اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) بھارتی اخبار ہندوستان ٹائمز کی رپورٹ نے اپنی ہی فوج کی قابلیت کے بخیے ادھیڑ دیئے۔بھارتی اخبار ہندوستان ٹائمز کی رپورٹ میں کہا گیا کہ اگر تھوڑی گہرائی میں جا کر دیکھا جائے تو معاملات اتنے سادہ نہیں جتنے نظر آ رہے ہیں۔ ملک کے گرد دو بڑے دشمن پاکستان اور چین کی موجودگی کے باوجود ہماری انڈین فوج بنیادی ضروریات سے محروم ہے ، اعلی درجہ کے ہتھیاروں اور اسلحہ کی کمی بھی اہم مسئلہ ہے۔ بڑے ہتھیاروں کی بات نہ بھی کریں تو چھوٹے ہتھیاروں کے لحاظ سے بھی آرمی بہت سے مسائل کا شکار ہے۔سب سے پہلی مثال 5.56mm رائفل کا رنگ ہے جسے بدلنے کی کوشش کے باوجود ابھی تک کوئی عملی کاروائی نہیں کی گئی ہے۔ اس کے رنگ کے وجہ سے فوجی اپنے آپ کو دشمن کی نظر سے اوجھل نہیں رکھ پاتے۔ لیفٹی نینٹ جنرل بی ایس جسوال کہا کہنا ہے کہ رائفل کا اورینج کلر فوجی کو رسک میں ڈالتا ہے۔ ایک ڈائریکٹر جنرل کی حیثیت سے 2007 سے 2010 میں انہوں نے متعدد بار رائفل کا رنگ بدلنے کی کوشش کی جو ناکام رہی۔ صرف یہی نہیں ایک پرائیویٹ گفتگو کے دوران ایک سینئیر آرمی افسر نے بتایا کہ نارتھ ایسٹ میں موجود ایک انفینٹری یونٹ نے اپنے فنڈز سے سینڈ بیگ خریدے تا کہ فوجیوں کو سکیورٹی فراہم کی جا سکے۔ وہ فوجی رات کے وقت حملوں کے سامنے بلکل بے یارو مددگار تھے۔ ان میں سے 14 فوجیوں کو دہشت گردوں نے زندہ جلا دیا تھا۔سینڈ بیگ اور ٹینٹ کے ساتھ ساتھ آرمی اسالٹ رائفل، امیونیشن، باڈی آرمر، رات کو دیکھنے والے اوزار، آرٹیلری گن اور ائیر دیفنس سسٹم کی کمی کا شکار ہے۔ 44600 کاربائن اور 4097 لائٹ مشین گن کے ٹینڈرز کے بارے میں غیریقینی صورتحال کا سامنا ہے کیونکہ اس ٹینڈر کے لیے ایک اآدمی نے اپنی طرف سے قرض دے کر آرمی کی یہ ضروریات پیش کرنے کی کوشش کی ہے۔ یہ ٹینڈر کھلنے میں 6 سال تک کا عرصہ لگ سکتا ہے۔ سابقہ لیفٹی نینٹ جنرل راجندر سنگھ کا کہنا ہے کہ “ہتھیار خریدنے کا مسئلہ سب سے اہم ہے۔ جن چیزوں کو زیادہ اہمیت دینی چاہیے انہیں کم اہمیت دی جاتی ہے۔