لندن (این این آئی) افغانستان میں قیام امن کیلئے افغان حکومت اور طالبان میں خفیہ مذاکرات کی اطلاعات سامنے آئی ہیں۔برطانوی اخبار گارجین کی رپورٹ کے مطابق طالبان اور افغان حکومت کے درمیان خفیہ مذاکرات کا سلسلہ ستمبر سے دوبارہ شروع ہوچکا ہے ٗ بیشتر ذرائع سے پتہ چلتا ہے کہ اب تک مذاکرات کے دو دور قطر میں مکمل ہوچکے ہیں۔برطانوی اخبار نے طالبان رہنما کا حوالہ دیتے ہوئے رپورٹ میں یہ بھی لکھا ہے کہ قطر میں ہونے والی ملاقاتوں میں ایک اعلیٰ امریکی سفارتی اہلکار بھی شامل تھے۔اخبار نے لکھا کہ ان ملاقاتوں میں افغان طالبان کے ہلاک بانی ملامحمد عمر کے بھائی ملا عبدالمنان بھی موجود تھے تاہم اس معاملے پر ردعمل لینے کے لیے کابل میں افغان افسران سے رابطہ نہیں ہوسکا۔اس سے قبل پاکستان کی مدد سے ہونے والے طالبان اور افغان حکومت کے درمیان ہونیوالے مذاکرات کے نتیجے میں کچھ پیشرفت دیکھی گئی تھی تاہم پھر امریکا کی جانب سے مئی میں کیے جانے والے ڈرون حملے میں طالبان رہنما ملا اختر منصور کی ہلاکت کے بعد مذاکرات کا عمل مکمل طور پر رک گیا۔نئے طالبان رہنما ہیبت اللہ اخونزادہ کے معاملات سنبھالنے کے بعد گذشتہ چند ماہ کے دوران افغانستان میں ہونے والی طالبان کارروائیوں میں تیزی دیکھی گئی اور قندوز سمیت لشکر گاہ میں بھی طالبان نے حملے اور کارروائیاں کیں۔برطانوی اخبار کے مطابق مذاکرات کے نئے سلسلے میں پاکستانی حکام حصہ نہیں ۔