کیا آپ نے ایسا اسکول دیکھا ہے جو ہر طالب علم کے گھر جائے اور تمام طالب علموں کو لے کر آنے کے بعد ایک جگہ ٹھہر کر پڑھائی شروع کرے جی ہاں یہ بالکل سچ ہے کیوں کہ بنگلا دیش میں تیرتی کشتیوں پر قائم اسکول نہ صرف طالب علموں کو تعلیم فراہم کررہے ہیں بلکہ ان پر کلینک اور لائبریریوں کی سہولیات بھی موجود ہیں۔
بنگلا دیش میں ہر سال مون سون بارشوں سے اس کے سیکڑوں چھوٹے بڑے دریا پانی سے بھر جاتے ہیں اور سیلاب کا پانی ایک عرصے تک موجود رہتا ہے، اس سے زندگی کے روزمرہ کے کام تو متاثر ہوتے ہیں لیکن ہزاروں بچوں کی تعلیم کئی ماہ تک معطل ہوکر رہ جاتی ہے۔
بنگلادیش کی غیرسرکاری تنظیم شدولائی سوانائیورسنگھشت نے کشتی اسکولوں کا ایک بیڑہ تیار کیا ہے اوران میں سے ہر کشتی دریا کنارے رہنے والے طالب علموں کے گاؤں سے گزرتی ہوئی بچوں کواس میں بٹھاتی ہے اور آخری طالب علم کو لے کر ایک جگہ رک جاتی ہے اور پھر کسی عام اسکول کی طرح کشتی اسکول میں پڑھائی کا سلسلہ شروع ہوجاتا ہے، خاص طور پر ڈیزائن کردہ ان تیرتے اسکولوں کی چھتوں پر سولر سیلز نصب ہیں اور اس طرح روشنی ہونے سے شام دیر تک بھی تعلیم کا سلسلہ جاری رہتا ہے۔
طالب علموں تک خود پہنچنے والے ’تیرتے اسکول
24
فروری 2015
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں