بدھ‬‮ ، 25 دسمبر‬‮ 2024 

یہ عورتیں ہمارے لئے بہت بڑا خطرہ ہیں ۔۔۔۔! پورے یورپ میں شدید خوف و ہراس پھیل گیا ۔۔۔ تہلکہ خیز رپورٹ

datetime 4  اکتوبر‬‮  2016
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)مغربی میڈیا نے یورپ سے جاکر داعش میں شمولیت اختیارکرنے والی عورتوں کو شدید خطرہ قراردیتے ہوئے کہاہے کہ داعشی عورتیں یورپ پر خطرے کی نئی تلوار ہیں اور شام اور عراق میں داعش کی صفوں میں کام کرنے والی عورتیں اگر اپنے ملکوں کو واپس جاتی ہیں تو وہ وہاں پر بدامنی پھیلانے کا موجب بن سکتی ہیں۔مغربی میڈیا کے مطابق داعش میں جہاں بڑی تعداد میں مقامی جنگجو سرگرم ہیں وہیں اس تنظیم کو یورپی ملکوں کے نوجوانوں اور خواتین کی بھی معاونت مل رہی ہے۔ یورپی ملکوں سے تعلق رکھنے والی خواتین کا داعش میں شامل ہونا کسی بڑے خطرے سے کم نہیں۔ داعش میں شمولیت اختیار کرنے والے جنگجو یورپی لڑکیاں خود یورپی ملکوں کے سلامتی کے لیے سنگین خطرہ قرار دی جا رہی ہیں۔مغربی ذرائع ابلاغ میں آنے والی رپورٹس میں بھی داعشی عورتوں کو یورپی ملکوں کے لیے ایک بڑا خطرہ تسلیم کیا جا رہا ہے۔ شام اور عراق میں داعش کی صفوں میں کام کرنے والی عورتیں اگر اپنے ملکوں کو واپس جاتی ہیں تو وہ وہاں پر بدامنی پھیلانے کا موجب بن سکتی ہیں۔ادھرفرانسیسی پولیس نے خواتین کا ایک سیل بھی پکڑا ہے جس میں شامل عورتیں براعظم یورپ میں داعش کے لیے جنگجو بھرتی کرنے میں سرگرم تھیں۔ خواتین کا سیل پیرس کے ریلوے اسٹیشنوں پر دھماکوں کی منصوبہ کے ساتھ ساتھ بارودی جیکٹیں حاصل کرنا چاہتی تھیں۔ خواتین شدت پسندوں کی موجودگی اور متعدد کی گرفتاری نے پولیس کو خواتین کی کڑی نگرانی پر مجبور کیا ہے۔ اخباری رپورٹ میں کہا گیاہے کہ یورپی خواتین صرف ثانوی نوعیت کی کارروائیوں پر اکتفا کرنے پر تیار نہیں بلکہ وہ آگے بڑھ کرمرد جنگجوؤں کی جگہ قائدانہ کردار ادا کرنے کی خواہاں ہیں۔یورپی ملکوں کو نشانہ بنائے جانے کی داعش کی پالیسی کے بارے میں متعدد آراء پائی جاتی ہیں۔ داعش کے ایک آلہ کار رشید قاسم کا کہناتھا کہ اس کے گرفتار داعشی خواتین کے ساتھ رابطے ہیں۔ رشید قاسم کا کہنا تھا کہ خواتین کے ذریعے براعظم یورپ کو نشانہ بنانا داعش کی نئی تزویراتی حکمت عملی ہے۔علاوہ ازیں حیات بومدین نامی ایک خاتون جنگجو پچھلے سال نومبر میں پیرس میں یہود شاپنگ مال میں لوگوں کو یرغمال بنانے والے جنگجو کی بیوی قرار دی گئی ہے۔ اس کے بارے میں خیال کیا جا رہا ہے کہ وہ شام فرار ہوچکی ہے۔خواتین عناصر کو اپنے مذموم مقاصد کے لیے استعمال کرنا شدت پسندوں کی طرف سے کوئی نئی بات نہیں تاہم براعظم یورپ کو خواتین کے ذریعے ہدف بنانا داعش کی نئی حکمت عملی قرار دی جا رہی ہے۔

موضوعات:



کالم



طفیلی پودے‘ یتیم کیڑے


وہ 965ء میں پیدا ہوا‘ بصرہ علم اور ادب کا گہوارہ…

پاور آف ٹنگ

نیو یارک کی 33 ویں سٹریٹ پر چلتے چلتے مجھے ایک…

فری کوچنگ سنٹر

وہ مجھے باہر تک چھوڑنے آیا اور رخصت کرنے سے پہلے…

ہندوستان کا ایک پھیرا لگوا دیں

شاہ جہاں چوتھا مغل بادشاہ تھا‘ ہندوستان کی تاریخ…

شام میں کیا ہو رہا ہے؟

شام میں بشار الاسد کی حکومت کیوں ختم ہوئی؟ اس…

چھوٹی چھوٹی باتیں

اسلام آباد کے سیکٹر ایف ٹین میں فلیٹس کا ایک ٹاور…

26نومبر کی رات کیا ہوا؟

جنڈولہ ضلع ٹانک کی تحصیل ہے‘ 2007ء میں طالبان نے…

بے چارہ گنڈا پور

علی امین گنڈا پور کے ساتھ وہی سلوک ہو رہا ہے جو…

پیلا رنگ

ہم کمرے میں بیس لوگ تھے اور ہم سب حالات کا رونا…

ایک ہی بار

میں اسلام آباد میں ڈی چوک سے تین کلومیٹر کے فاصلے…

شیطان کے ایجنٹ

’’شادی کے 32 سال بعد ہم میاں بیوی کا پہلا جھگڑا…