ریاض(آئی این پی )اسلامی تعاون تنظیم او آئی سی نے مکہ معظمہ پر اکتوبر کے آخر میں یمن کے ایران نواز حوثی باغیوں کی طرف سے داغے گئے بلیسٹک میزائل کا معاملہ اقوام متحدہ میں اٹھانے کا فیصلہ کرلیا، حوثیوں کے مقدس مقامات کی طرف میزائل حملے کی کوشش کو اقوام متحدہ میں اٹھائے جانے کا مقصد آئندہ کے لیے اس طرح کے مجرمانہ واقعات کی روک تھام کرنا اور اقوام عالم کو حوثیوں کی ریشہ دوانی کی سنگینی سے آگاہ کرنا ہے۔غیر ملکی میڈیا کے مطابق او آئی سی کے وزرا ئےخارجہ کا اجلاس گذشتہ روز مکہ معظمہ میں ہوا۔ اجلاس میں تنظیم کے 50 رکن ملکوں کے مندوبین اور وزرا خارجہ نے شرکت کی۔ اجلاس میں حوثیوں کی طرف سے سعودی عرب میں مقامات مقدسہ پر میزائل حملے کی کوشش کی مذمت کی گئی۔ اس موقع پر فیصلہ کیا گیا کہ او آئی سی کی ایگزیکٹو کمیٹی کی طرف سے باضابطہ طور پر اقوام متحدہ کو تحریری طور پر حوثیوں کے بیلسٹک میزائل حملے کے حوالے سے آگاہ کیا جائے گا تاکہ عالمی ادارے کی طرف سیسعودی عرب میں مقدس مقامات کے تحفظ کے لیے ضروری اقدامات کو یقینی بنایا جا سکے۔اجلاس کے آخر میں جاری کردہ بیان میں رواں ماہ جدہ میں ہونے والے او آئی سی اجلاس کے دوران منظور کردہ اس قرارداد کی حمایت کی گئی جس میں سعودی عرب اور عالم اسلام میں مقدس مقامات پر حملوں کی شدید مذمت اور اسے سنگین جرم قرار دیا گیا تھا۔ اس قرارداد میں واضح کیا گیا تھا کہ سعودی عرب میں مقدس مقامات کی طرف میزائل حملے کی ناکام سازش کرنے والے عناصر اور ان کے پشتیبان بھی اس جرم میں برابر کے شریک ہیں جو باغیوں کو اسلحہ، رقوم اور دیگر عسکری امداد باہم پہنچا رہے ہیں۔ رواں ماہ جدہ میں او آئی سی کے وزارتی سطح کے اجلاس کیدوران واضح کیا گیا تھا کہ یمن میں باغیوں کی مدد کرنے والے ممالک اور قوتیں فرقہ واریت کے فروغ اور دہشت گردی کی معاونت کی مرتکب ہو رہی ہیں۔گذشتہ روز منعقدہ اجلاس ایک ایکشن کمیٹی تشکیل دینے کی منظوری دی گئی جو مکہ معظمہ پر میزائل حملے کی سازش کے حوالے سے موثر اقدامات کرتے ہوئے اس طرح کے واقعات کی روک تھام کے لیے لائحہ عمل مرتب کرے گی۔ اجلاس میں اسلام تعاون تنظیم کے رکن مماملک کے درمیان اتحاد اور رابطے بڑھانے کی ضرورت پر بھی زور دینے کے ساتھ ساتھ مسلمان ملکوں میں استحکام، ترقی اور اسلامی کی حقیقی روح کو فروغ دینے سے اتفاق کیا گیا۔اس موقع پر سعودی عرب کے وزیر برائے خارجہ امور نزار مدنی نے کہا کہ ان کا ملک حرمین شریفین کے دفاع میں کسی قسم کی کمزوری کا مظاہرہ نہیں کرے گا۔ انہوں نے کہا کہ یمن کے حوثی باغیوں کی طرف سے مقدس مقامات کو لاحق خطرات کے انسداد کے لیے تمام مسلمان ملکوں کو مل کر کام کرنا ہوگا۔