مکہ(نیوز ٹو ڈیسک) عالمِ اسلام میں سب سے زیادہ قابل احترام مذہبی تعلیمی ادارے الازہر کے سربراہ امامِ اعظم احمد الطیبنے مسلم ملکوں میں دی جانے والی تعلیمی اصلاحات پر زور دیتے ہوئے کہا کہ مذہبی شدت پسندی کے پھیلاو¿ کو اس کوشش سے مدد ملے گی، مسلم ممالک میں بڑھتی ہوئی شدت پسندی پر قابو پانے کے لیے مذہبی تعلیم کو مکمل طور پر تبدیل کرنے کی ضرورت ہے۔سعودی مےڈےا کے مطابق الازہر کے امامِ اعظم احمد الطیب سعودی عرب کے مقدس شہر مکہ میں انسدادِ دہشت گردی کے موضوع پر منعقدہ ایک کانفرنس سے خطاب کررہے تھے۔اس کانفرنس کے شرکاءکو مخاطب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ قرآن اور حضرت محمد رسول اللہ کی تعلیمات کی غلط تشریح کی وجہ سے انتہاء پسندی میں اضافہ ہوا ہے۔انہوں نے کہا کہ اسلام ایک امن پسند مذہب ہے۔الازہر یونیورسٹی کے سربراہ نے کہا کہ مسلمانوں کے درمیان باہمی اتحاد کو فروغ دینے کے لیے اسکولوں، کالجوں اور یونیورسٹیوں کو آگے بڑھ کر کام کرنا ہوگا۔احمد الطیب نے نے شدت پسند تنظیموں کی شدید تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ان تنظیموں نے وحشیانہ رویہ اپنایا ہوا ہے۔ انہوں نے اسلامک اسٹیٹ گروپ کی کارروائیوں پر اپنے غم و غصہ کا اظہار کیا۔اس تین روزہ کانفرنس کا اہتمام ایک غیرسرکاری تنظیم مسلم ورلڈ لیگ کی جانب سے کیا گیا ہے، اس میں دنیا بھر سے مسلمان مذہبی علماء و اسکالر اس موضوع پر تبادلہ خیال کررہے ہیں کہ اسلام کس طرح انتہاپسندی کا مقابلہ کرسکتا ہے۔کل اس کانفرنس کے افتتاحی اجلاس میں مکہ کے گورنر نے سعودی عرب کے بادشاہ شاہ سلمان کی تقریر پڑھ کر سنائی، جس میں انہوں نے کہا تھا کہ دہشت گردی انتہاپسندانہ نظریے کی پیداوار ہے۔ انہوں نے دہشت گردی سے مقابلہ کرنے کے لیے ایک مو¿ثر حکمت عملی تیار کرنے پر زور دیا۔