بدھ‬‮ ، 27 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

ضرورت پڑنے پر کیا کر سکتے ہیں ؟ امریکہ نے کھلم کھلا اعلان کر دیا

datetime 14  اکتوبر‬‮  2016
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) امریکا نے کہا ہے کہ یمن کے حوثی باغیوں کی جانب سے بحری جہازوں کو خطرہ برقرار رہا تو امریکا ان کے خلاف فوجی کارروائی سے گریز نہیں کرے گا۔عرب ٹی وی کے مطابق امریکی محکمہ دفاع کے ایک عہدیدار نے ایک بیان میں کہا کہ ضرورت پڑنے پر حوثی باغیوں کے خلاف کارروائی میں کوئی تاخیر نہیں کی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ یمن کے باغی گروپ ساحل سمندر میں موجود امریکی جہازوں پر مسلسل حملے کر رہے ہیں۔ ہم ان حملوں کا بھرپور جواب دے سکتے ہیں۔خیال رہے کہ ایک ہفتے کے دوران یمن کے ایران نواز حوثی باغیوں نے سمندر میں موجود امریکی بحری جہاز پر دو بار راکٹ حملے کیے تاہم ان حملوں میں کسی قسم کا نقصان نہیں پہنچا۔ امریکا نے خبردار کیا ہے کہ اگر حوثیوں کی طرف سے راکٹ حملوں کا خطرہ برقرار رہتا ہے تو وہ باغیوں کی سرکوبی کے لیے تیار ہے۔امریکی محکمہ دفاع کے عہدیدار کا کہنا تھا کہ یمنی باغیوں نے بحر احمر میں ’ٹوماھاک‘ راکٹوں کی مدد سے ’یو ایس ایس نیٹز‘ بحری جنگی جہاز کے تین راڈار کو نشانہ بنانے کی کوشش کی تھی مگر ان حملوں میں جہاز کو کوئی نقصان نہیں پہنچا۔پینٹا گون کا کہنا تھا کہ یمنی باغی ممکنہ طور پر سی 802 سیلک ورم طرز کے بحری جہازوں کو نشانہ بنانے والے میزائل استعمال کررہے ہیں جو قریبا ایک سو کلو میٹر کے فاصلے سے داغے جاتے ہیں۔دریں اثناء یمن کے عسکری ذرائع سے ملنے والی اطلاعات میں بتایا گیا ہے کہ مں حرف سابق یمنی صدر علی عبداللہ صالح کی وفادار فورس نے یمن کے مغربی ساحل پر اپنی کمک بڑھا دی ہے۔ امریکی فوج کی جانب سے ممکنہ فوجی کارروائی کے بعد یمنی باغیوں نے ساحلی علاقوں میں اپنے کیمپوں میں مزید نفری اور اسلحہ پہنچانا شروع کردیا ہے۔
جبکہ دوسری طرف امریکا نے مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم سے متعلق ڈوزیئر کا جائزہ لینے کا عندیہ دیدیا۔ ترجمان مارک ٹونر کا کہنا ہے کہ پاکستان اور بھارت کشیدگی کے خاتمے کیلئے کوششیں کریں۔نائب ترجمان امریکی محکمہ خارجہ مارک ٹونر کا میڈیا کو بریفنگ میں کہنا تھا کہ پاکستانی ڈوزیئر کے شواہد کا جائزہ لے رہے ہیں ، تاہم اسے مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزی کی عالمی رپورٹ میں شامل کرنے کا فیصلہ نہیں کیا۔ ان کا کہنا تھا امریکا پاک بھارت کشیدگی کا خاتمہ اور دونوں ممالک کے درمیان تعاون بڑھتے ہوئے دیکھنا چاہتا ہے۔ مارک ٹونر کا کہنا تھا کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان کئی متنازع معاملات چل رہے ہیں، خطے کے مفاد کے لیے دونوں ممالک میں مصالحت کی حوصلہ افزائی کرتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ کشمیر سے متعلق امریکی موقف میں کوئی تبدیلی نہیں آئی، امریکا کی خواہش ہے کہ دونوں ممالک آپس کے تنازعات کو مذاکرات سے حل کریں اسی میں دونوں کا مفاد ہے۔جماعت الدعوہ کے سربراہ حافظ سعید سے متعلق پوچھے گئے سوال پر مارک ٹونر نے تبصرے سے گریز کیا جب کہ افغانستان کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ افغانستان میں امن و امان پورے خطے کے مفاد میں ہے۔نائب ترجمان امریکی محکمہ خارجہ نے طالبان کو افغان سیکورٹی فورسز کے لیے بڑا چیلنج قرار دیا اور کہا کہ ہلمند پر طالبان کا حملہ افغانستان میں امن کے لیے خطرہ ہے

موضوعات:



کالم



شیطان کے ایجنٹ


’’شادی کے 32 سال بعد ہم میاں بیوی کا پہلا جھگڑا…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں (حصہ دوم)

آب اب تیسری مثال بھی ملاحظہ کیجیے‘ چین نے 1980ء…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں؟

سوئٹزر لینڈ دنیا کے سات صاف ستھرے ملکوں میں شمار…

بس وکٹ نہیں چھوڑنی

ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…