خواجہ حسن بصری رحمتہ اللہ علیہ فرماتے ہیں جب میں چار افراد کے متعلق سوچتا ہوں تو حیرت زدہ رہ جاتا ہوں ۔اول ( مخنث ) یعنی ہیجڑا دوم مست شخص سوم لڑکا چہارم عورت ۔لوگوں نے جب وجہ دریافت کی تو فرمایا کہ میں نے جب ایک ہیجڑے سے
گریز کرنا چاہا تو اس نے کہا کہ میری حالت کا اب تک کسی کو علم نہیں آپ مجھ سے گریزاں نہ ہوں ویسے عاقبت کی خبر خداکو ہے ۔ پھر فرمایا کہ ایک شخص مستی کے عالم میں کیچڑ کے اندر لڑکھڑاتا ہوا جا رہا تھاتو میں نے کہا کہ سنبھال کر قدم رکھو کہیں گر نہ پڑنا ۔اس نے جواب دیا کہ آپ اپنے قدم مضبوط رکھیں اگر میں گر گیا تو تنہا گرونگا آپ کے ہمراہ پوری قوم گرے گی ۔چنانچہ میں اس قول سے آج تک متاثر ہوں ۔پھر فرمایا کہ ایک مرتبہ ایک لڑکا چراغ لیے ہوئے چل رہا تھا تو میں نے پوچھا کہ روشنی کہاں سے لے کر آیا ہے ؟اس نے چراغ گل کرتے ہوئے کہا کہ پہلے یہ بتائیں کہ روشنی کہاں معدوم ہو گئی اس کے بعد میں آپ کو جواب دونگا کہ روشنی کہاں سے آئی ۔پھر فرمایا کہ ایک مرتبہ ایک خوبصورت عورت منہ کھولے ہوئے ننگے سر غصے کی حالت میں میرے پاس آئی اور اپنے شوہر کا شکوہ کرنے لگیمیں نے کہا کہ پہلے اپنے ہاتھوں سے منہ تو ڈھانپ لو ۔لیکن اس نے جواب دیا کہ شوہر کے عشق میں میری عقل کھو گئی اور اگر آپ آگاہ نہ کرتے تو میں اسی طرح بازار چلی جاتی اور مجھے بالکل ہی محسوس نہ ہوتا ۔لیکن یہ عجیب بات ہے کہ آپ کو عشقِ الٰہی کا دعوہ بھی ہے اور اسی کی روشنی میں آپ سب کو دیکھتے ہیں اس کے باوجود بھی آپ اپنے ہوش و حواس پر قائم ہیں