ہفتہ‬‮ ، 23 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

ایک چائے والے کے بیٹے نے پاکستان کا نام روشن کر دیا‘‘ زاہد عالم کا کن بہترین 35 لوگوں میں شمار؟

datetime 28  ‬‮نومبر‬‮  2016
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

لاہور( آن لائن )گزشتہ دنوں سوشل میڈیا پر ہرطرف اسلام آباد کے خوبرو ‘چائے والے’ کا چرچا رہا لیکن حال ہی میں ایک اور ‘چائے والے’ کا بیٹا منظر عام پر آیا ہے، جسے پاکستان کی انڈر19 ٹیم میں شامل کرلیا گیا ہے۔پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) نے اے سی سی یوتھ ایشیا کپ کے لیے 15 رکنی اسکواڈ کا اعلان کیا، جس میں زاہد عالم کا نام بھی شامل ہے جو ایک چائے والے کا بیٹا ہے۔لاہور بوائز ہائی سیکنڈری اسکول لکشمی سنگھ میں دسویں جماعت کے طالب علم زاہد عالم نے نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ ان کا تعلق انتہائی غریب گھرانے سے ہے اور ان کے والد چائے فروخت کرتے ہیں۔کرکٹ کو اپنی زندگی سمجھنے والے زاہد لاہور ریجن سے بحیثیت آل راؤنڈر کھیلتے ہیں جن کا ابتدائی طور پر 35 بہترین کھلاڑیوں میں نام آیا۔
انہوں نے بتایا کہ ٹرائلز کے بعد کھلاڑیوں کی تعداد گھٹا کر 24 کر دی گئی جس کے بعد حتمی 15رکنی اسکواڈ کا اعلان کیا گیا جس میں ان کا نام بھی شامل ہے۔نوجوان کرکٹر نے دعویٰ کیا کہ وہ بیٹنگ اور باؤلنگ دونوں میں مہارت رکھتے ہیں اور انڈر19 ٹیم میں اپنی عمدہ کارکردگی کی بدولت جلد قومی ٹیم میں جگہ بنائیں گے۔ایشیاء کپ 13 سے 14 دسمبر تک سری لنکا میں کھیلا جائے گا جہاں قومی انڈر 19 ٹیم اپنا پہلا میچ میزبان کے خلاف کھیلے گی۔
زاہد کا کہنا تھا کہ ‘ان کی قومی ٹیم میں سلیکشن اس بات کو ثابت کرتی ہے کہ غربت کے مارے لوگ بھی ہر پلیٹ فارم پر عمدہ کارکردگی دکھا سکتے ہیں بس انہیں مواقع ملنے چاہئیں’۔نوجوان کرکٹر کے والد عالم خان نے کہا کہ ان کے لیے یہ خبر ناقابل یقین ہے کہ ان کے بیٹے کا قومی ٹیم میں انتخاب ہوا ہے۔خیبر پختونخوا کے پسماندہ ضلع شانگلہ سے تعلق رکھنے والے عالم نے کہا کہ یہ ان کے بیٹے کی سخت محنت اور اساتذہ کی بھرپور کوششیں ہی ہیں کہ آج انڈر19 ٹیم کے لیے زاہد کا سلیکشن ہوا ہے۔
یہ پہلا موقع نہیں کہ کسی غریب گھرانے یا پسماندہ علاقے سے تعلق رکھنے والے نوجوان نے انڈر 19 یا قومی ٹیم کے دروازے پر دستک دی ہو۔اس سے قبل 2006 انڈر 19 ورلڈ کپ کے ہیرو انور علی بھی ایک غریب گھرانے سے تعلق رکھتے تھے اور گارمنٹس فیکٹری میں 150 روپے یومیہ اجرت پر جرابوں پر استری کرنے کے کام پر مامور تھے۔اس کے علاوہ بورے والا کے غریب گھرانے سے تعلق رکھنے والے کرکٹ کے طویل القامت محمد عرفان بھی کرکٹ میں آنے سے قبل جمال پائپ فیکٹری میں 10 ہزار روپے ماہانہ پر تقریباً ایک سال تک کام کرتے رہے۔

موضوعات:



کالم



ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں (حصہ دوم)


آب اب تیسری مثال بھی ملاحظہ کیجیے‘ چین نے 1980ء…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں؟

سوئٹزر لینڈ دنیا کے سات صاف ستھرے ملکوں میں شمار…

بس وکٹ نہیں چھوڑنی

ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…

عزت کو ترستا ہوا معاشرہ

اسلام آباد میں کرسٹیز کیفے کے نام سے ڈونٹس شاپ…