ہفتہ‬‮ ، 23 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

عالمی چیمپئن باکسر ٹائیسن کے مسلمان ہونے کی خبر نے دھوم مچا دی

datetime 14  ‬‮نومبر‬‮  2016
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

لندن( آن لائن ) اٹھائیس سالہ انگلش پروفیشنل باکسر ٹائسن لیوک فری کے مسلمان ہو جانے کی خبر نے دھوم مچا دی۔ ٹوئٹر اکاؤنٹ پر نئے نام ریاض ٹائسن محمد نے شک کو حقیقت میں بدل دیا، خاص طور پر رِنگ میں اترنے سے پہلے دعا کرانے کی ویڈیو بھی خوب سپر ہِٹ ہوئی۔ ریاض ٹائسن محمد باکسنگ رِنگ کے ناقابل شکست فائٹر ہیں۔ وہ پچیس مقابلوں میں ہر بار فاتح رہے بلکہ اٹھارہ بار حریف کو ناک آؤٹ کیا۔ آخری بڑی جیت ولادی میر کلیچکو کے خلاف تھی اور ہیوی ویٹ کے عالمی چیمپئن بنے۔
واضح رہے کہ اس سے قبل نا قابل شکست رہنے والے صدی کے عظیم ترین باکسر محمد علی مرحوم نے بھی اسلام قبول کیا تھا اور مغربی میڈیا کو انٹر ویو دیتے ہوئے اپنے اسلام قبول کرنے کا دلچسپ واقعہ سنایاتھا‘ محمد علی نے کہا کہ میں نے اسلام کیوں قبول کیا؟ محمد علی نے کہا کہ میں صرف باکسر نہیں تھا‘ میں پوری دنیا میں گھوما کرتا تھا اور وہاں ہر چیز کا مشاہدہ کرتا تھا‘ میں حیران ہوتا اور سوچتا تھا کہ ہر اچھی چیز سفید کیوں ہوتی ہے؟ میں اپنی والدہ سے حیرانگی میں پوچھا کرتا تھا کہ ’’ماما ہر چیز سفید کیسے ہو سکتی ہے؟‘‘ میں سوچا کرتا تھا کہ فرشتے بھی سفید ہوتے ہیں، حضرت عیسیٰ ؑ کا مجسمہ بھی سفید ہے،حضرت مریم ؑ کا مجسمہ بھی سفید ہوتا ہے، میں اپنی والدہ سے پوچھتا تھا کہ ہم تو قدرتی طور پر کالے ہیں۔ اگر فرشتے بھی کالے ہوتے تو کیا ہوتا؟ افریقہ کے جنگلوں کا بادشاہ ’ٹارزن‘ بھی کالا ہوتا ہے۔ مجھے حیرت ہوتی تھی کہ مس امریکہ ہمیشہ سفید ہی کیوں ہوتی ہے؟ مس یونیورس بھی ہمیشہ سفید ہوتی ہے‘
چاہے کوئی سیاہ فام خاتون جسمانی لحاظ سے کتنی ہی پرکشش اور خوبصورت ہو وہ مس یونیورس یا مس امریکہ نہیں بنتی۔ میں سوچتا تھا کہ امریکی صدر ’’وائٹ ہاؤس‘‘ سفید عمارت میں کیوں رہتا ہے؟ ٹشو پیپر بھی سفید ‘ صابن بھی سفید، خوبصورت مجسمے بھی سفید، فرشتوں کے کیلئے کیک بھی سفید اور سیاہ فاموں کیلئے ’’چاکلیٹ کیک‘‘ میں کہتا تھا کہ ماما ’’ ہر اچھی چیز سفید ہی کیوں ہوتی ہے یا ہر سفیدچیز ہی کیوں اچھی ہوتی ہے؟‘‘برف بھی سفید ہوتی ہے اسے پسند کیا جاتا ہے، جبکہ ہر بری چیز ’’سیاہ‘‘ ہوتی ہے ، بلیک سوان بطخ بھی کالی ہوتی ہے اور کالی ’بلی‘ کو نحوست کی علامت سمجھا جاتا ہے۔ اگر کسی کو دھمکی دی جائے تو کہا جاتا تھا کہ ’’تم مجھے ’بلیک میل‘ کر رہے ہو‘‘میں ماما سے کہتا تھا کہ بلیک میل کی جگہ وائٹ میل کیوں نہیں کہا جاتا؟ میں ہمیشہ متجسس رہتا تھا کہ کچھ غلط ہے۔ محمد علی نے کہا کہ میں نے جب روم میں اولمپک گولڈ میڈل حاصل کیا تو میرے ساتھ روسی اولمپک چیمپئن بھی تھا۔ میں نے امریکی باکسر کو شکست دی تھی۔جب میرے ملک کی پرچم کشائی کی گئی تو مجھے فخر محسوس ہوا۔ محمد علی نے کہا کہ ایک بار میں ایک ریسٹورنٹ میں گیا تو میں نے وہاں آرڈر دیا کہ مجھے ایک کپ کافی اور ہاٹ ڈاگ دے دیں جس پر ویٹر نے جواب دیا کہ ہم ’’نیگروز‘‘ کو ‘‘Serve’’ نہیں کرتے۔

موضوعات:



کالم



ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں (حصہ دوم)


آب اب تیسری مثال بھی ملاحظہ کیجیے‘ چین نے 1980ء…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں؟

سوئٹزر لینڈ دنیا کے سات صاف ستھرے ملکوں میں شمار…

بس وکٹ نہیں چھوڑنی

ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…

عزت کو ترستا ہوا معاشرہ

اسلام آباد میں کرسٹیز کیفے کے نام سے ڈونٹس شاپ…