کراچی(آن لائن)کراچی میں بلدیاتی حکومت کی کہانی 1933 سے شروع ہوتی ہے، جب جمشید نسروانجی اس شہر کے پہلے میئرمنتخب ہوئے، جمشید نسروانجی کو جدید کراچی کا بانی بھی کہا جاتا ہے، 1956 تک کراچی کے 20 مئیر منتخب ہوئے، جس کے بعد مئیرشپ کا یہ سلسلہ رک گیا۔بلدیاتی نظام کی تقریباً 23 سال سے رکی ہوئی گاڑی اس وقت دوبارہ چلی، جب جماعت اسلامی سے وابستہ مرحوم عبدالستار افغانی نے 1979 سے1987 تک مسلسل دو مرتبہ مئیر کا تاج اپنے سر سجایا۔سن 1988 میں ایم کیو ایم کے28 سالہ میڈیکل ڈاکٹر، فاروق ستار کو کراچی کا کم عمر ترین مئیر ہونے کا اعزاز حاصل ہوا تاہم1992 کے آپریشن کے تناظر میں انہوں نے استعفیٰ دے دیا۔9سال بعد پرویز مشرف حکومت نے پاکستان کی تاریخ میں پہلی مرتبہ 14 اگست 2001 کو نیا بلدیاتی نظام متعارف کرایا، جس کے تحت جماعت اسلامی سے تعلق رکھنے والے نعمت اللہ خان ایڈوکیٹ نے شہر کے پہلے ناظم اور تیسویں مئیر کی حیثیت سے حلف اٹھایا۔اسی بلدیاتی نظام کے تحت2005کے دوسرے انتخابات میں مصطفی کمال نے ناظم اعلی کی سیٹ سنبھالی، 28 فروری 2010 بطور ناظم اعلی انکا آخری دن تھا۔