طالب علموں تک خود پہنچنے والے ’تیرتے اسکول

24  فروری‬‮  2015

کیا آپ نے ایسا اسکول دیکھا ہے جو ہر طالب علم کے گھر جائے اور تمام طالب علموں کو لے کر آنے کے بعد ایک جگہ ٹھہر کر پڑھائی شروع کرے جی ہاں یہ بالکل سچ ہے کیوں کہ بنگلا دیش میں تیرتی کشتیوں پر قائم اسکول نہ صرف طالب علموں کو تعلیم فراہم کررہے ہیں بلکہ ان پر کلینک اور لائبریریوں کی سہولیات بھی موجود ہیں۔
بنگلا دیش میں ہر سال مون سون بارشوں سے اس کے سیکڑوں چھوٹے بڑے دریا پانی سے بھر جاتے ہیں اور سیلاب کا پانی ایک عرصے تک موجود رہتا ہے، اس سے زندگی کے روزمرہ کے کام تو متاثر ہوتے ہیں لیکن ہزاروں بچوں کی تعلیم کئی ماہ تک معطل ہوکر رہ جاتی ہے۔
بنگلادیش کی غیرسرکاری تنظیم شدولائی سوانائیورسنگھشت نے کشتی اسکولوں کا ایک بیڑہ تیار کیا ہے اوران میں سے ہر کشتی دریا کنارے رہنے والے طالب علموں کے گاؤں سے گزرتی ہوئی بچوں کواس میں بٹھاتی ہے اور آخری طالب علم کو لے کر ایک جگہ رک جاتی ہے اور پھر کسی عام اسکول کی طرح کشتی اسکول میں پڑھائی کا سلسلہ شروع ہوجاتا ہے، خاص طور پر ڈیزائن کردہ ان تیرتے اسکولوں کی چھتوں پر سولر سیلز نصب ہیں اور اس طرح روشنی ہونے سے شام دیر تک بھی تعلیم کا سلسلہ جاری رہتا ہے۔



کالم



کیا یہ کھلا تضاد نہیں؟


فواد حسن فواد پاکستان کے نامور بیوروکریٹ ہیں‘…

گوہر اعجاز سے سیکھیں

پنجاب حکومت نے وائسرائے کے حکم پر دوسری جنگ عظیم…

میزبان اور مہمان

یہ برسوں پرانی بات ہے‘ میں اسلام آباد میں کسی…

رِٹ آف دی سٹیٹ

ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…