مشہور محدث و فقیہہ حضرت عبداللہ بن مبارک ایک مرتبہ بغداد تشریف لائے تو پورا شہر ان کے استقبال کیلئے امڈ آیا۔ گلی کوچوں اور شاہراہوں میں ہلچل کا شور ہوا تو ملکہ زبیدہ نے جھروکے سے یہ منظر دیکھا اور کنیزوں سے پوچھا کہ آخر کیا ماجر ہے؟ لوگ دیوانہ وار ایک ہی سمت میں کہاں جا رہے ہیں؟جب انہیں بتایا گیا کہ مشہور محدث عبداللہ بن مبارک آج بغداد تشریف لا رہے ہیں لوگ شہر سے باہر جا کر ان کے استقبال کیلئے جمع ہو رہے ہیں۔
ملکہ زبیدہ عوام کے اس جوش و خروش اور عقیدت مندی کے جذبات پر حیران رہ گئی اور جب اس نے کچھ دیر بعد دیکھا کہ حضرت عبداللہ بن مبارک کی سواری لاکھوں عقیدت مندوں کے جلوس میں کسی بادشاہ کی سواری سے زیادہ تزک و احتشام سے گزر رہی ہے تو زبیدہ نے ہارون الرشید کو جا کر طعنہ دیا کہ:۔تم تو کہتے ہو کہ بغداد اور پوری مسلم دنیا پر تمہاری حکمرانی ہے مگر جو کچھ میں نے دیکھا ہے اس سے تو پتہ چلتا ہے کہ اصل حکمرانی تمہاری نہیں، حضرت عبداللہ بن مبارک کی ہے۔ یہ سن کر ہارون الرشید مسکرایا اور کہنے لگا:۔
ہاں! جسموں پر ہماری حکومت ہے اور دلوں پر حضرت عبداللہ بن مبارک کا راج ہے۔