ہفتہ‬‮ ، 13 دسمبر‬‮ 2025 

پاکستان میں بھارتی ٹی وی چینلز اور بھارتی مواد چلیں گے،عرصے بعد بالاخر مناسب فیصلہ کرلیاگیا

datetime 3  اکتوبر‬‮  2016 |

اسلام آباد (این این آئی)پیمرا اتھارٹی کا 119واں اجلاس، ہیڈ کوارٹرز اسلام آباد میں منعقد ہوا۔ اجلاس میں متفقہ طور پر فیصلہ کیا گیا کہ پاکستان میں انڈین ٹی وی چینلز اورانڈین مواد نشر کرنے کی اُتنی ہی اجازت دی جائے جتنی کہ انڈین حکومت پاکستانی میڈیا اور پاکستانی آرٹسٹ اور ڈرامہ کو دے گی۔ اتھارٹی نے فیصلہ کیا کہ پاکستان میں انڈین چینلز اور مواد چلنے کی اجازت صرف اور صرف اُسی صورت میں دی جائی گی جب بھارت بھی پاکستانی چینلز اور مواد کو انڈیا میں نشر کرنے کی اجازت دے گا۔ اس سلسلے میں ایک سمری وفاقی حکومت کو ارسال کر دی گئی ہے جس میں واضع سفارشات دی گئیں ہیں کہ پاکستان میں انڈین چینلز اور مواد کی نشریات کو انڈیا کی اجازت سے مشروط کیاجائے۔ اِن سفارشات کے نتیجے میں جنرل پرویز مشرف کے دور میں دی گئی پالیسی کامکمل خاتمہ ہو گااور پاکستانی میڈیا انڈسٹری کو فروغ ملے گا۔15اکتوبر2016 ؁ء کے بعد تمام غیر قانونی چینلز اور غیر قانونی مواد کے خلاف پیمرا قوانین کے مطابق کاروائی کا آغاز بِلا تفریق اور امتیاز کر دیا جائے گا۔پیمرا تمام وفاقی اور صوبائی حکومتوں و محکموں سے رابطے میں ہے اور کاروائی کو کامیاب اور مؤثر بنانے کے لیے پُر عزم ہے۔ جنرل پرویز مشرف کے دور سے جاری اس غیر منصفانہ پالیسی، جس کا سرا سر نقصان پاکستان آرٹ، میوزک، فلم، ڈرامہ اور کلچر کو ہوارہا تھا اُس کو ختم کرنے کامتفقہ اور تاریخی فیصلہ کیا گیا ہے۔اتھارٹی کی سفارشات وفاقی حکومت کو فیصلے کے لیے بھجوا دی گئی ہیں کیونکہ انڈین مواد کو پاکستان میں نشر کرنے کی سہولت اُس وقت کے وزیر اعظم شوکت عزیز کے ذریعے دلوائی گئی تھی اور اب وفاقی حکومت ہی اس کو منسوخ کر سکتی ہے۔اس پالیسی کی منسوخی تک ٹی وی چینل، ایف ایم ریڈیو اور کیبل آپریٹرزطے شدہ پالیسی کے تحت6%فیصدانڈین مواد دکھانے کے پابند ہونگے۔ 15اکتوبر2016 ؁ء کے بعد سخت کاروائی کی جاے گی۔اتھارٹی کے اجلاس میں لینڈنگ رائٹس پرمیشن سے متعلق پالیسی کا بھی اعلان کیا گیا۔ نئی پالیسی کے تحت فیسوں میں نمایاں کمی کی گئی اور تمام مراحل کو سہل بنایا گیا ہے تا کہ زیادہ سے زیادہ بین الاقوامی چینلز کو پاکستان لایا جا سکے اور ناظرین کے لیے بہتراور معیاری تفریح مہیا کی جا سکے۔ اتھارٹی نے پالیسی کو منظور کرتے ہوئے اس خواہش کا بھی اظہار کیا کہ تعلیم، ریسرچ اور ماحولیاتی علوم سے متعلق چینلز کی زیادہ سے زیادہ حوصلہ افزائی کی جائے تا کہ نوجوان نسل میں تعلیم و تحقیق کا شوق اُجاگر ہو اور اُنکی صلاحیتیں مثبت کاموں میں صرف ہوں۔چیئرمین پیمرا ابصار عالم کی زِیر صدارت اجلاس میں سیکریٹری داخلہ عارف احمد خان،سیکریٹری انفارمیشن صباء محسن،چیئرمین ایف بی آرناصر محمدخان، محترمہ شاہین حبیب اللہ (ممبر خیبر پختونخوا) محترمہ نرگس ناصر ( ممبر پنجاب)جناب سرفراز خان جتوئی (ممبر سندھ) نے شرکت کی۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



اسے بھی اٹھا لیں


یہ 18 اکتوبر2020ء کی بات ہے‘ مریم نواز اور کیپٹن…

جج کا بیٹا

اسلام آباد میں یکم دسمبر کی رات ایک انتہائی دل…

عمران خان اور گاماں پہلوان

گاماں پہلوان پنجاب کا ایک لیجنڈری کردار تھا‘…

نوٹیفکیشن میں تاخیر کی پانچ وجوہات

میں نریندر مودی کو پاکستان کا سب سے بڑا محسن سمجھتا…

چیف آف ڈیفنس فورسز

یہ کہانی حمود الرحمن کمیشن سے شروع ہوئی ‘ سانحہ…

فیلڈ مارشل کا نوٹی فکیشن

اسلام آباد کے سرینا ہوٹل میں 2008ء میں شادی کا ایک…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(آخری حصہ)

جنرل فیض حمید اور عمران خان کا منصوبہ بہت کلیئر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(چوتھا حصہ)

عمران خان نے 25 مئی 2022ء کو لانگ مارچ کا اعلان کر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(تیسرا حصہ)

ابصار عالم کو 20اپریل 2021ء کو گولی لگی تھی‘ اللہ…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(دوسرا حصہ)

عمران خان میاں نواز شریف کو لندن نہیں بھجوانا…

جنرل فیض حمید کے کارنامے

ارشد ملک سیشن جج تھے‘ یہ 2018ء میں احتساب عدالت…