دمشق(مانیٹرنگ ڈیسک)شام میں بشار الاسد نامی ایک بچے کو اس کا ہاتھ زخمی ہونے کی وجہ سے فوری طور پر ایک ہسپتال منتقل کیا گیا۔ حسن اتفاق کہ مذکورہ بچے کا تعلق بھی شامی صدر بشار الاسد کے آبائی شہر قرادحہ سے تھا۔ ہسپتال میں داخل کراتے ہونے پر عملے نے بچے کا پورا نام بشار وسیم الاسد لکھنے کے بجائے صرف بشار الاسد لکھ دیا۔ اس کے نتیجے میں بعض لوگوں کو گمان ہوا کہ شامی صدر ہسپتال میں ہے !میڈیارپورٹس کے مطابق کچھ ہی دیر میں یہ افواہ قرادحہ سے تقریبا 18 کلومیٹر دور واقع شہرجبلہ پہنچ گئی جہاں شامی صدر کے علوی فرقے سے تعلق رکھنے والے بعض خاندان بھی رہتے ہیں۔ شام کے ساحلی شہر جبلہ میں فوجی انٹیلی جنس کے ادارے کو افواہ اڑانے والوں کے خلاف حرکت میں آنا پڑا اور یہ واضح کیا گیا کہ ہسپتال میں جس بشار الاسد کا علاج ہو رہا ہے وہ شامی صدر نہیں بلکہ ایک چھوٹا بچہ ہے۔ بعد ازاں معلوم ہوا کہ اس خبر کا ذریعہ شامی اپوزیشن نہیں بلکہ قرداحہ شہر کے لوگوں میں سے ہے۔آخر کار بچے کے والد وسیم بدیع الاسد نے جو صدر بشار الاسد کا چچا زاد بھائی ہے ، اپنے فیس بک پیج پر 27 اگست کی ایک وڈیو پوسٹ کی جس میں وہ اپنے بیٹے کے ساتھ نظر آ رہا ہے، بچے کے ہاتھ پر سفید رنگ کی کپڑے کی پٹی بندھی ہوئی ہے۔