بغداد(مانیٹرنگ ڈیسک) صدام حسین کے ایک دوست نے سابق عراقی صدر صدام حسین کے بارے میں تہلکہ خیز دعویٰ کر دیا۔برطانوی اخبار ڈیلی سٹار کی رپورٹ کے مطابق 56سالہ مصری صحافی انیس الدیغیدے ، صدام حسین کی 24سالہ حکومت کے دوران ان کے قریبی دوست رہے ہیں۔
انیس الدیغیدے نے دعویٰ کیا ہے کہ ’’صدام حسین اب بھی زندہ ہے اور ہم ان کی فرضی موت کے بعد سے اب تک 4بار مل چکے ہیں۔ ان ملاقاتوں میں ہم نے مستقبل کی حکمت عملیوں پر گفتگو کی۔
ہم پہلی بار 2010ء میں لیبیا معمر قذافی کی فوج کے کمپاؤنڈ’باب العزیزیہ‘ میں ملے تھے۔ اگلی 2ملاقاتیں 2011ء میں لیبیا کے شہر تریپولی اور ایران میں ہوئیں جبکہ چوتھی ملاقات 2016ء میں سعودی عرب میں ہوئی۔‘‘
انیس کا مزید کہنا تھا کہ ’’صدام حسین روپوش ہیں کیونکہ وہ جانتے ہیں کہ دنیا کی ہر بڑی طاقت ان کی تلاش میں ہے۔ یہی وجہ ہے کہ وہ شروع سے ایک جگہ سے دوسری جگہ بھاگتے پھر رہے ہیں۔
اس سارے عرصے میں وہ متعدد ملکوں میں رہائش پذیر رہ چکے ہیں اور میں نے بھی ان سے تین ملکوں میں چار ملاقاتیں کی ہیں۔ سب سے زیادہ قیام انہوں نے ایران کے دارالحکومت تہران میں کیا ہے کیونکہ ایرانی حکومت انہیں ضرورت کی ہر چیز مہیا کرتی ہے۔‘‘
انیس کے جس دعوے نے دنیا میں خوف و ہراس پھیلا دیا ہے وہ یہ ہے کہ ’’دراصل صدام حسین شدت پسند تنظیم داعش کی قیادت کر رہے ہیں۔‘‘ حالانکہ دنیا میں ابوبکر البغدادی داعش کا سربراہ جانا جاتا ہے۔
انیس کا مزید کہنا تھا کہ ’’ابوبکر البغدادی تو شطرنج کا ایک کمزور سا مہرہ ہے جو درحقیقت خود اپنی مرضی کا مالک نہیں۔ داعش ایک بہت بڑی دہشت گرد تنظیم ہے جس کی سربراہی صدام حسین کے سوا کسی کے پاس نہیں۔وہ ایران اور حزب اللہ کی مدد سے اسے کنٹرول کر رہے ہیں۔
صدام حسین زندہ ہیں اور کس چیز کی تیاری کر رہے ہیں؟ صدام حسین کے قریبی دوست کاتہلکہ خیز دعوی
4
دسمبر 2016
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں