اتوار‬‮ ، 17 اگست‬‮ 2025 

پانچواں کبوتر

datetime 17  اکتوبر‬‮  2016
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

پانچواں کبوتر……..
ماسٹر حسن اختر صاحب بچے کو بڑی جان مار کے حساب سکھا رھے تھے. وہ ریاضی کے ٹیچر تھے. اُنھوں نے زبیر کو اچھی طرح سمجھایا کہ دو جمع دو چار ہوتے ہیں-مثال دیتے ہوئے انھوں نے اسے سمجھایا کہ یوں سمجھو کہ میں نے پہلے تمھیں دو کبوتر دئے. ..پھر دو کبوتر دئے…تو تمھارے پاس کل کتنے کبوتر ہو گئے…..زبیر نے اپنے ماتھے پہ آئے ہوئے silky بالوں کو ایک ادا سے پیچھے کرتے ہوئے جواب دیاکہ

ماسٹر جی “پانچ”ماسٹر صاحب نے اسے دو پنسلیں دیں اور پوچھا کہ یہ کتنی ھوئیں…زبیر نے جواب دیا کہ دو. . پھر دو پنسلیں پکڑا کر پوچھا کہ اب کتنی ہوئیں…”چار” زبیر نے جواب دیا. ماسٹر صاحب نے ایک لمبی سانس لی جو اُن کے اطمینان اور سکون کی کی علامت تھی…..پھر دوبارہ پوچھا…اچھا اب بتاؤ کہ فرض کرو کہ میں نے پہلے تمھیں دو کبوتر دئیے پھر دو کبوتر دیئے تو کُل کتنے ہو گئے….”پانچ” زبیر نے فورًا جواب دیا.ماسٹر صاحب جو سوال کرنے کے بعد کرسی سیدھی کر کے بیٹھنے کی کوشش کر رہے تھے اس زور سے بدکے کہ کرسی سمیت گرتے گرتے بچے……اؤےخبیث‘‘‘پنسلیں دو اور دو “4” ہوتی ھیں تو کبوتر دو اور دو “5” کیوں ہوتے ہیںاُنھوں نے رونے والی آواز میں پوچھا…”ماسٹر جی ایک کبوتر میرے پاس پہلے سے ہی ہے” زبیر نے مسکراتے ہوئے جواب دیاھم مسلمان تو ہو گئے مگر کچھ کبوتر ھم اپنے آباؤ اجداد سے لےآئے ہیں اور کچھ معاشرے سے لے لئے ہیں.اسی لئے جب قرآن کی بات سنتے ہیں تو سبحان اللّہ بھی کہتے ہیں….جب حدیث نبوی سنتے ہیں تو انگوٹھے بھی چومتے ہیں مگر جب عمل کی باری آتی ہے تو باپ دادا اورمعاشرے والا کبوتر نکال لیتے ہیں. .شادی بیاہ کی رسمیں دیکھ لیں.

ہندو’سکھ اور مسلمان کی شادی میں فرق صرف پھیروں اور ایجاب و قبول کا ہے. باقی ہندو دولہے کی ماں بہن ناچتی ہے تو مسلمان کی شادی پہ بھی منڈے کی ماں بہن نہ ناچے تو شادی نہیں سجتیوراثت میں ہندو قانون لاگو ہے…بیٹی کا کوئی حصہ نہیں. جہیز ہندو رسم ہے کہ بیٹی کو جائیداد میں حصہ تو دینا نہیں لہدْا جہیز کے نام پر مال بٹورو اور یہی کام آ ج کا مسلمان کر رہا ہے

مختلف استھانوں سے مانگنا ہندو دھرم ہے تو ھمارے ہاں بھی درباروں پر “ون ونڈو” سروس ہے کہ جو بھی ملتا ہے اسی ایک کھڑکی سے ملتا ہےجنتر منتر‘مؤکلوں کی دنیا‘تعویز گنڈے‘ہاتھ کی لکیریں اور قسمت کا حال یہ سب “پانچواں کبوتر ” ہے جو اسلام سے پہلے ہی ہمارے پاس ہے. ہم نے کلمے کی “لا” کے ساتھ اس کبوتر کو اڑا کر پنجرہ خالی نہیں کیا. نتیجہ آج یہ ہے کہ اللّہ رب العزت کے ساتھ ساتھ سارے دیگر “فرینچا ئزڈ دیوتا” مسلمان ناموں کے ساتھ اللّہ کے شریک بنے بیٹھے ہیں”شاید کہ اتر جائے تیرے دل میں مری بات

موضوعات:



کالم



وین لو۔۔ژی تھرون


وین لو نیدر لینڈ کا چھوٹا سا خاموش قصبہ ہے‘ جرمنی…

شیلا کے ساتھ دو گھنٹے

شیلا سوئٹزر لینڈ میں جرمنی کے بارڈرپر میس پراچ(Maisprach)میں…

بابا جی سرکار کا بیٹا

حافظ صاحب کے ساتھ میرا تعارف چھ سال کی عمر میں…

سوئس سسٹم

سوئٹزر لینڈ کا نظام تعلیم باقی دنیا سے مختلف…

انٹرلاکن میں ایک دن

ہم مورج سے ایک دن کے لیے انٹرلاکن چلے گئے‘ انٹرلاکن…

مورج میں چھ دن

ہمیں تیسرے دن معلوم ہوا جس شہر کو ہم مورجس (Morges)…

سات سچائیاں

وہ سرخ آنکھوں سے ہمیں گھور رہا تھا‘ اس کی نوکیلی…

ماں کی محبت کے 4800 سال

آج سے پانچ ہزار سال قبل تائی چنگ کی جگہ کوئی نامعلوم…

سچا اور کھرا انقلابی لیڈر

باپ کی تنخواہ صرف سولہ سو روپے تھے‘ اتنی قلیل…

کرایہ

میں نے پانی دیا اور انہوں نے پیار سے پودے پر ہاتھ…

وہ دن دور نہیں

پہلا پیشہ گھڑیاں تھا‘ وہ ہول سیلر سے سستی گھڑیاں…