمیر ہونا چاہیے ۔انہوں نے کہا کہ میرے دور میں بھارت آسام سیکٹر پر اپنی فوج لے آیا تھا پھر میں نے بھارت کو للکارا تو وہ پیچھے ہٹ گیا ورنہ ہم ان کو سبق سکھا دیتے ۔پرویز مشرف نے کہا کہ بھارت کو 10مہینے بعد ہی آسام سیکٹر سے واپس جانا پڑا تھا ،اپنے ملک کی بقاء کے لئے انتہائی قدم اٹھانے پڑتے ہیں ،میرا انتخاب بھی نوازشریف نے ہی کیا تھا مگر آرمی میں آنے والے صرف پاکستان کا سوچتے ہیں ،حکومت والے اب بھی عسکری ادارے سے پنگا لینے سے باز نہیں آئیں گے ۔

انہوں نے کہا کہ میری سوچ پاکستان کی سوچ ہے ،پرویز مشرف کامائنڈ سیٹ سب سے پہلے پاکستان ہے ،آرمی حکومت کا حصہ ہے دونوں کو ساتھ ملکر چلنا چاہیے ۔پرویز مشرف نے کہا کہ مجھے میاں شریف نے ایک بارکھانے پے بلایا تھا مگر مجھے دادا اور پوتے کی کہانی معلوم نہیں ہے ،سب جانتے ہیں کہ ان کی جائیدادیں کہاں کہاں پر ہیں ۔پرویز مشرف نے کہا کہ دوبئی میں ٹیکسی ڈرائیور بھی ان کی پراپرٹی دکھا دے گا ،لندن میں بھی سب جانتے ہیں کہ کہاں کہاں ان کی پراپرٹیز ہیں اگر ان کے خلاف ایکشن نہ ہوا تو بڑے پیمانے پر کرپشن کو قانونی حیثیت مل جائے گی۔انہوں نے کہا کہ ہمیں ملکی بہتری کی امید اس سے لگانی چاہیے جو ملک کے لئے کچھ کرے ، پیپلزپارٹی نے بھی ملک کو بدحالی کے سوا کچھ نہیں دیا ،پاکستان کی گورننس آسان کام نہیں ہے ۔پرویز مشرف نے کہا کہ عمران خان پیپلزپارٹی اور (ن) لیگ والوں سے کچھ بہتر ہیں ،میرے دور میں ملکی وقار بلند ہوا اور عزت بھی ملی مگر اس وقت پاکستان کو قومی پارٹی کی ضرورت ہے ۔

موضوعات:



کالم



ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں (حصہ دوم)


آب اب تیسری مثال بھی ملاحظہ کیجیے‘ چین نے 1980ء…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں؟

سوئٹزر لینڈ دنیا کے سات صاف ستھرے ملکوں میں شمار…

بس وکٹ نہیں چھوڑنی

ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…

عزت کو ترستا ہوا معاشرہ

اسلام آباد میں کرسٹیز کیفے کے نام سے ڈونٹس شاپ…