ہفتہ‬‮ ، 23 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

’’یا اللہ خیر‘‘ پاکستان میں زلزلے کے جھٹکے

datetime 9  اکتوبر‬‮  2016
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)اسلام آباد اور گردو نواح میں زلزلے کے جھٹکے محسوس کئے گئےہیں ۔تفصیلات کے مطابق اسلام آباد اور گردو نواح میں زلزلے کے جھٹکے محسوس کئے گئے جس سے لوگوں میں خوف و ہراس پھیل گیا اور لوگ کلمہ طیبہ کا ورد کرتے ہوئے گھروں سے باہر نکل آئے ۔ زلزلے کی شدت ریکٹر اسکیل پر 2 ریکارڈ کی گئی جب کہ زمین میں اس کی گہرائی 25 کلو میٹر تھی، زلزلے کا مرکز کوہاٹ کے مشرق میں 10 کلو میٹردورتھا ۔واضح رہے کہ 8اکتوبر،زلزلے کی گیارہویں برسی پر ناقابل یقین صورتحال،بیٹے سے بچھڑنے والے ماں باپ کی آنکھوں کی روشنی واپس آگئی، تفصیلا ت کے مطابق 8اکتوبر 2005ءکے زلزلے میں ماں باپ سے بچھڑنے والے بیٹی کی حیرت انگیز طورپر واپسی نے خوشیوں کے احساس کے ساتھ ساتھ پرانے زخم تازہ کردیئے برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کے مطابق ایسا ہی ایک واقعہ پاکستان کے زیرِ انتظام کشمیر کے زلزلے سے متاثرہ علاقوں کے ایک خاندان کے لئے 11 سال بعد خوشی کی نوید لے کرآیاگ،اگست کی ایک صبح معروف اعوان اور ان کے خاندان حیرت انگیز ثابت ہوئی زلزلے میں لاپتہ ہونے والے بیٹے سے گیارہ برس بعد ملاقات اورانھیں اس دن کے قیامت خیز زلزلے میں لاپتہ ہوجانے والے اپنے 12سالہ بیٹے نزاکت کے ملنے کی خبر ملی ،ہواکچھ یوں کہ کسی نے فیس بک پر پوسٹ لگائی تھی کے زلزلے میں لاپتہ ہو جانے والا کوئی بچہ گجرات میں موجود ہے اگر کسی کا بچہ بچھڑا ہے تو ان سے رابطہ کرے۔نزاکت کے والد معروف اعوان نے بتایا کہ دکھ تو مرنے والوں کا بھی تھا لیکن نزاکت کے نہ ملنے کی اذیت بہت زیادہ تھی کہ اگر زندہ نہیں بھی رہا تو کم از کم لاش تو مل جائے۔’انھوں نے بتایا کہ انہوں نے اپنے بیٹے کواسلام آباد، پشاور اور لاہور تک کے ہسپتالوں میں تلاش کیامگر وہ نہیں ملا،نزاکت نے بتایا کہ انھیں سر میں گہرے زخم آئے تھے انھیں علاج کے لیے دبئی لے جایا گیا۔ جہاں سے چھ ماہ بعد وہ واپس اسلام آباد کے کیمپ میں آ گئے۔گہرے صدمے، زخموں اور اپنوں سے دوری نے ان سے ان کی یادیں چھین لی تھیں۔ انھیں ماں باپ کے چہرے یاد تھے لیکن نام بھول گئے تھے۔ انھیں صرف سکول کا نام یاد تھا اور شہر اور قریبی دیہات کا نام۔ ایک دن کیمپ سے نکل کر وہ گجرات جانے والی گاڑی پر بیٹھ گئے ایک خداترس انسان نے انھیں اپنا بیٹا بنا لیا۔11 سال ان کے ساتھ رہ کر بھی نزاکت ماں باپ کو یاد کر کے روتے۔ انھیں پالنے والے خاندان کے سربراہ چوہدری نصیر نے انھیں کئی بار مظفرآباد اور قریبی علاقوں میں لا کر ان کے خاندان کی تلاش کی۔ زاکت اپنا نام بھی بھول ‎

موضوعات:



کالم



ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں (حصہ دوم)


آب اب تیسری مثال بھی ملاحظہ کیجیے‘ چین نے 1980ء…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں؟

سوئٹزر لینڈ دنیا کے سات صاف ستھرے ملکوں میں شمار…

بس وکٹ نہیں چھوڑنی

ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…

عزت کو ترستا ہوا معاشرہ

اسلام آباد میں کرسٹیز کیفے کے نام سے ڈونٹس شاپ…