اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) عائشہ، ایک امریکی خاتون ہیں جنہوں نے 2011ء میں اسلام قبول کیا اور پاکستان آ کر رہائش اختیار کر لی۔ ان دنوں وہ لاڑکانہ میں مقیم ہیں اور وہاں مقامی آبادی کے مسائل حل کرنے کے لیے جدوجہد کر رہی ہیں۔ اسلام قبول کرنے سے قبل عائشہ کا نام پیٹ اسرینگاسین (Pat Isringhausen)تھا اور وہ ہیلتھ کیئر کے پیشے سے وابستہ تھیں۔رپورٹ کے مطابق اسلام قبول کرنے کے بعد پاکستان آ کر بسنے کی وجہ بیان کرتے ہوئے عائشہ کا کہنا تھا کہ ’’یہ میرا پاکستان کا تیسرا دورہ ہے۔ مجھے ایک پاکستانی لڑکے سے پیار ہو گیا تھا اور پہلی بار میں اس سے ملنے آئی تھی۔ لیکن جب میں یہاں آئی تو میں نے دیکھا کہ پاکستان بہت منفرد اور انتہائی دلکش ملک ہے۔
دیگر مغربی باشندوں کی طرح میں بھی خبروں اور میڈیا کے پراپیگنڈے کے باعث پاکستان کو خطرناک ملک سمجھتی تھی لیکن جب میں یہاں آئی تو میں نے کبھی وہ کچھ نہیں دیکھا اور سنا جو خبروں میں بتایا جاتا ہے۔ یہاں آ کر میں نے پاکستان کا ایک بالکل مختلف نقشہ دیکھا۔‘‘عائشہ کا مزید کہنا تھا کہ ’’پاکستان اور امریکہ کے مابین فرق دن اور رات کی طرح ہے۔ پاکستان آنے کا مطلب ہے گویا ہم پچھلے زمانے میں چلے گئے ہیں۔ یہاں لوڈ شیڈنگ ہوتی ہے، انفراسٹرکچر اچھا نہیں اور پھر ثقافتی فرق بھی موجود ہے۔ ایک عورت ہونے کے ناتے میرے لیے پاکستان میں رہنا بالکل مختلف تھا۔ میں اس طرح آزادانہ گھومنے کی عادی ہوں کہ دوسرے لوگ میرا نوٹس نہ لیں لیکن یقیناًیہاں لوگ میری طرف متوجہ ہوتے ہیں۔ اس کے باوجود پاکستان کی دلکشی اور پاکستانیوں کے پیار اور پرجوش میزبانی نے مجھے مجبور کیا کہ میں یہاں رہائش اختیار کر لوں۔ اب میں لاڑکانہ کے قریب علی سائیں آباد نامی گاؤں میں اپنے ایک دوست کی ہسپتال اور سکول کے قیام میں مدد کر رہی ہوں۔‘‘رپورٹ کے مطابق عائشہ کا مزید کہنا کہ ’’میں گھومنے پھرنے کی عادی ہوں اور اب تک پاکستان کے کئی شہروں کی سیاحت کر چکی ہوں۔ ان میں اسلام آباد، لاہور، حافظ آباد، ٹھٹھہ، شداپور، علی سائیں آباد، ٹنڈوآدم، ٹنڈوجام، حیدرآباد اور کراچی شامل ہیں۔ مجھے یہاں حیدرآباد میں مقیم ہوئے 5ماہ ہو گئے ہیں۔ اب میں امریکہ میں ہر شخص سے کہتی ہوں کہ وہ پاکستان ضرور جائے کیونکہ پاکستان کے مقامات اور پاکستانی قوم ایسے ہیں کہ انہیں لفظوں میں بیان نہیں کیا جا سکتا۔ صرف ان کے درمیان رہ کر ان کی گرم جوش میزبانی اور محبت کو محسوس کیا جا سکتا ہے۔‘‘